ملزمین کے انکاؤنٹر سے سازش کی بو آتی ہے
سمیع اللّٰہ خان
کچھ دنوں پہلے حیدرآباد میں ایک خاتون کی عصمت دری ہوتی ہے پھر اسے زندہ جلا دیا جاتاہے، اس غیر انسانی بربریت پر ہندوستان چیخ پڑتاہے، ہم نے بھی ایسے درندوں کے خلاف عبرتناک سزا کا مطالبہ کیا تھا جو آج بھی قائم ہے
ہم نے پھانسی کا مطالبہ ضرور کیا تھا لیکن پھانسی اور انکاﺅنٹر میں واضح فرق ہے
لیکن آج صبح صبح یہ خبر آئی ہےکہ حیدرآباد پولیس نے اس قضیے میں ماخوذ چار ملزمین کا انکاؤنٹر کردیاہے
پہلے مرحلے میں تو یہ خبر سن کر جوش انتقام نے کہا کہ بہت اچھا ہوا
لیکن جب اس پر تفصیل سے غور کیا تو محسوس ہوا کہ انصاف نہیں ہوا
کسی بھی نظام اور سسٹم میں یہ قابل قبول نہیں ہوسکتا
اور خاص طورپر انڈین پولیس پر ایسے معاملات میں آنکھ بند کرکے بھروسہ نہیں کیا جاسکتا
اترپردیش میں ATS نے سیف اللہ نامی ایک نوجوان کو دہشتگرد بتا کر انکاؤنٹر کردیاگیا تھا اس کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ خود میں نے تیار کی تھی ليکن آج تک اس کا جواب نہیں ملا
اس لیے بھی مجھے پولیس کے انکاؤنٹرس پر اعتماد نہیں
سوال یہ ہےکہ پولیس کسی کو سزا دینے والی کون ہوتی ہے؟
اچانک انکاؤنٹر کا کیا مطلب ہے؟
کیا ان کا جرم عدلیہ میں ثابت ہوا تھا؟ ججز کے ریمارک کہاں ہیں؟ اور ٹرائل کی تفصیلات کہاں ہیں؟
ہم نے کس بنیاد پر مان لیا کہ وہ ملزمین مجرمین ہی تھے؟
جرم کی خبر پھیلتے ہی شور مچ گیا پولیس نے چار لوگوں کو جو بظاہر انتہائی غریب اور نچلے طبقے سے نظر آتے تھے ملزمین کے طورپر پیش کردیا
پھر جرم ثابت کرنے کے جوڈیشل مراحل کو فولو کرنا چاہیے تھا
یہ یکایک انکاؤنٹر میں قتل کردینے کا کیا مطلب ہے؟
اگر ملزمین کے لیے انصاف کا یہ معیار مقرر کرلیا جائے تو عصمت دری کے ایسے سینکڑوں مقدمات ہیں جن میں بڑے بڑے پولیٹیکل لیڈر ملوث ہیں، کشمیر میں کئی ایک معاملات ایسے سامنے آئے ہیں جن میں عصمت دری کا الزام فوجیوں پر ہے
تو کیا ان سب کا انکاﺅنٹر کیا جانا چاہیے؟
اور پھر کشمیر کی معصوم بچی آصفہ کے مجرمین کو سب سے پہلے گولیوں سے بھون دینا چاہیے
مجھے لگتاہے کہ اس کیس میں کوئی ہائی پروفائل سچ بھی پوشیدہ ہے جسے چھپانے کی کوشش ہورہی ہے، اور ہمارے ملک میں ایسے بےشمار معاملات سامنے آتے رہےہیں، پولیس کو سزا دینے کی اتھارٹی اگر دے دی گئی تو سماج میں انصاف اور عدالت کا نہیں بلکہ کرپٹ سسٹم کا بول بالا ہوجائےگا
اس ملک میں پولیس کے سینکڑوں انکاؤنٹرس مشکوک ہیں اور یہ بھی مشکوک ہے اس سے سازش کی بو آتی ہے
اب مطالبہ یہ ہوناچاہئے کہ پرینکا ریڈی کے مقدمے کی عدالتی نگرانی میں اعلیٰ سطحی جانچ کروائی جائے
اور چھپے ہوئے سچ کو باہر لایا جائے
پولیس کی اس کارروائی نے اس کیس کو پوری طرح مشتبہ بنادیا ہے_