لوگوں کو مذہب کے نام پر اُکساکر جبراً بابری مسجد پر قبضہ کیا گیا: مسلم فریق
بابری مسجد معاملہ کی سماعت کے 37ویں دن مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد پر جبراً قبضہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’لوگوں کو مذہب کے نام پر اکسایا گیا، زیر سماعت التوا معاملہ میں دباؤ بنایا گیا۔‘‘
راجیو دھون نے مزید کہا کہ مسجد کو منہدم کیا گیا اور وزیر اعلیٰ وقت کلیان سنگھ حکم عدولی کی وجہ سے ایک دن جیل میں قید رہے تھے، عدالت سے التجا ہے کہ تمام حقائق کو پیش نظر رکھا جائے۔
ہفتے کے روز ایودھیا تنازعہ کی سماعت نہیں ہوگی
بابری مسجد۔ رام جنم بھومی ایودھیا کے زمینی تنازعہ کی سماعت ہفتے کے روز نہیں ہوگی۔ پہلے سے ہی اس بات کا اشارہ تھا کہ ایودھیا تنازعہ کی سماعت پیر کےر وز بھی ہوگی۔ عام طور پر سپریم کورٹ میں ہفتے کے روز اور اتوار کو چھٹی ہوتی ہے۔ ایودھیا تنازعہ کی آج ہونے والی 37 ویں دن کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا رنجن گگوئی نے واضح کیا کہ ہفتے کے روز متوقع سماعت نہیں ہوگی۔ اب اس مقدمے کی سماعت 14 اکتوبر کو ہوگی، کیونکہ دسہرہ کی وجہ سے عدالت عظمیٰ میں پورے ہفتے کی چھٹی ہے۔ مسلم فریق کے وکیل ڈاکٹر راجیودھون نے کہا کہ وہ آج پورا دن لیں گے۔ بعد ازاں کل اگر سپریم کورٹ بیٹھتی ہے تو وہ کل تقریباً ایک گھنٹے کا مزید وقت لیں گے۔ اس کے بعد باقی ساتھی دلیل دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کل نہیں بیٹھے گی۔ اس کے بعد اب 14 اکتوبر کو سماعت ہوگی۔ دھون نے کہا کہ ’ٹھیک ہے کہ ہم 14 اکتوبر کو اپنے دلائل مکمل کر لیں گے۔ ہم اس سے زیادہ وقت نہیں لیں گے۔ دھون نے استدلال شروع کر دیا۔ واضح رہے کہ ایودھیا تنازعہ کی سماعت کرنے والی پانچ رکنی آئینی بنچ میں چیف جسٹس آف انڈیا سمیت جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڈ، جسٹس اشوک بھوشن اورجسٹس ایس عبدالنذید شامل ہیں۔