شخصیاتمضامین

سیدمودودی ؒ اور نوجوان نسل

فریداحمدپراچہ

جوانی وہ عرصہ حیات ہے کہ جس میں انسان کے قویٰ مضبوط ، ہمتیں جوان اور حوصلے بلند ہوتے ہیں ۔ اس کی رگوں میں خون بجلیاں بن کر دوڑتاہے اور وہ پہاڑوں سے ٹکرانے کا عزم رکھتاہے ۔ یہی وجہ ہے کہ انبیاءؑ و رسل ؑاور ہر دور کے مصلحین کی انقلابی پکار پر نوجوانوں نے ہی سب سے زیادہ توجہ کی ہے۔

آج بھی دنیا بھر میں نوجوان نسل متحرک ، فعال اور موثر کردار ادا کر رہی ہے ۔ قومی تحریکیں ہوں یا سیاسی انقلابات اس قوت کی کارفرمائی ہر جگہ نمایاں ہے ۔ بعض مقامات پر تو فکری و عملی رہنمائی کا کام بھی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے ۔ آئیڈیل پرستی کی وبا میں نوجوان کسی ایسی شخصیت کو ہیر و تسلیم کرتے ہیں جو عمر کے لحاظ سے ان ہی کے گروپ سے تعلق رکھتی ہو ۔

مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی ؒ ، شیخ احمد یاسینؒ اور امام خمینی ؒوہ شخصیات ہیں جو اس عام اصول کے برعکس اپنی عمر کے نسبتاً دور کہولت میں نوجوانوں کے آئیڈیل اور امام بنے ۔ آج دنیا بھر کے مسلمان نوجوانوں کے دل سید مودودی ؒ کی فکر سے روشن اور ان کے دیئے ہوئے جذبہ سے زندہ ہیں ۔

مولانا محترم کی شخصیت کا کمال ہے ۔ جب وہ نوجوان تھے تو انہوں نے اپنے وقت کے بزرگ رہنماﺅں کو متاثر کیا اور ان سے خراج عقیدت وصول کیا ۔ یہ وہ دور تھا جب قوم کی رہنمائی کے لیے جلیل القدر شخصیات موجود تھیں اور آج کی طرح قحط الرجال نہ تھا ۔

بزرگوں کے اتنے وسیع مجمع میں اکیس برس کا ایک نوجوان نمایاں ہو گیا کہ امت مسلمہ کو پیغام زندگی عطا کرنے والے علامہ اقبال ؒ کی نگاہ بھی یہیں آ کر ٹھہری ۔ مولانا محمد علی جوہر ؒ نے بھی اس نوجوان کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا ۔ جمعیت علمائے ہند کے عالی مرتبت رہنماﺅں نے بھی اس نوجوان کی فکر اور تحریروں پریوں اعتماد کیا کہ اپنے نمائندہ پرچے کے لیے اسے مدیر مقرر کیا ۔ علامہ اقبال ؒکی دعا کے مطابق یہ جوان پیروں کا استاد بن گیا ۔ اس طرح نوجوان ابوالاعلیٰ نے نوجوانوں سے بڑھ کر بزرگوں کو متاثر کیا اور پھر معمر ابوالاعلیٰ نے بزرگوں سے بڑھ کر نوجوانوں کے دلوں کی دنیا میں انقلاب برپا کیا ۔

سوال پیدا ہوتاہے کہ جدید تعلیم اور جدید ذہن رکھنے والے نوجوانوں نے ایک دینی پیشوا کو مرکز عقیدت کیسے بنا لیا ۔ اس سوال کے جواب میں ہی سید مودودی ؒ کی عظمت پنہاں ہے ۔

یوں تو مولانا محترم کے اخلاق و کردار کے کئی پہلو نمایاں ہیں ، تاہم یہاں ان کی چند صفات کا تذکرہ مقصود ہے ۔ جس سے نوجوان نسل بطور خاص متاثر ہوئی ۔

مولانا مودودی کی اہم خصوصیت جس نے نوجوان نسل کو متاثر کیا وہ ان کے انقلابی نظریات اور قول و عمل کی ہم آہنگی ہے ۔ اسلام دین عمل ہے اور حیات انسانی کا مقصد اچھے اعمال کی آزمائش ہے ۔

مولانا مودودی کی اسی صفت نے نوجوانوں کو ان کا گرویدہ بنا دیا کہ ان کے قول و فعل میں کوئی تضاد نہ تھا ۔ انہوں نے جو کہا اس پر خود بھی عمل کیا ۔ استقامت پر صرف تحریریں ہی نہیں لکھیں تختہ دار پر چڑھ کر استقامت کی عملی تشریح بھی کی ۔ صبر پر قرآن و حدیث کی تعلیمات ہی بیان نہیں کیں ، گالیوں کے جواب میں سکوت اختیار کر کے صبر کا مفہوم بھی واضح کیا ۔ اتحاد و اتفاق کی قولی تشریح ہی نہیں کی اختلافی مسائل میں اعتدال کی راہ اختیار کر کے اسے عملی جامہ پہنایا ۔

مولانا محترم کی سیرت کا یہی پہلو ان کی امتیازی صفت ہے کہ چلیپائی یا مصری شاعری کے اس بند کی طرح جسے اوپر سے نیچے یا نیچے سے اوپر کی طرف پڑھیں اور دائیں سے بائیں یا بائیں سے دائیں پڑھیں اس کا لہجہ اور اس کے معنی ہر حال میں ایک ہی رہیں گے ۔ ان کی سیرت بھی ہمہ پہلو مثبت اور موثر رہی ۔

مولانا کی دوسری صفت جس نے نوجوانوں کو متاثر کیا وہ ان کی ثابت قدمی ہے ۔ اپنی شعوری زندگی سے انہوں نے اپنے لیے جس راستے کا انتخاب کیا ، موت کی آخری ہچکی تک وہ اس پر قائم رہے۔

مولانا محترم نے دین اسلام کی اس ثابت قدمی سے خدمت انجام دی کہ بالآخر وہ موجودہ دور میں اسلام کی ایک علامت بن گئے ۔ اسلام کے حوالے سے ہونے والی ہر گفتگو کا نقطہ آغاز اور نقطہ اختتام مولانا مودودی بن گئے ۔ یہ ان کا قرآن و سنت سے حقیقی تعلق کا اعجاز تھا ۔ وہ ہر موقع پر اسلام کی بات کرتے اور جہاں قرآن و حدیث کے حوالے سے نقطہ نظر واضح کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی انہوں نے بلا خوف و خطر اور بلا مصلحت اسے واضح کیا اور اس وضاحت میں الفاظ کی نرمی ، مصلحت کے تقاضوں یا کسی رو رعایت کو مد نظر نہیں رکھا ۔ مختلف انداز کے حکمران آئے جنہوں نے اپنے اپنے مفادات کے لحاظ سے اقدامات کیے ۔ ان کے ایسے تمام اقدامات کے خلاف جو قرآن و سنت اور طریق صحابہ ؓ کے خلاف تھے تنہا مولانا مودودی کی آواز بلند ہوتی رہی ۔

مولانا مودودی نے جھکنے کی بجائے جھکانے کو اپنا طرز زندگی قرار دیا ۔ سچ ہے کہ ایک خدا کے سامنے جھکنے والے کو پھر کسی اور کے سامنے جھکنے کی ضرورت نہیں رہتی.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!