گرونانک پرکاش یاترانےکیا 20ریاستوں کادورہ، 90 دن بعد بیدر پہنچی، تمام طبقات نے کیا استقبال
بیدر: 9/ستمبر (وائی آر) سکھ مذہب کے دھرم گرو گرونانک کی 550ویں یوم پیدائش پر 2/جون 2019کوگرونانک پرکاش یاتراکے نام سے بیدر سے مختلف ریاستوں کے دورہ پر روانہ ہوئی تھی۔ 20/ریاستوں کے90روزہ دورہ بعد آخر کار 7/ستمبر کو واپس بیدر پہنچی۔
بیدر پہنچنے پر بیدر کے مختلف طبقات کے افراد نے اس پرکاش یاترا کا عظیم الشان پیمانے پر استقبال کیا۔ جن میں مسلم طبقہ اور تعلیمی ادارہ سے پیش پیش شاہین ادارہ جات کے ڈاکٹر عبدالقدیر نے تھے۔ وہ اور ان کے فرزندخورد عبدالمقیت کے علاوہ سدبھاؤنا منچ کے محمد نظام الدین پرنسپل، کویتا ہشارے اورجماعت اسلامی ہند کے محمد مجتبیٰ خان، محمد معظم اور محمد آصف الدین، عبدالمقیت قریشی نے کرناٹک کالج کے روبرو گرونانک پرکاش یاترا کا استقبال کیا۔
بعدازاں شہر کے مختلف چوراہوں اور راستوں پر دیگر طبقات کے قائدین نے بھی پرکاش یاترا کوخوش آمدید کہا۔ سیاسی افراد میں سابق وزیر بنڈپاقاسم پور شامل تھے۔ جبکہ ریون سدپا جلادھے بھی یاترا میں نظر آئے۔ شاہ پور گیٹ، بیدری سرکل، بسویشور چوک، بھگت سنگھ چوک، امبیڈکر سرکل، شیواجی چوک، روٹری چوک، مڑیوال سرکل سے ہوتے ہوئے پرکاش یاترا رات گردوارہ پہنچی۔
اس عظیم الشان یاترا میں بھجن،اور کیرتن کااہتما م کیاگیاتھا۔ جو بولے سو نہال، ست شری اکال، واہے گرو کی خالصہ، واہے گرو کی فتح جیسے نعرے لگائے جارہے تھے۔ گروگرنتھ صاحب بھی پڑھے جانے کی اطلاع ہے۔
سکھ طبقہ کے نوجوانوں نے یاترا کے اطراف ہاتھوں کی زنجیربنارکھی تھی۔ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر ڈاکٹر سردار بلبیرسنگھ، من پریت سنگھ خنوجا، ریشماں کور، جسپریت سنگھ مونٹی وغیرہ موجودتھے۔بنفس نفیس ڈاکٹر بلبیرسنگھ دیگرطبقات کے قائدین کو شال اوڑھا کر ان کوتہنیت پیش کررہے تھے۔
واضح رہے کہ حیدرآباد میں مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی جناب ممتاز احمد خان نے مبینہ طورپر گرونانک پرکاش یاترا کااستقبال کیا، اس وقت ان کے ساتھ بیدر گردوارہ پربندھک کمیٹی کے صدر ڈاکٹر سردار بلبیرسنگھ بھی موجودتھے۔ حیدرآباد سے یہ پرکاش یاترا تلنگانہ کے دوتین شہروں سے ہوتی ہوئی ظہیرآباد سے بیدر پہنچی۔