معروف صنعتکار راہل بجاج کی ظالم کے سامنے حق بات کہنے کی جرأت کو سلام
محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی
اکنامک ٹائمز کے تقسیم ایوارڈ کے ایک پروگرام میں جس ملک نامور صنعتکار اور تاجر موجود تھے اور پورا ہال بااثر شخصیات سے بھرا پڑا تھا اور وزیر داخلہ امیت شاہ ان شخصیات کی طرف سے پوچھے جانے والے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ اس اہم پروگرم میں صرف بجاج گروپ کے چیئرمین اور صنعتکار راہل بجاج ہی وہ تنہا شخصیت تھی، جس نے براہ راست وزیر داخلہ امیت شاہ سے تلخ سوالات کئے انہوں نے مودی سرکار کو تنقید برداشت نہ کرپانے کے رویے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اور ملک میں پھیلے ہوئے خوف کے ماحول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ”ہماری انڈسٹری سے کوئی نہیں بولے گا اور میں یہ بات کھل کر کہہ رہا ہوں۔ اس کے لئے ماحول بنانا پڑے گا۔۔۔ جب یو پی اے کی حکومت تھی تو ہم کسی پر بھی تنقید کرلیا کرتے تھے۔ آپ اچھا کام کر رہے ہیں، اس کے بعد بھی ہم آپ کو تنقید کا نشانہ بنائیں، یقین نہیں ہے کہ آپ پسند کریں گے۔
بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے ذریعے ناتھورام کو دیش بھکت کہنے اور ماب لنچنگ کے معاملات پر کھل کر تنقید کی۔ راہل بجاج کی حق گوئی اور بیباکی پر کوئی دوسرے صنعتکار نے ان کا ساتھ نہیں دیا صرف خاتون صنعتکار کرن مجمدار اور ان کا بیٹا راجیو بجاج نے اپنے والد کو”غیر معمولی طور پر جرأت مند”قرار دیا۔ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ سارے بڑے بڑے صنعتکار خاموش تماشائی بنے رہے اور انہوں نے راہل بجاج کا ساتھ نہیں دیا لیکن ملک کا ایک بڑا طبقہ وزیر داخلہ امیت شاہ سے تلخ سوالات کرنے پر ان کی حوصلہ افزائی کررہا ہے۔
ہمارے ملک میں اس وقت ظالموں کی حکومت ہے۔ وزیر اعظم نریندرمودی مودی کا نام گجرات کے بھیانک فسادات جس میں کم وبیش تقریباً پانچ ہزار مسلمان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر عشرت جہاں اور پرجاپتی کو فرضی انکاؤنٹر میں ہلاک کرنے کا داغ لگا ہوا ہے اور اس فرضی انکاؤنٹر کی تحقیقات کرنے والے جسٹس لویا کو قتل کرنے کے الزام بھی لگا ہوا ہے۔ ظالم نمبر دو وزیر داخلہ امیت شاہ کے سامنے صنعتکار راہل بجاج کا حق بات کا کہنا بڑے دل گردے کا کام ہے جو انہوں نے کر دکھایا ہے ان کی اس حق گوئی و بیباکی کو ملک کے امن پسند شہریوں کا سلام۔