ضلع بیدر سے

قرآن اور محمد ﷺ کے امن و شانتی والے تعلیمات عوام کے سامنے لانے کی ضرورت: جے مرتنجن سوامی

بسواکلیان میں قرآن پروچن کے دوسرے دن خواتین کی آزادی اسکا مقام اور فریضہ عنوان پر محمد کُنی، جے مرتنجن سوامی اور آصف الدین کے خطابت

بسواکلیان: 26/نومبر(کے ایس) اسلام میں حقوق نسواں کے بارے میں سب سے بڑا اعتراز یہ کہا جاتا ہیکہ عورتوں کو مستقل کوئی حیثیت وصل نہیں دی گئی۔ وہ مردوں کا ذمہ ہیں ہر معاملے میں انہیں مردوں کے ساتھ رکھا گیا ہے ان کی ناکوئی مرضی کوئی ہے، ناکوئی اختیار و دوسروں کے نظر اور انکے اشاروں پر چلنے مجبور ہوتی ہیں۔ لیکن یہ کہنا غلط ہے کیونکہ یہ تصویر اسلام سے قبل کی ہے۔ اسلام سے قبل عورتوں کی کوئی حیثیت نہیں تھی، لیکن جب اسلام دنیا میں آیا۔

عورتیں کو بلند مقام عطا کیا سورۃ النساء میں اللہ کا ارشاد ہے ”لوگو اپنے رب سے ڈر و جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اسکا جوڑ بنا یا ان دونوں سے بہت مرد اور عورت دنیا میں پھیلائے ان خیالات کا اظہار سہ روزہ قرآن پروچن کے دوسرے دن بعنوان ”اسلام میں عورت کے حقوق، مقام و مرتبہ کے عنوان پر محمد کُنی منگلور رکن شوری جماعت اسلامی حلقہ کرناٹک خطاب کرتے ہو ئے بتایا۔

مزید انہوں نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ اسلام میں خواتین کو برابر حق عطا کیا جائے،لیکن ان کا دائرہ کو علیحدہ رکھا دونوں کو علحدہ علیحدہ ذمہ داری سو نپی گئی ہے۔مرد کو گھر کے باہر کی ذمہ داری دی گئی ہے اور عورتوں کو گھر کے اندر کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

تین طلاق کے تعلق سے قرآنی احکامات پر انہوں نے بتایا کہ عائلی قانون کے طور پر طلاق کو آخری حد بتائی جن میں طلاق و قلع وغیرہ کے خواتین سے واقف کروایا۔ اللہ نے عورت میں میں و خوبیاں رکھیں ہیں کہ و گھر کو جنت کا نمونہ بنائیں۔ صبر، برداشت، محبت، ہمدردی اور سب کو ایک محبت کے رشتے پروئے رکھنا یہ عورت کی فطرت میں اللہ تعالی نے رکھا۔ برائیوں کو مٹانے میں اچھائیوں کو فروغ دینے میں ایک دوسرے کے مددگار رہیں یہ قر آن دنیا کے سارے انسا نوں کے لئے ہے۔

قرآن پروچن کا آغاز حافظ کلیم اللہ قاسمی امام وخطیب مسجد عمر کی تلاوت قرآن سے ہوا۔ افتتاحی کلمات کے طور پر مجاہد پاشاہ قریشی اسٹیٹ سکریٹری WPIنے بتایا کہ جماعت اسلامی ہند کے قیام کے 60سال ہوئے ہیں جسکے بانی سید ابو علیٰ مودودی ؒ ہیں بسواکلیان میں 40سال قبل اس کام کا آغاز ہوا تھا، 40سالہ عر صے سے جماعت نے بندگانِ خدا کی خدمت انجام دیتی آرہی ہے۔

جے مرتنجن سوامی کوڑ سنگم مٹ جنہوں نے مہمان خصو صی کی حیثیت سے شر کت کی اور انھوں نے اپنی تقریر میں جماعت اسلامی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سماج کو جوڑنے ملک میں امن و شانتی کو بنائے رکھنے پر یم کی بھوناؤں کو پروان چڑھانے بُرائی کو روکنے اوراچھے کاموں کو فروغ دینے اپنی خدمات بلا مذہب و ملت انجام دیتی ہے۔

مزید انھوں نے کہا کہ محمد ﷺ نے جو حقوق اسلامی تعلیمات میں بتائے ہیں اور اس پر خود عمل کرتے ہو ئے ایک نمونہ ہیں۔اسطرح بشویشور مہاراج نے بھی عورت پر ظلم و زبردستی سے منع کیا اور انھوں نے عورتوں کے حقوق کو پورا کر نے کی تلقین کی ہے۔ اسلام میں بھی یہی تعلیم دیجاتی ہے۔ موجود حکو مت نے 30%خوا تین کو حقوق دینے کی با تیں کرتی ہے لیکن دئے نہیں جاتے۔ عورتوں کو نصب حقوق جو اسلام اور بشویشور مہاراج نے بتائے ہیں وملنا چا ہئے، تاکہ خواتین کے ساتھ انصاف ہو۔

محمد آصف الدین بیدر نے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ایک عرصہ دراز سے عورت مظلوم چلی ؤرہی تھی۔یو نان، مصر،عراق، ہند، چین غرض ہر قوم میں ہر خطہ میں کوئی ایسی جگہ نہیں تھی،جہاں عورتوں پر ظلم کے پہاڑ نہ ٹوٹے ہوں۔ عورت کو گناہ کا سر چشمہ سمجھتے تھے اس سے تعلق رکھنا روحانی ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے، اسے حقیرو ذلیل نگاہوں سے دیکھا جاتا تھا اس کے معاشی و سیاسی حقوق نہیں تھے،اسکی کوئی اپنی مر ضی نہیں تھی۔ لیکن اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت پر اھسان عظیم کیا اور اس کو ذلت وپستی کے گذھوں سے نکالا جب کہ وہ اس کی انتہا کو پہنچ چکی تھی۔

اس کے وجود کو گوارا کر نے سے بھی انکار کیا جاتا تھا تو نبی کریم ﷺرحمت للعالمین بن کر تشر یف لائے اور آپ نے پوری انسانیت کو اس آگ کی لپیٹ سے بچایا اور عورت کوبھی اس گڑھے سے نکالا، اس زندہ دفن کر نے والی عورتوں کو بے پناہ حقوق عطا فر مائے اور قومی و ملی زندگی میں عورتوں کی کیا اہمیت ہے۔ اس کو سامنے رکھ کر اس کی فطرت کے مطا بق اس کو ذمہ داریاں سو نپیں۔ پروگرام کی کاروائی جناب ذاکر رکن جما عت اسلامی ہند ہمنا آباد نے ادا کئے، منھاج الدین بھولے کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔

اس مو قع پر رکن اسبملی بی.نارائین راؤ، صدر تعلقہ پنچایت یشو دھا نلکھنٹ راٹھوڑ، میر احمد علی منشی، انور بھوسگے، کلیم عابد، میر اقبال علی، نعیم الدین،خواجہ سرتاج الدین،صا حب پٹیل راجولہ،جناب حافظ اسلم جناب، بسواراج نرشٹی، شیوا نند میترے، ارجن کنک، ایڈوکیٹ منوج،خیر المبین، یونس مولوی صاحب، امت العزیز کو کب، شاہدہ بیگم، شیخ ذبیع، ڈاکٹر اپڑنا، میر تحسین علی جمعدار، آصف الدین صاحب اور دیگر کی کثیر تعداد موجود تھی۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!