اکیسویں صدی کے بھارت کو 5ہزارسالہ قدیم نظام نہیں چاہیے: ایڈوکیٹ بابو راؤ ہوننا
بیدر: 25/نومبر (وائی آر) بھارت کادستور پارلیمانی ہے۔ لیکن نریندرمودی کے وزیر اعظم بن جانے کے بعدہر چیز مودی سے موسوم کی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ ”مودی ہے تو ممکن ہے“ جیسی غلط بات رائج کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ یہ دراصل پارلیمانی نظام نہیں بلکہ صدارتی نظام کی نمائندہ فکر اور سرگرمی ہے جس کی ہم مخالفت کرتے ہیں اور سبھوں کوہماراساتھ دینا چاہیے کیونکہ صدارتی نظام لانے کی کوشش اندراگاندھی نے بھی کی تھی۔ جس کی مخالفت خود کانگریس پارٹی کے 150اراکین پارلیمنٹ نے کی تھی۔
اسی طرح آرٹیکل 352جو گورنر کے اختیارات سے متعلق ہے اس کابھی اِن دنوں غلط استعمال ہورہاہے ان تمام سرگرمیوں پر روک لگنی چاہئیے۔ یہ مطالبہ ممتاز قانون داں بابوراؤ ہوننا ایڈوکیٹ کارگذار صدر ستیہ شودھک سماج ضلع سمیتی بیدر نے کیاہے۔ وہ آج انجینئر مبشر سندھے نائب صدر ستیہ شودھک سماج، مانک راؤ خانہ پور اور دیگر کے ساتھ مل کر صحافیوں سے بات کررہے تھے۔ انھوں نے مزید بتایاکہ ہندوستان کے آئین کے دیباچہ میں مساوات، آزادی، سماجی انصاف جیسی اہم باتیں شامل ہیں۔
اسی طرح آئین کی بدولت بھارت خودمختار،سیکولر، سماجی جمہوریہ ہند ہے اس بات کو آریس یس پسند نہیں کرتی۔ آریس یس ہندوستان کو 5000سالہ قدیم غلامی کانظام دینا چاہتی ہے۔ 5ہزار سالہ پرانے نظام میں پنچایت راج نظام نہیں تھا۔ نہ جمہوری نظام تھا۔ وہ ہندوستان کے آئین کو نیچادکھانے کا کام کر کام کررہی ہے جو کسی بھی شخص کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ مفت تعلیم، مساوات، سب کے لئے صحت،سب کے لئے ملازمت اور گھر کی بات آئین میں شامل ہے۔ ایسی چیزوں کے بجائے آریس ایس مزاج تنظیمیں آرٹیکل 44جو گائے کی بابت ہے، اس پر بحث کرنے کو پسند کرتی ہیں۔ جبکہ انسانی ضرورت روٹی، کپڑااور مکان کی ہے۔
موصوف نے بتایاکہ کل 26/نومبر کو امبیڈکر بھون، جنواڑہ روڈ بیدر پر 11بجے دن ”یومِ دستور“ منایاجارہاہے۔ جس میں رتنابائی لاکھے اور ممتاز فلسفی رمضان درگا شریک ہوں گے۔ اس موقع پر بتایاجائے گاکہ ہندوستان کادستور تحریری آئین ہے جبکہ برطانوی پارلیمنٹ میں جو بولا جاتاہے وہی آئین ہوتاہے۔ امریکی دستور صرف 100صفحات پر مشتمل ہے۔ جبکہ ہندوستا ن کا دستور دنیاکاسب سے بڑا تحریری دستور ہے۔ جس میں تمام کے حقوق اور فرائض کی بات مل جاتی ہے۔ اپنے حقوق اور فرائض کو سمجھنے کے لئے پروگرام میں شرکت ضروری ہے۔ انھوں نے دستور پسند افراد سے پروگرام میں شرکت کی اپیل کی ہے۔