کملیش فیملی کی کیوں نہیں سن رہی پولس، بی جے پی لیڈر سے پوچھ تاچھ کیوں نہیں؟
کملیش تیواری قتل کے ملزمان پر یو پی پولس نے اعلان کیا 2.5 لاکھ کا انعام
کملیش تیواری قتل کے دو ملزمان پر اتر پردیش پولس نے 2.5-2.5 لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے، یوپی پولس ڈی جی پی او پی سنگھ نے کہا کہ قتل کے دونوں ملزمان اشفاق اور معین الدین پٹھان کو پکڑنے والے کو یہ رقم دی جائے گی، گزشتہ جمعہ کو لکھنؤ میں ہوئے کملیش تیواری قتل میں یہ دونوں ملزم ہیں اور پولس کی گرفت سے باہر ہیں۔
کملیش تیواری قاتل کے ملزمان نیپال فرار ہو گئے! پولس کا شبہ
ہندو سماج پارٹی کے سربراہ کملیش تیواری کے قتل کی جانچ کر رہے افسروں نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ قتل کرنے والے واقعہ انجام دے کر نیپال فرار ہو گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ سورت کے جن دو مسلمانوں فرید عرف معین خان پٹھان اور اشفاق خان پٹھان پر قتل واقعہ کو انجام دینے کا الزام ہے، وہ اپنا مقصد پورا ہونے کے بعد لکھنو سے نکل گئے اور نیپال چلے گئے۔ گجرات اینٹی ٹیرسٹ اسکواڈ کا کہنا ہے کہ یہی دونوں اشخاص سورت سے خریدے گئے مٹھائی کے ڈبے میں پستول اور چاقو چھپا کر لے گئے تھے اور کملیش تیواری کا قتل کیا۔
کملیش تیواری قتل معاملہ کے تینوں ملزمین احمد آباد سے لکھنو کے لیے روانہ
گزشتہ دنوں ہوئے ہندوتوا لیڈر کملیش تیواری قتل کے سلسلے میں گجرات سے تعلق رکھنے والے مولانا محسن شیخ، فیضان اور راشد احمد پٹھان سے لگاتار پوچھ تاچھ جاری ہے اور اب انھیں احمد آباد سے لکھنو لے جایا جا رہا ہے۔ تازہ خبروں کے مطابق تینوں ہی ملزمین احمد آباد ائیر پورٹ سے اتر پردیش کے لیے روانہ ہو گئے۔ اتر پردیش کے لکھنو میں ان سے مزید پوچھ تاچھ کی جائے گی۔
کملیش فیملی کی کیوں نہیں سن رہی پولس، بی جے پی لیڈر سے پوچھ تاچھ کیوں نہیں؟
کملیش تیواری قتل معاملہ میں پولس نے اپنا پورا دھیان ایک ہی طرف لگا رکھا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے اس نے صرف ایک کڑی کو پکڑ کر تفتیش شروع کر دی ہے۔ حالانکہ کملیش تیواری کی فیملی بار بار یہ کہہ رہی ہے کہ اس قتل معاملہ میں آپسی رنجش کا شبہ ہے اور اس کے لیے انھوں نے مقامی بی جے پی لیڈر شیو کمار گپتا کا باضابطہ نام بھی لیا تھا۔ یہاں حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ پولس سالوں پہلے مسلمانوں کے ذریعہ دی گئی دھمکی کو سامنے رکھ کر جانچ کی کارروائی آگے بڑھا رہی ہے اور شیو کمار گپتا پر جو کملیش کی ماں اور اس کے بھتیجے نے الزام لگایا ہے، اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی۔
ہندی نیوز پورٹل ’بی بی سی‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں اتر پردیش کے سینئر صحافی سبھاش مشرا کا ایک بیان شائع کیا ہے جو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ کیا واقعی پولس صحیح سمت میں کارروائی کر رہی ہے۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’جس طرح سے ڈی جی پی نے اس معاملے کو سلجھانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے ختم کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے لگتا ہے کہ کچھ زیادہ ہی جلد بازی دکھائی جا رہی ہے۔‘‘
سبھاش مشرا اس سلسلے میں مزید کہتے ہیں کہ ’’ڈی جی پی کے بیان سے صاف پتہ چلتا ہے کہ جانچ کو ایک خاص سمت میں موڑنے کی کوشش ہو رہی ہے جب کہ کملیش تیواری کے گھر والوں کے الزام سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ اس معاملے میں آپسی رنجش اور زمینی تنازعہ سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ اس طرح کی خبریں میڈیا میں کملیش تیواری قتل کے بعد سے ہی آنے لگی تھیں کہ ان کے گھر والوں نے ایک مقامی مندر کے تعلق سے تنازعہ کو اس قتل کی وجہ بتایا ہے۔ گھر والوں نے کہا تھا کہ مندر اور اراضی تنازعہ کی وجہ سے مقامی بی جے پی لیڈر شیو کمار گپتا سے ان کے معاملات خراب چل رہے ہیں۔