آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

جینے کے لیے موت کا ساماں نہ کریں گے۔۔۔

مراسلہ نگار : ساجد محمود شیخ، ممبئی

مکرمی ! 

مولانا ارشد مدنی کی آرایس ایس کے سربراه موہن بھاگوت سی ملاقات ابھی  زیر بحث تھی اتنے میں ان کے بھتیجے مولانا محمود مدنی صاحب کا یہ بیان سامنے آیا کہ آر ایس ایس بدل رہا ہے اور مولانا نے موہن بھاگوت کا یہ بیان کہ ہندوتو مسلمانوں کے بغیر ادھورا ہے بطور سند پیش کیا اور مولانا اس بیان کے تناظر میں موہن بھاگوت سے ملاقات  کے خواہاں ہیں۔ کیا مولانا موہن بھاگوت کی اتنی سیدھی بات نہیں سمجھ پارہے ہیں۔

ہندوتو کا مطلب صاف یہ ہیکہ ملک کے تمام باشندگان اپنے علیحدہ مذہبی شناخت کو چھوڑ کر ہندو ثقافت کو اپنالیں اور یہ ان کی بہت پرانی آرزو ہے ۔لیکن ہم مسلمان کبھی بھی اپنی مذہبی انفرادیت  اور ملی تشخص اور نہیں چھوڑسکتے ہیں۔ اس ملک کی جنگ آزادی میں ہمارا کردار نمایاں رہا ہے۔ اس ملک کی تعمیر و ترقی میں بھی ہمارا برابر کا حصہ رہا ہے۔ اور اس ملک کا آٸین ہمیں اپنے مذہب پر چلنے کی آزادی دیتا ہے۔ نہ تو ہم ہندوتو کو قبول کرسکتے ہیں ۔نہ اپنی مذہبی آزادی سے دستبردار  ہوسکتے ہیں۔

ہم ہمیشہ اپنے مذہبی اقدار کی حفاظت کریں گے ۔اور ملی تشخص کو پامال ہونے نہیں دیں گے ۔ہندوتو کے نام پر ہندو ثقافت اختیار نہیں کریں گے بلکہ اپنے اسلاف کے چھوڑے ہوئے ورثہ کی حفاظت کریں گے اور اسلامی شعائر کی پابندی کرتے رہیں گے ۔چاہے اس کے لیے ہمیں کوئی بھی قیمت چکانی کیوں نہ پڑے۔

جہاں تک سوال مولانا محمود مدنی کا تو یہ ان کی مرضی کی بات ہے مگر وہ مسلمانوں کے نماٸندہ کی حیثیت میں بیان جاری نہ کریں ۔مدنی صاحب کا خانوادہ ہمیشہ برسراقتدار جماعت کا حامی رہا ہے ۔خود مدنی صاحب کانگریس کی حمایت سے راجیہ سبھا کی دہلیز تک پہنچے تھے۔ ہو سکتا ہیکہ انہیں دوبارہ راجیہ سبھا کی یاد ستا رہی ہوگی یا پھر ان پر  خردبرد کا مقدمہ جس میں وہ بطور راجیہ سبھا رکن غلط دستاویزات دے کر مالی فاٸدہ اٹھانے کے الزام کا سامنا ہے اور اس سلسلے میں حکومت کی درپردہ حمایت درکار ہو۔

جو بھی ہو ہمیں مولانا کے خیالات سے کوئی سروکار نہیں اور ہم بحیثیت مسلمان ہندوتو کو خارج کرتے ہیں ۔اور یہ ہمیں کسی شکل وصورت میں قابل قبول نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!