اسمبلی انتخابات کے نتائج حوصلہ افزاء
مراسلہ نگار: ساجد محمود شیخ پوجا نگر،میراروڈ
مکرمی!
مہاراشٹر اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج اطمینان بخش ہیں کیونکہ گزشتہ عام انتخابات سمیت دیگر ریاستوں کے انتخابات میں فرقہ پرست جماعتوں نے یکطرفہ طور پر بڑی کامیابی حاصل کرلی تھی اور ایسا لگنے لگا تھا کہ سیکولر جماعتوں کا خاتمہ ہو جائے گا اور سیکولر ازم کا نظریہ کو خطرہ لاحق ہو نے لگا تھا ۔ ملک کے انصاف پسند اور سیکولر عوام بالخصوص مسلمان تشویش میں مبتلا تھے۔
مگر مہاراشٹر اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج نے اِن تشویشات کو دور کردیا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی سمیت زعفرانی اِتحاد ہریانہ میں اکثریت سے محروم ہوگیا ہے اور مہاراشٹر میں معمولی اکثریت حاصل کرلی ہے مگر یہاں بھی اُس کو سیٹوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ گنتی سے قبل جس طرح کے بلند و بانگ دعوے کیئے جارہے تھے اور چند ماہ قبل عام انتخابات میں جو غیر معمولی فتح اُن کو حاصل ہوئی تھی اُس کے برعکس اب کی بار شرمندگی کا سامنا ہوا ہے۔
زعفرانی اِتحاد قوم پرستی کے جذبات کا استحصال کرکے عام انتخابات میں غیر معمولی فتح سے ہم کنار ہوا تھا اور اِس بار بھی اُسی کے سہارے بڑی کامیابی کا دعویدار تھا مگر عوام نے بنیادی مسائل مثلاً بیروزگاری، کسانوں کی حالتِ زار، خواتین کے تحفظ کو ترجیح دی اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کو اپنے ووٹوں سے نوازا۔
بی جے پی کی جو معمولی کامیابی ہے وہ حزبِ اختلاف کے انتِشار،انتخاب سے سیکولر لیڈروں کی دل بدلی اور ووٹوں کی تقسیم کی مرہونِ منّت ہے ۔سوائے شردپوار کے اہم سیکولر جماعتوں کے لیڈروں نے نہ تو انتخاب میں کوئی دلچسپی دکھائی اور نہ ہی محنت کی۔ اِس کے علاوہ ہریانہ میں کانگریس قیادت کی آپسی چپقلش نے بھی بی جے پی کی مدد کی بصورتِ دیگر بی جے پی بہت بری طرح سے ہار جاتی۔
نتائج نے اِس مفروضے کو بھی غلط ثابت کردیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی ناقابلِ تسخیر ہے ۔یہ نتائج گھٹا ٹوپ اندھیرے میں روشنی کی کِرن بن کر نمودار ہوئے ہیں اور یہ سبق سیکھا رہے ہیں کہ اگر سیکولر جماعتیں کوشش اور محنت کریں تو یقیناً کامیابی سے ہم کنار ہو سکتے ہیں۔