تیل کی دولت سے مالامال کویت کا خزانہ خالی، سرکاری ملازمین کو تنخواہ دینے سے بھی قاصر!
تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاست کویت کا خزانہ خالی ہوتا جا رہا ہے اور اس کے وزیر خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ نومبر میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائی کے لیے سرکار کے پاس رقوم نہیں ہوں گی
کویت: تیل کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاست کویت کا خزانہ خالی ہوتا جا رہا ہے اور اس کے وزیر خزانہ نے خبردار کیا ہے کہ نومبر میں سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائی کے لیے سرکار کے پاس رقوم نہیں ہوں گی۔کویت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ براک الشیتان نے واضح کیا ہے کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اس وقت صرف دو ارب دینار (6 ارب 54 کروڑ ڈالر) رہ گئے ہیں جبکہ حکومت کو ہر ماہ سرکاری ملازمین کی تن خواہوں کی ادائی اور دوسرے اخراجات پورا کرنے کے لیے ایک ارب 70 کروڑ ریال درکار ہوتے ہیں۔
وزیر خزانہ نے اس مالی خسارے پر قابو پانےکے لیے کویتی پارلیمان سے رجوع کیا ہے اور وہ قرض کے حصول کے لیے ایک قانون کی منظوری چاہتے ہیں جس کے تحت آیندہ دس سال کے دوران میں حکومت 20 ارب دینار قرض حاصل کرسکے گی تاکہ وہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی سے پیدا ہونےوالے بجٹ خسارے پر قابو پاسکے۔ نیزکرونا وائرس کی وبا کے معیشت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات سے نمٹ سکے۔
اخبار کی اطلاع کے مطابق کویتی پارلیمان کے ایک رکن ثامر السویط کا کہنا ہے کہ ’’وزیرخزانہ نے ہمیں تو یہ کہہ کر صدمے سے دوچار کردیا ہے کہ حکومت نومبر میں تن خواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں رہے گی جبکہ اس وقت ملک کے اثاثوں کی مالیت 205 ارب دینار ہے۔‘‘ایک اور رکن پارلیمان حمدان العظیمی نے وزیر خزانہ کو ہاتھ کھڑا کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ان کا کہناہے:’’ یہ تو بہت ہی شرمناک امر ہے کہ ہم دنیامیں چوتھے بڑے خود مختار فنڈ کے مالک ہیں اور حکومت تن خواہوں کی ادائی کے لیے قرض لینا چاہتی ہے۔‘‘
وزیر خزانہ کی قرضہ لینے کے لیے قانون کی وکالت سے دو روز قبل ہی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ کویت کے بجٹ خسارے کا حجم بڑھ گیا ہے اور 2020/21 کے مالی سال میں اس کی مالیت 14 ارب دینار ہوجائے گی۔کویتی حکام اس بجٹ خسارے پر قابو پانےکے لیے مختلف منصوبوں پرعمل پیرا ہیں۔وہ ملک میں موجود تارکینِ وطن مزدوروں کی تعداد کم کرنے کے لیے قانون سازی اور انتظامی اقدامات کررہے ہیں۔
کویت نے منگل کے روز یونیورسٹی کی کوئی ڈگری نہ رکھنے والے 60 سال سے زیادہ عمر کے تارکینِ وطن کو اقامے جاری نہ کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ ملک میں موجود ایسے لوگوں کے ویزوں اور اقاموں کی میعاد میں 31 اگست کے بعد توسیع نہیں کی جائے گی۔