ٹاپ اسٹوری

ایک دن کے سی ایم (وزیراعلی) سے انٹرویو

انٹرویونگار: ساجد محمود شیخ میراروڈ

آج ہم قارئین کو ایک  ایسے اولعزم اور باحوصلہ نوجوان سے ملاقات کروارہے ہیں، جن کا حال ہی میں ایک دن کے لئے ریاست چھتیس گڑھ کے وزیراعلی کے طور پر انتخاب ہوا۔ ہندی فلم نائیک کے انیل کپور کی طرح وہ بھی ایک دن  کے لئے یعنی 26  ستمبر کو چھتیس گڑھ کے وزیراعلی منتخب ہوئے تھے اُن کا پورا نام شہباز محمد فاروق منیار ہے اور مہاراشٹر کے ضلع بیڑ  کے گاؤں امباجوگائی کے باشندے ہیں۔

اّج کل یو پی ایس سی کی تیاری کے لئے حج ہاؤس میں مقیم ہیں۔  یہ بتاتے ہوئے کہ وہ ایک دن کے وزیراعلی منتخب ہوئے تھے کافی پرجوش تھے  انٹرویو ملاحظہ فرمائیں۔ بالخصوص اُن کے گاؤں میں ان کے والدین کی بطور وزیراعلی کے والدین عزت افزائی ہوئی اُن کے چہرے سے خوشی چھلک رہی تھی ۔ 

سوال : اپنی تعلیم کے بارے میں بتائیے ؟
جواب : میں نے ابتدائی تعلیم اپنے گاوں میں مراٹھی میڈیم سے حاصل کی ہے اُس کے بعد الیکٹریکل انجینئرنگ سے گریجویشن مکمل کیا پھر سیاسیات میں ایم اے کیا اور اب یو پی ایس سی کی تیاری کر رہا ہوں۔

سوال : آپ نے انجینرنگ میں گریجویشن کرنے کے بعد پوسٹ گریجویشن میں فیکلٹی کیوں تبدیل کر دی؟ 
جواب :  اسکول کے زمانے سے ہی مجھے سوشل سائنس کے مضامین تاریخ،جغرافیہ اور شہریت پڑھنے کا شوق تھا سماجی و فلاحی کاموں کی طرف رجحان تھا ہم نے اپنے گاؤں امباجوگائی میں ایک گروپ الفلاح کے نام سے بنایا ہے اور اِس گروپ کے ذریعے ہم بچوں کے لئے متعدد مقابلے منعقد کرواتے ہیں تاکہ بچوں اپنی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کے لئے ایک پلیٹ فارم مل سکے ۔ انسانیت کو فیض پہنچا نے کا عزم یو پی ایس سی   کی طرف مائل کرنے لگا ۔ اگر میں انجینئرنگ کی نوکری کر رہا ہوتا تو صرف ایک کمپنی کو فائدہ پہنچتا ۔ جبکہ ہم آ ئی اے ایس افسر بن کر پورے نظام کو تبدیل کر سکتے ہیں ۔ 

سوال  : ایک دن کے وزیراعلی کا عہدہ دستوری تھا یا اعزازی ؟ 
جواب: اعزازی 

سوال : ایک دن کا وزیراعلی بننے کا موقع کیسے ملا ؟ 
جواب :  وہاٹس اپ پر آےایک پیغام کے ذریعہ مجھے پتہ چلا کہ ویک اپ مہاراشٹر نامی این جی او ایک مقابلہ کا انعقاد کر رہی ہے جس کا نام میں بھی نائیک تھا ۔اِس کے مختلف راؤنڈ تھے ۔ 

سوال : کون کون سے راؤنڈ تھے ؟
جواب : پہلے راؤنڈ میں ہمیں اپنا ایک منٹ کا ایک ویڈیو تیار کرنا تھا ۔  عنوان تھا آپ کا مہاراشٹر کا وژن ۔ اُس ویڈیو میں، میں نے ایک ایسے مہاراشٹر کا خواب پیش کیا تھا جہاں ممبئی جیسے فسادات نہ ہوں ، کسانوں کو خودکشی نہ کرنا پڑے، اور کھیر کانجی و کوپرڈی جیسے سانحات نہ ہوں ۔دوسرا راؤنڈ اپنے وژن کو پیش کرنے کے ساتھ ایک انٹرویو کا بھی تھا مگر مجھے اس وقت خوش گوار حیرت ہوئی جب نے دیکھا کہ میرا انتخاب بغیر انٹرویو صرف میرے وژن کی بنیاد پر ہوا ۔ تیسرے راؤنڈ میں ایک فرضی ودھان سبھا تھی جس کے اسپیکر ممبر اسمبلی جناب امین پٹیل صاحب اور بھائی جگتاپ صاحب تھے اسی راؤنڈ میں بیس طلبہ کا انتخاب ہوا ۔ اَخری راؤنڈ ووٹنگ کا تھا ۔ایک لنک کے ذریعہ آن لائن ووٹنگ ہوئی اور اس مرحلے پر مجھے اعظم کیمپس اور حج ہاؤس کے طلبہ کا بھرپور ساتھ ملا ۔جس کے نتیجے میں مجھے مہاراشٹر میں سب سے زیادہ ووٹ ملے اور ۔میں اس طرح ایک دن کے وزیراعلی کے لئے منتخب ہوگیا ۔ 

سوال : جب آپ چھتیس گڑھ گئے تو وہاں کا احوال سنائیے ؟ 
جواب : ہم ایک دن قبل راےَ پور پہنچ گئے اور یہ دیکھ کر بڑی مسرت ہوئی کہ میرے استقبال کے لئے وزیراعلی کے دفتر کی گاڑی موجود تھی ۔سب سے پہلے ہم سرکٹ ہاؤس لے جاے گئے جہاں چھتیس گڑھ کے وزیراعلی بھوپیش ںھگیل کی موجودگی میں ماحولیاتی تبدیلی پر ایک کانفرنس منعقد ہوئی تھی ۔مجھے صف اول میں اعلیٰ افسران کے ساتھ بیٹھنے کا شرف حاصل ہوا اور بعد میں  وزیراعلی نے اسٹیج پر بلا کر میرا پرتپاک استقبال کیا ۔ اس کے بعد انہوں نے اپنی گاڑی میں بیٹھا کر اپنے گھر لے گئے ۔دوران ناشتہ مختلف مسائل مثلاً تعلیم، صحت ، نکسلائیٹ ، ہجومی تشدّد،معیشت و تجارت جیسے موضوعات پر گفتگو ہوتی رہی ۔ ہماری قسمت ساتھ تھی اسی دن کابینہ کی میٹنگ تھی اور ہماری بھی شرکت ہوئی اور وزراء سے ہمارا تعارف ہوا  فوٹو گرافی ہورہی تھی اور یہ سب مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔

سوال ؟ بحیثیت ایک دن کے وزیراعلی کے اپنی کارکردگی کی روداد بھی سنائیے ؟ 
جواب :  ۲۵  ستمبر کو جب ہم منترالہ پہنچے تو ہمارا استقبال ایک وزیراعلی کے طور پہ ہوا۔ چیف سیکریٹری بذاتِ خود ہمارے استقبال کے لئے موجود تھے۔پہلے تو انہوں نے پورے منترالہ کی سیر کروائی اور وہاں ہونے والے کام کاج کے طور طریقوں سے واقف کروایا  ۔ وزراء کی ٹیم موجود تھی ۔ ہم نے حالات کی مناسبت سے چند مشورے دیئے ۔ بالخصوص قبائلی علاقوں کے مسائل ، تعلیم اور حفظان صحت پر زور دیا ۔ 

سوال : یہ بتائیے بطور وزیراعلی کسی قسم کی مشکل پیش نہیں آئی اور آ پ نے اتنا جلدی کیسے سب سیکھ لیا؟
جواب : ویسے تو ایک دن میں سب سمجھنا مشکل ہوتا ہے مگر ہماری یوپی ایس سی کی پڑھائی کام آئی اور ہمارے پیشِ نظر دلی کی حکومت کا ماڈل بھی تھا ۔ اسلئے ہم نے تعلیم وصحت پر زیادہ زور دیا ۔ 

کیا آپ نے بطور وزیراعلی عوام سے ملنے کی کوشش کی؟ 
جواب : میں ایک جنتا دربار لگانا چاہتا تھا مگر انتہائی تیز بارش کی وجہ سے پروگرام منسوخ کرنا پڑا۔

سوال: اِس موقع پر آپ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں ؟ 
جواب :  میں دو پیغام دینا چاہتا ہوں پہلا پیغام اپنے ملک کے نام ہے ۔اپنے ملک کی  گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنا ہے نظم و نسق کو قابو میں رکھنا ہے ۔اور ہمارے ملک کے سرمائے کا بڑا حصّہ تعلیم اور حفظان صحت پر خرچ ہونا چاہئے ۔ دوسرا پیغام میں مسلم نوجوانوں کو دینا چاہتا ہوں کہ وہ تعلیم حاصل کرنے پر زور دیں یہ ہماری مذہبی تعلیم کا بھی حصہ ہے قرآن مجید کی پہلی آیت اقرا یعنی پڑھ نازل ہوئی تھی مگر ہم اس بات کو بھلا بیٹھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!