فاروق عبداللہ: دیکھو مجھے دیدۂ عبرت نگاہ ہوں!
محمد خالد داروگر، سانتاکروز، ممبئی
کشمیر سے آرٹیکل 370/ہٹائے جانے کے بعد 5/اگست سے نظر بند نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔ اس معاملے میں وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ کو گمراہ کیا تھا اور کہا تھا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو نہ گرفتار کیا اور نہ ہی انہیں نظر بند کیا گیا ہے بلکہ وہ خود اپنے طور پر گھر سے نہیں نکل رہےہیں اور اب بتایا جارہا ہے کہ انہیں باقاعدہ پبلک سیفٹی ایکٹ تحت گرفتار کرلیا لیا گیا ہے۔
فاروق عبداللہ کی گرفتاری پر چہار جانب سے پرزور مذمت کی جارہی ہے اور ان کی دیش بھکتی کی دہائی دی جارہی ہے لیکن اس کا حکومت پر کوئی اثر دکھائی نہیں دے رہا ہے وہ اپنا کام کشمیر میں منصوبہ بند طریقے سے جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کو”پبلک سیفٹی ایکٹ”کے تحت گرفتار کیا گیا ہے اور یہ قانون انہی کے والد محترم شیخ عبداللہ نہ ریاست میں لکڑیوں کی اسمگلنگ روکنے کے لئے 1978ء میں متعارف کرایا تھا اور آج اسی قانون کا شکار ڈاکٹر فاروق عبداللہ خود ہوگئے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ ہمیشہ ملک کے انتہائی وفادار رہے ہیں اور ان ہی کے والد محترم شیخ عبداللہ اور ڈاکٹر فاروق عبداللہ جب وہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز تھے کی مدد سے مرکز میں کانگریس کی حکومت سے جس کا اعتراف کانگریس کے قدآور لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے ایک ویڈیو کلپ میں کیا ہے کہ”کانگریس نے ہی آرٹیکل 370/کو آہستہ آہستہ کمزور کیا ہے اور اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مودی شاہ حکومت نے جلد بازی میں فیصلہ لیتے ہوئے غلط طریقے سے کشمیر سے آرٹیکل 370/کو سرے سے ہٹا دیا ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے آپ کو سیکولر ثابت کرنے کے لئے اور ان پر مرکزی حکومت کی ہمیشہ نظر عنایت رہے، کی خاطر اپنی پوری فیملی کو داؤ پر لگا دیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے برتانوی نژاد اور پیشہ کے اعتبار سے نرس، عیسائی خاتون مولی سے شادی کی اور ان کے صاحبزادے عمر عبداللہ نے ریٹائر آرمی آفیسر میجر جنرل رام ناتھ کی بیٹی پایل ناتھ سے شادی کی جو سکھ مذہب سے تعلق رکھتی ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی بیٹی سارا کی شادی کانگریس پارٹی کے قدآور لیڈر مرحوم راجیش پائلٹ کے صاحبزادے سچن پائلٹ جو نژاد ہندو ہیں، سے کی جو اس وقت راجستھان کی کانگریس حکومت میں نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا گھرانہ سیکولر ازم اور کوکٹیل فیملی کی بہترین مثال پیش کرتا ہے جہاں اسلام، عیسائی، سکھ اور ہندو مذہب ساتھ ساتھ ہیں اور انہوں نے اپنے خاندان سے اسلام کو دیس نکالا کردیا ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے آپ کو سچا اور پکا دیش بھکت ثابت کرنے کے لیے کئی ایک موقع پر “بھارت ماتا کی جے” کے فلک شگاف نعرے بھی لگائے ہیں اور گجرات جاکر “جے ماتا دی”کی دہائی بھی دی ہے۔
اس کے باوجود بھی مودی شاہ کی ہندوتوا وادی حکومت ان پر بلکل اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنے آپ کو سیکولر اور دیش بھگت ثابت کرنے کے لئے دین و عقیدہ کو بھی داؤ پر لگا دیا لیکن اس کے باوجود بھی مودی شاہ کی حکومت انہیں مسلمان ہی سمجھ کر ان سے اس طرح کا برتاؤ کررہی ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ شعر کے اس ایک مصرع”دیکھو مجھے دیدۂ عبرت نگاہ ہوں”کے مصداق بن گئے ہیں۔