اورنگ زیب عالمگیر بنام شیوا جی
قسط اول
محسن خان ندوی کلکتہ
ہندوستان میں ایک حکمراں کا کسی دوسرے حکمراں سے جنگ کرنا تاریخ کا اہم حصہ رہا ہے لیکن کبھی بھی مؤرخین نے اسے مذہبی رنگ دینے کی کوشش نہیں کی کیونکہ یہ جنگیں عام طور پر اپنی حکومت کی توسیع یا بقا کے لیے لڑی جاتی تھیں.
مغل خاندان کی حکومت ہندوستان کی تاریخ کا سب سے روشن باب ہے جس نے ہندوستان کو سونے کی چڑیا بنا دیا اور ایسی یادگاریں چھوڑیں جس پر آج تک ہندوستانیوں کو فخر ہے.
ان مغل بادشاہوں میں بہت سے مشہور بادشاہ ہوئے لیکن سب سے زیادہ شہرت و مقبولیت بادشاہ اورنگزیب کو حاصل ہوئی یہی وجہ ہے کہ اس کی مقبولیت بہتوں کو ہضم نہیں ہوئی اور آج تک ہضم نہیں ہو رہی، کانگریس کے پنڈت نہرو تک نے ڈسکوری آف انڈیا میں اورنگزیب کو ایک مذہبی اور قدامت پسند شخص کے طور پر پیش کیا ہے ۔
لیکن حال ہی میں ایک امریکی تاریخ داں آڈرے ٹرسچکی نے اپنی تازہ کتاب ‘اورنگزیب، دا مین اینڈ دا متھ’ میں بتایا ہے کہ یہ خیال غلط ہے کہ اورنگزیب نے مندروں کو اس لیے مسمار کروایا کیونکہ وہ ہندوؤں سے نفرت کرتا تھا۔
وہ لکھتی ہیں کہ اورنگزیب کی اس شبیہ کے لیے انگریزوں کے زمانے کے مؤرخ ذمہ دار ہیں جو انگریزوں کی ‘پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو’ کی پالیسی کے تحت ہندو مسلم مخاصمت کو فروغ دیتے تھے۔
اب غور کرنے کی بات ہے کہ اورنگزیب کے اندر ایسی کیا خاصیت اور خوبی تھی جس کی وجہ سے رعایہ نے پورے مغل خاندان میں اورنگزیب کو ہی سب سے زیادہ دن تک حکمرانی کے لیے قبول کیا تقریباً 50 سال جس نے گزشتہ بادشاہوں کے مقابلہ سب سے زیادہ دن اور سب سے زیادہ رقبہ پر حکومت کی جو تقریبا تمام بر صغیرہ پر محیط تھا.
وہ اورنگزیب کا عدل و انصاف تھا، رعایہ سے محبت اور ان کی فکر تھی، یکجہتی کی دعوت اور فرقہ پرستی سے دوری تھی اور اہلیت رکھنے والوں کو ان کی اہلیت و صلاحت کے مطابق منصب دینے کا مزاج تھا، یہی وجہ تھی کہ اورنگزیب کے دربار میں بڑے بڑے اور اعلی ترین عہدوں پر مرہٹے، راجپوت اور غیر مسلم حضرات فائز تھے۔ علامہ شبلیؒ نے اعلی ترین عہدوں پر فائز ان غیر مسلموں کے نام ذکر کیے ہیں جن کی تعداد ۲۶ ہے، خود شیواجی کو بھی اورنگ زیبؒ نے پنج ہزاری منصب عطا کیا تھا اور شیواجی کے داماد اوربھتیجے کو بھی عہدوں پر فائز کیا گیا تھا
(ملاحظہ ہو اورنگزیب عالم گیر پر ایک نظر علامہ شبلی نعمانی).
لیکن کیا شیواجی نے بھی ایسی فراخ دلی دکھائی تھی؟ اورنگزیب بنام شیواجی جنگ میں شیواجی اورنگزیب کے ایک ایسے دشمن تھے جو بادشاہ وقت سے آمنے سامنے لڑنے کے بجائے اورنگزیب کو پریشان کرنے کی غرض سے چھپ چھپا کر حملہ کرتے تھے، لوٹ پاٹ مچاتے تھے، جس میں حکومت کا کم اور عام رعایہ کا زیادہ نقصان ہوتا تھا یہی وجہ ہے کہ تاریخ نے شیواجی کو پہاڑی چوہا کا لقب دیا ہے.
قسط دوم میں ملاحظہ ہو اورنگزیب عالمگیر اور شیواجی کا طرز حکومت، اصلاحات، ٹیکس، عوام کو زیادہ راحت کسنے دی؟ دونوں کے کارنامے، کون زیادہ سیکولر ؟ عوام نے کسے قبول کیا اور کسے رد ؟ دونوں میں کون زیادہ مظلوم اور مظلومی کی وجہ ؟ پھر آپ دونوں میں سے جس کو جو نمبر دینا چاہیں شوق سے دیں .