ضلع بیدر سے

طلباء تعلیم حاصل کرکے ملک وملت اور اسلام کے لئے سرمایہ بنیں: محمد یوسف رحیم

بیدر: 18/ستمبر (وائی آر) دہم جماعت کی اہمیت کو جس طالب علم نے سمجھ لیا اس طالب علم نے اپنی نیا پار کرلی۔زیادہ سے زیادہ اپنے بارے میں سوچیں۔ اپنامستقبل بنائیں۔ یہ باتیں سید فرقان سر ماہر شخصیت ساز نے بتائیں۔ وہ ”دہم جماعت کے امتحانات کی تیاری کیسے کریں“ عنوان پر خطاب کررہے تھے۔

انھوں نے مزید کہاکہ طلبہ کامسئلہ یہ ہے کہ وہ کم سے کم نشانات حاصل کرنے کو کافی سمجھتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ دینے والی ذات اللہ کی ہے۔ اس سے زیادہ سے زیادہ کی امید رکھیں۔ 90فیصد اور اس سے زیادہ نشانات لانے کے لئے دعا کریں۔ کیونکہ آپ کے لئے والدین بڑی محنت کرتے ہیں۔24×7کام کرنے والے والدین ہی ہیں۔ خصوصیت کے ساتھ والدہ کا رول آپ کے لئےانتہائی اہم ہوتاہے۔

انھوں نے زور دے کر کہاکہ صبح 9بجے سے شام 5بجے تک اسکول میں بیٹھ کر کچھ سیکھے اور پڑھے بغیر طلبہ اگر گھر جارہے ہیں تو دراصل یہ اپنے آپ کو دھوکا دینا ہے۔

ممتاز شاعر اور صحافی جناب محمدیوسف رحیم بیدری نے اس موقع پر طلبہ وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سننا اہم فعل ہے۔ سنے بغیر نہ سیکھ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ ماہرین تعلیم نے کہاہے کہ آٹھویں تا دہم جماعت کے طلبہ کی عمریں بھٹکنے والی عمریں کہلاتی ہیں۔ اس وقت بہت زیادہ خود پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے اور طالب علم سوال بھی کرتاہے کہ مجھے اہمیت کیوں نہیں دی جارہی ہے۔ میں پڑھتاہوں لیکن کوئی مانتا نہیں۔ دوست یاسہیلیاں مجھے اچھا نہیں سمجھتیں۔ لیکن طالب علم کا یہ شکوہ اگر حدود سے تجاوزکر جائے تو اُسے غلط راستے جانے میں دیر نہیں لگتی۔ طالب علم کو سوچنا چاہیے کہ وہ کہاں غلط ہے اور اپنی غلطی کو تسلیم کرلینے میں ہی بھلائی ہے۔

موصوف نے زور دے کرکہاکہ طالب علم کلاس میں جس طرح عمل کرتاہے زندگی اس سے اسی طرح کا جوابی عمل کرتی ہے۔ اس کے علاوہ گذشتہ60-70سال کے دوران کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگاکہ جو ظلم اس دکن میں مسلمانوں پر ڈھایاگیا، اس ظلم کو ہم محسوس نہیں کررہے ہیں۔ اور نئی نسل بالکل ہی نہیں جانتی کہ ان کے آباء واجداد کس کسمپرسی کی حالت میں مارے ڈالے گئے۔ اب نئی نسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کے ظلم کے اعادہ سے بچنے کے لئے علم کوحاصل کرے۔ دلچسپی سے پڑھے۔اور حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے ملت کو عروج کی بلندیوں پر پہنچائے۔

گریجویشن کی بھی ان دِنوں اہمیت کم ہوگئی ہے۔ اس سے آگے کی تعلیم حاصل کریں اور ملک وملت اور اسلام کے لئے سرمایہ بنیں۔ اس ملک کی باگ ڈور آپ کے ہاتھ میں ہوگی تو آپ اس ملک کو پھر ایک بار سونے کی چڑیا بناسکتے ہیں۔

جناب سید فرقان نے دوبارہ کلام کرتے ہوئے کہاکہ طلبہ زندگی کے قلیل المعیاداور طویل المعیادمنصوبوں کو سمجھیں اور ترجیحی بنیادوں پر کام کریں۔ فی الحال قلیل المعیاد منصوبہ یہ ہوکہ طلبہ اپنی تعلیم پر پوری توجہ دیں اور زیادہ سے زیادہ تعلیم کے حصول میں لگ جائیں۔

جناب محمدمکرم صدر معلم کی زیرصدارت پروگرام رہا۔ شکیل احمد خان وائس پرنسپل بھی موجودتھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!