لیو۔اِن۔ریلیشن شپ کے خلاف قانون بنانے کی ضرورت
مراسلہ نگار: ساجد محمود شیخ ، پوجانگر، میراروڈ
مکرمی!
گذشتہ دنوں راجھستان حقوق انسانی کمیشن نے ریاستی حکومت سے لیو-ان ریلیشن شپ Live in relationship کے بڑھتے رجحانات کو روکنے کے لیے اور سماج میں خواتین کی باعزت زندگی کے حق کو محفوظ کرنے کے لیے قانون بنانے کی سفارش کی ہے۔
ہم ان سفارش کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہیں۔ کمیشن کے سامنے کچھ ایسے معاملات آئے ہوں گے جن میں لیو ان ریلیشن شپ کی وجہ خواتین کی حق تلفی ہورہی ہوگی۔ اسی کے پیش نظر کمیشن نے اس پر پابندی کی مانگ کی ہوگی۔
لیو ان ریلیشن شپ دراصل ایک معاہدہ ہوتا ہے۔ جس میں ایک اجنبی مرد اور عورت میاں بیوی کی طرح ساتھ رہتے ہیں جب چاہے تب اس بندھن سے آزاد ہو سکتے ہیں۔ یہ سراسر عورت کی عزت نفس کے خلاف ہے اور اس کے بنیادی حقوق کے خلاف ہیں ۔شادی کی صورت میں سماج میں عورت کو جو عزت و مقام حاصل ہوتا ہے اور اس کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے وہ لیو ان ریلیشن شپ میں ممکن نہیں بلکہ اس تحفظ پر ایک حملہ ہے اور عورت کی حیثیت ایک رکھیل سے بھی گٸی گذری ہوجاتی ہے۔
طلاق کی صورت میں بھی عورت کو کچھ تحفظات حاصل ہوتے ہیں اور اس کے علاوہ سماج کی ہمدردی بھی ساتھ رہتی ہے مگر لیو ان ریلیشن شپ میں نہ ہی عزت و مقام حاصل ہوتا ہے اور نہ اچھی نظروں سے دیکھا جاتا ہے ۔یہ دراصل عورت کا سراسر استحصال ہے۔یہ مغرب کی دین ہے۔صرف اور صرف بے حیائی و بے شرمی کا کام ہے ۔مرکز کی بی جے پی سرکار جس نے عورت کے تحفظ کے نام پر طلاق ثلاثہ قانون بنادیا اور خاطی مردوں کے لۓ تین سال کی غیر منطقی سزا بھی تجویز کردی ہے کیا اس معاملہ میں بھی کاروائی کرے گی اور عورتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لۓ پارلیمنٹ میں قانون سازی کے لۓ بل پیش کرے گی۔