آواز: عوام سےایڈیٹر کے نام

بزدلی یا مجبوری؟

محمد سفیان قاسمی، اغوانپور میرٹھ

مکرمی!

کشمیر کو پاکستان کا حصہ کس پاگل نے کہا ہے ؟
کیا وہ سارے لوگ جو کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر حکومت کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں جن کی اکثریت غیر مسلم ہے وہ سیاسی پارٹیاں ہوں یا سماجی خدمت گزار صحافی ہوں یا تجزیہ نگار این جی اوز ہوں یا سوشل ورکر ہوں وہ سب کشمیر کو ہندوستان کا حصہ نہیں مانتے ؟

مسئلہ یہ نہیں ہے کہ کشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں ہے
( ہم بھی مانتے ہیں کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے )
بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کشمیر کو آئینِ ہند سے جو خصوصی مراعات حاصل تھیں انہیں کیوں ختم کیا گیا ؟
کس قانون کے تحت ختم کیا گیا ؟
راجہ ہری سنگھ نے ہندوستان میں کشمیر کے الحاق کے وقت جو وعدہ لیا تھا کیوں اس کی خلاف ورزی کی گئی ؟

صرف اسلئے کہ کشمیر مسلم اکثریتی صوبہ ہے
اور ایسا بھی نہیں ہے کہ خصوصی مراعات صرف جموں کشمیر کو ہی حاصل تھیں کسی اور صوبہ کو نہیں
ہماچل پردیش ناگالینڈ وغیرہ کو بھی اس قسم کی مراعات حاصل ہیں حتیٰ کہ ناگالینڈ میں تو اس سال یومِ آزادی 14 اگست کو الگ جھنڈے اور الگ آئین کے ساتھ منایا گیا تو پھر کشمیر کے ساتھ دوہرا رویہ کیوں ؟
اور پھر اپنی اس خواہش کو پورا کرنے کے لئے کشمیریوں کے ساتھ ظلم و ناانصافی کیوں ؟

دنیائے انسانیت سے کیوں ان کا رابطہ منقطع کر رکھا ہے آج جب کہ ساری دُنیا میں انسانی حقوق کے نعرے بلند ہو رہے ہیں کیوں وہ گھروں میں نظر بند ہیں ؟
کیوں کشمیر کے لوگ اپنے ہی وطن میں بے وطنی کی زندگی جینے پر مجبور ہیں ؟
قیادت سے شکایت یہی تو ہے کہ جتنا زور اس نے پاکستان کے موقف کی تردید میں دیا ہے اتنا ہی زور قیادت نے کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف کیوں نہیں دیا ؟
اسے بزدلی سمجھا جائے یا کوئی مجبوری ؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!