سری نگر کی بڑی مساجد میں عید الاضحی کی نماز ادا کرنے نہیں دی گئی، کشمیر کے سیاسی قائدین کو بھی گھر سے باہر نکلنے نہیں دیا گیا
این ڈی ٹی وی کے صحافی نذیر مسعودی کی ایک بہت تفصیلی رپورٹ کے مطابق آج سری نگر کی بیشتر بڑی مساجد میں عید الاضحی کی دوگانہ نماز ادا کرنے نہیں دی گئی۔ یہاں تک کہ جموں وکشمیر کی سیاسی قیادت کو بھی گھر سے باہر نکلنے نہیں دیا گیا۔
کہتے ہیں کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ’ ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور دوسرے قائدین درگاہ حضرت بل کی جامع مسجد میں عیدین کی نماز پڑھنے آتے ہیں۔ لیکن آج تو درگاہ حضرت بل کی جامع مسجد میں بھی عید کی نماز پڑھنے نہیں دی گئی۔
نذیر مسعودی بھی سات کلو میٹر پیدل چل کر درگاہ حضرت بل پہنچے۔ وہ اپنی والدہ اور بیوی تک کو عید کی مبارک باد نہ دے سکے۔ ٹیلی فون لائنس ابھی تک منقطع ہیں۔ نماز کا یہ حال ہے تو قربانی کا کیا حال ہوگا۔کس طرح لوگوں نے جانور خریدے ہوں گے۔ایک باپ کو اپنے جوان بیٹے کو ایمر جنسی میں ہسپتال لے جانا پڑا۔گھر سے ہسپتال تک تین کلو میٹر کی مسافت کے دوران سات چیک پوسٹس پر ٹھہر کر تلاشیوں اور سیکورٹی کے احمقانہ اور جارحانہ سوالوں کے جواب دینے پڑے۔ اور جب باپ ہسپتال پہنچنے میں کامیاب ہوا تو اپنے جوان بیٹے سے ہاتھ دھو بیٹھا، اس کی روح پرواز کرگئی۔
گزشتہ جمعہ کو بھی یہی منظر تھا۔وزیراعظم نے کہا تھا کہ عید پر کشمیریوں کو کوئی زحمت نہیں ہوگی۔وزیراعظم کو یہ بات کہے ہوئے چند گھنٹے ہوئے تھے کہ گورنر کے ایڈوائزر نے کہہ دیا کہ جمعہ کی نماز کے لئے کچھ ڈھیل دینے پر غور کریں گے اور عید کا فیصلہ اتوار (11 اگست) کو کریں گے آخر کار وہی ہوا جس کا اشارہ گورنر کے ایڈوائزر نے دیا تھا۔جمعہ کی نماز جامع مسجدوں تک میں نہیں ہوئی۔اور عید کی نماز عید گاہوں میں نہ ہوسکی۔ لوگ ایک دوسرے کو مبارک باد نہ دے سکے۔ ماں باپ’ بھائی بہن اور میاں بیوی تک ایک دوسرے کی خوشی میں شریک نہ ہوسکے۔وزیراعظم کی بات جھوٹی نکلی ان کا دعوی کھوکھلا نکلا۔