ایک بھی ہندو نہیں جائے گا ملک سے باہر: آرایس ایس سربراہ بھاگوت کا بیان
این آر سی کی غیر جانبداری پر اٹھا بڑا سوال
آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کا کہنا ہے کہ جن ہندوؤں کے نام آسام این آر سی یا کسی دیگر این آر سی میں نہیں آ پائے ہیں، انھیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ ’دی ٹیلی گراف‘ کی ایک خبر کے مطابق موہن بھاگوت نے یہ بات اتوار کو ہاوڑہ ضلع کے الوبیریا میں ہوئی آر ایس ایس کی ذیلی تنظیموں کی بند کمرے میں ہوئی میٹنگ میں کہی۔ اس میٹنگ میں آر ایس ایس سے منسلک 37 تنظیموں نے حصہ لیا تھا۔
بھاگوت نے کہا کہ خبریں مل رہی ہیں کہ آسام این آر سی میں جن 19 لاکھ شہریوں کے نام شامل نہیں ہو پائے ہیں ان میں سے 12 لاکھ ہندو ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں آپ کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ایک بھی ہندو کو این آر سی کی وجہ سے ملک چھوڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’آر ایس ایس ہندوؤں کے ساتھ ہے، اس ملک میں کہیں بھی رہنے والے ہندوؤں کو این آر سی سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی ہی این آر سی پر زور دے رہی تھی اور اب شہریت ترمیمی بل لانے کی بات کر رہی ہے۔ اس بل کے ذریعہ مودی حکومت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہندوستان میں آئے غیر مسلموں کو ہندوستانی شہریت دے سکتی ہے۔
اتوار کی میٹنگ میں شامل ہوئے بی جے پی کے ایک لیڈر نے کہا کہ ’’ہمیں مرکزی وزیر داخلہ اور بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ سے امید ہے کہ وہ بھی ہندوؤں کو ایسا ہی یقین دلائیں گے، جیسا کہ بھاگوت نے دلایا ہے۔ جب یکم اکتوبر کو امت شاہ بنگال آئیں گے تو ہم ان سے ایسا مطالبہ کریں گے۔‘‘
اس لیڈر نے مزید کہا کہ ترنمول کانگریس اور بایاں محاذ پارٹیوں کے ذریعہ این آر سی کے بہانے غلط فہمی پھیلانے اور بی جے پی کو بدنام کرنے کی کوششوں کا بی جے پی معقول جواب دے گی۔ غور طلب ہے کہ مغربی بنگال میں 2021 میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔