مسلم پرسنل لاء بورڈ بھی ایودھیا فیصلہ پر نظر ثانی عرضی سے باز آئے: بی جے پی
ایودھیا فیصلہ پر نظرثانی عرضی داخل نہیں کرے گا سنی وقف بورڈ، بی جے پی نے کیا فیصلے کا خیر مقدم
بی جے پی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے دوبارہ اپیل کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے دونوں فرقوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے والا قدم نہ اٹھائے اور نظر ثانی عرضی داخل کرنے سے باز آئے۔
سنی وقف بورڈ کی آج ہوئی میٹنگ میں ایک بار پھر یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایودھیا معاملے پر سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ہے اس کے تحت نظرثانی عرضی داخل نہیں کیا جائے گا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سنی وقف بورڈ کے 6 اراکین نظرثانی عرضی داخل کرنے کے خلاف ہیں۔ اس میٹنگ میں پانچ ایکڑ زمین سے متعلق بھی بات ہوئی لیکن فی الحال یہ طے نہیں ہو سکا ہے کہ سپریم کورٹ کے ذریعہ 5 ایکڑ زمین وقف بورڈ کو دینے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے اس زمین کو منظور کیا جائے یا نہیں۔
نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارتی نے ایودھیا میں بابری مسجد معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرنے اور اس کے خلاف ریویو پٹیشن دائر نہیں کرنے کے سنی وقف بورڈ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے دوبارہ اپیل کی ہے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے دونوں فرقوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے والا قدم نہ اٹھائے۔
بی جے پی کے ترجمان سید شاہنواز حسین نے یہاں کہا کہ ایودھیا میں بابری مسجد معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے سے پہلے مسلم علماء اور ہندو سنتوں نے مل کرطے کیا تھا کہ جو بھی فیصلہ آئے وہ تسلیم کریں گے۔ فیصلہ آنے پر مسلم سماج سمیت پورے ملک نے اسے تسلیم کیا تھا۔ لیکن آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے لیڈر اسد الدین اویسی اور کچھ دیگر لیڈروں نے لوگوں کو ورغلا کر ہندو مسلم اتحاد میں دراڑ پیدا کرنے کی کوشش کی تاہم اس کے باوجود خیر سگالی برقرار رہا۔
حسین نے کہا کہ سنی وقف بورڈ اور بابری مسجد کے فریق اقبال انصاری نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن دائر نہیں کرنے اور فیصلے کا احترام کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ایک بڑا قدم ہے اوراس کے لئے پورے ملک میں سنی وقف بورڈ کے فیصلے کی تعریف ہورہی ہے اور بی جے پی اس کا خیر مقدم کرتی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری ظفر یاب جیلانی کی طرف سے فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن دائر کرنے کے فیصلے کے بارے میں پوچھے جانے پر حسین نے کہاکہ وہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور جیلانی سے پھر اپیل کریں گے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات اور عوام کی رائے کو سمجھیں اور دونوں فرقوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے والا قدم نہ اٹھائیں۔وہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو ملک کے مفاد میں تسلیم کریں۔ اس سے سماج میں خیر سگالی میں اضافہ ہوگا۔