ضلع بیدر سے

ایس آئی او بیدر: طلباء پر ظلم و بربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

بیدر: 17/ڈسمبر(اے این بی) ملک کی موجودہ صورتحال انتہائی نازک بنی ہوئی ہے۔ آئے دن مرکزی حکومت کی غلط اوردستور کے خلاف پالیسیوں کو لے کر ملک بھر میں احتجاج کئے جارہے ہیں۔ NRCاور CAB جیسی بل کی لوک سبھااور راجیہ سبھا میں منظوری کے خلاف ملک بھر سے آوازیں اُٹھ رہی ہیں وہیں طلباء برادری بھی ان قوانین کے خلاف سرگرم عمل ہے۔ ملک کی نامور یونیورسٹیوں کے طلباء حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف کمربستہ نظر آرہے ہیں۔ گذشتہ اتوار کی رات جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طلباء پر دہلی پولیس کی جانب سے ظلم و بربریت کا تماشہ دیکھا گیا۔طلباء CABاورNRCکے خلاف مظاہرہ کررہے تھے۔

اسی ضمن میں اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا بیدر یونٹ کی جانب سے ملک کی نامور یونیورسٹیوں کے طلباء پر ظلم و بربریت کے خلاف منظم احتجاج امبیڈکرسرکل بیدر پر منعقد کیا گیا۔ بعد ازاں ڈپٹی کمشنر کے توسط سے مرکزی وزیر داخلہ کے نام ایک یاداشت پیش کی گئی، جس میں جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طلباء پر پولیس کی جانب سے کئے جانے والے ظلم کی پرزور مخالفت کی گئی اور خاطی پولیس اہلکاروں کے خلاف کڑی کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اس موقع پر برادرعاقب حسین صدر مقامی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے طلباء برادری بری طرح متاثر ہورہی ہے،ہندوستان ہم سب کا ملک ہے یہاں پر ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سب مل کر رہتے ہیں لہٰذا NRCاور CAکے ذریعہ کسی ایک کمیونٹی کو نشانہ بنانا غلط ہے۔ برادر محمد نجیب الدین ضلعی صدر ایس آئی او ضلع بیدر نے دہلی پولیس کی جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طلباء پر ظلم و بربریت کی پرزور مخالفت کی اور کہا کہ طلباء ملک کا مستقبل ہیں ان کے ساتھ اس طرح کا سلوک نہایت ہی غلط فعل ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے اس معاملہ میں شامل تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ طلباء پراس طرح کے مظالم وبربریت کی وجہ سے طلبہ تعلیمی ترقی، نفسیات اور کیریئر پر پڑھ رہاہے۔ جبکہ احتجاج کرنا ہر شہری کا حق ہے وہ پرامن طریقے سے احتجاج کر رہے ہیں تو احتجاج کرنے پر کسی کی روک نہیں ہونی چاہیے۔ جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے طلباء کے ساتھ کیا گیا ظلم ناقابل برداشت اورنہایت ہی شرمناک ہے، طلباء برادری اس کی سختی سے مذمت کرتی ہے۔

جناب محمدآصف الدین صاحب رکن شوریٰ جماعت اسلامی ہند کرناٹک نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ملک میں طلباء پر ہورہے مظالم کی کڑے الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ کوئی بھی ہو، ہم سےاظہار خیال کا حق نہیں چھین سکتا۔ یہ ملک اور اس کا دستور سیکولر ہے اور یہ ایک آزاد جمہوریت ہے جس میں عوام کو بولنے اور اپنے اظہار خیال کی آزادی ہے۔ آج پورا ملک جل رہا ہے، جو آج آگ لگی ہے یہ CA کی وجہ سے لگی ہے، یہ غیر دستوری قانون ہے، یہ لوگوں کے شہریوں کے بنیادی حقوق دستور کے خلاف ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ دیش کے باشندوں کو پریشان کرنے کی کوشیش نہ کرے، بلکہ حکومت دیش کی واسیوں کو راحت، سہولت پہنچانے اور امن وامان پیدا کرنے کے لئے عوام کو اعتماد دلائے۔ اکژیت میں ہیں سمجھ کرحکومت اپنے طور پرجو چاہے وہ من مانی کر رہی ہے، لیکن اس کے نتاٴئج اچھے نہیں نکلیں گے ہم یہ بتانا چاہتے ہیں اور یہ دیش کی تاریخ گواہ ہےکہ ظلم کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی گئی تھی، ایسا محسوس اب ایک اورجنگ لڑی جائے گی اور پھر سے پریورتن ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا دیش بھائی چارگی اور امن و شانتی کا گہوارہ رہا ہے یہاں پر ہونے والے مختلف واقعات اس بات کی شاہد ہیں کہ یہاں کے لوگوں میں امن اور شانتی سے رہنا یہاں کی منفرد پہچان ہے۔ مگر گزشتہ دنوں پیش آنے والے واقعات نے یہاں کے امن پسند اور اور سیکولر افراد میں ایک قسم کا اضطراب پیدا کردیا ہے۔ طلبہ بھی اس کو بڑی باریک بینی سے محسوس کر رہے ہیں، اسی بنیاد پر جب جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلبہ نے احتجاج درج کرانے کے لئے امن طور پر کوشش کی تو ان پرجو مظالم ڈھائے گئے وہ ہمارے مہذب معاشرے کے لیے خطرناک ہے۔ طلبہ پر جو بربریت اور ظلم ہوا ہم اس کے خلاف ہیں۔ ہم ان طلباء کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ کیونکہ ملک کےیہ اسٹوڈنٹس اور یونیورسٹیز ملک کا مستقبل اور ہمارے ملک کو تیار کرنے والے ہیں، طلباءاپنی بات کو جمہوری اور قانونی طریقے سے رکھیں تشدد کا راستہ اختیار نہ کریں یہاں ہمیں بولنے آزاد ہیں اور ہم ضرور بولیں گے۔

مبشر سندھے ضلعی صدر ویلفیئرپارٹی آف انڈیا نے اس موقع پر کہا کہ ہر کالی رات کے بعد صبح نمودار ہوتی ہے ہم ایسے حالات میں پیچھے نہیں ہٹیں گے اپنے حق کے لئے جد وجہد جاری رکھیں گے۔ اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ جمہوریت میں سب کا سب کو حق ملنا چاہیے اور اس کے لیے سب فکر مند ہونے کی ضرورت ہے کسی کمزور پر اس کی کمزوری کی بنا پر ظلم روا نہیں رکھا جانا چاہیے اور یہ انسانیت کے خلاف ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ طلبہ ہمارے دیش کے مستقبل اور ملک میں امن وترقی کے پاسدار ہیں، انہیں بہتر انداز میں ان کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری ہماری بنتی ہے۔ بالخصوص ایسے ریسرچ اسکالرس جو اپنی تعلیم کے لیے بڑی محنت و مشقت کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں ان کے کیریئر کے متعلق ہمیں فکر مند ہونے کی ضرورت ہے، ان پر اس قسم کا ناروا سلوک غلط ہے۔ جمہوری ملک میں عوام اور حکومت کے نمائندوں کو اس بات پرخاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ خدا نہ کرے کہ یہ طلباء اپنی صلاحیتیں اور قوتیں ملک کے مستقبل کو بنانے اورمثبت تبدیلی لانے کے بجائے کسی اور رخ کی طرف استعمال نہ کر بیٹھیں۔

اس کے علاوہ اس مظاہرے میں مول بھارتی صدر دلت سنگھٹن بیدر نے اس موقع پر طلباء برادر پر ہورہے مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ ہم جامعہ ملیہ،جے این یو،اے ایم یو طلباء کے ساتھ ہیں۔مرکزی حکومت طاقت کے نشے میں غلط پالیسیوں کے ذرریعہ عوام میں بے چینی پھیلارہی ہے ہم اس کے خلاف آواز منظم کریں گے۔

واضح رہے کہ احتجاج میں شامل مظاہرین نے جیسے ہی شہر کے امبیڈکر سر کل سے ڈی سی آفس کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو اس وقت پولیس کے حکام نے انہیں روکا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ اس احتجاج اس مظاہرے کو یہیں پر ختم کیا جائے۔ جبکہ طلبہ وہاں سے میمورنڈم دینے کے لیے ڈپٹی کمشنر آفس جانے کی کوشش میں تھے۔ جس پرطلبہ تنظیم کے ذمہ داروں نے پولیس کے اعلیٰ عہدے داران سے بات کی اور ڈپٹی کمشنر آفس کو میمورنڈم دینے جانے کے معاملے کو بتایا تو بعدازاں پولیس اعلیٰ عہدیداران نے انھیں وہاں سے ڈپٹی کمشنر آفس جانے کی اجازت دی، جہاں پر ڈپٹی کمشنر کے نمائندے نے میمورنڈم لیا اور یہیں یہ احتجاجی مظاہرہ پرامن طریقہ سے اپنے اختتام کو پہنچا۔

ایس آئی او کے وابستگان اور دیگر طلبہ برادری کی کثیر تعداد میں شرکت سے احتجاجی مظاہرہ کامیاب اور پرامن رہا۔ مظاہرین نے نعرے بازی بھی کی اور اپنے پلے کارڈ کے ذریعہ طلباء پر ہونے والے مظالم کی سختی سے مذمت کی۔ اس موقع پرمحمدیٰسین امین ضلعی سکریٹری ایس آئی او ضلع بیدر،عامرعرفان صدر سالیڈیریٹی یوتھ موؤمنٹ،محمد شعیب HRSبیدر، برادر سعید عامر سیکریٹری مقامی کے علاوہ طلباء کی کثیر تعداد موجود تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!