طلاق ثلاثہ قانون اسلامی شریعت کے ساتھ آئینِ ہند کے خلاف اورخواتین کےحق میں کم، مخالفت میں زیادہ ہے: امیر جماعت اسلامی ہند
نئی دہلی: شعبہ میڈیا ، جماعت اسلامی ہند کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق جماعت اسلامی ہند کے امیر انجینئر سید سعادت اللہ حسینی نے طلاق ثلاثہ بل کے حصوں اور صدر جمہوریہ کے ذریعہ منظوری پر تشویش کا اظہار کیا۔ اخبار کو جاری ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں سمجھتے کہ طلاق ثلاثہ قانون صنفی انصاف کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔ حقیقت میں یہ قانون مسلم خواتین کو حق دلانے کے بر خلاف نقصان کا موجب ہوگا۔
اسلام میں نکاح ایک سول معاہدہ ہے۔ لہٰذا، اسے اس طریقہ کار پر عمل کرنا چاہیے جو فطرت کے لحاظ سے سول ہے۔طلاق ثلاثہ قانون نے خالص سول معاملے کو مجرمانہ عمل قرار دیا ہے۔ یہ قانون اسلام اور شریعت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کے آئین کے بھی خلاف ہے۔ یہ قانون ہندوستان کے دستور کی آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی کرتا ہے جو مذہبی آزادی کی گیارنٹی دیتا ہے۔
امیر جماعت نے مزید کہا کہ یہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ حکومت نے اس معاملے میں اسلامی ا سکالر، ماہر شریعت، مسلمانوں کے مذہبی تنظیموں اور تنظیم برائے مسلم خواتین کے نمائندوں کے علاوہ حزب اختلاف سے مشورہ لینا لازمی نہیں سمجھا۔
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ طلاق ثلاثہ قانون غیر معقول، متضاد اور خود شکشت خوردہ ہے کیونکہ اس قانون کے تحت تین طلاق کہہ دینے سے طلاق تو واقع نہیں ہو گا، لیکن اس کے لیے سزا تجویز کر دی گئی ہے۔ شوہر کے لیے تین سال کی قید حقیقت میں بہت سخت ہے اور بالواسطہ یہ خواتین کے لیے سزا ہے۔ یہ قانون شوہر کو اپنی بیوی ساتھ مفاہمت کا موقع نہیں دیتا ہے اور اس کی سزا بچوں کو بھی ملے گی۔
سید سعاد ت اللہ حسینی نے کہا اس معاملے میں حز ب اختلاف کا منافقانہ رویہ بھی بے نقاب ہو گیا ہے، کیونکہ وہ راجیہ سبھا میں بل کے خلاف ووٹ کرنے کے بجائے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کر گئے۔ یہ بہت ہی بدقسمتی کی بات ہے کہ سیاسی مفاد کے لیے اس مدعا کو استعمال کیا گیا اور بنیادی مسائل جیسے دھیمی ترقی، بے روزگاری، ہجومی تشدد اور خواتین کے خلاف تشدد اور جرم میں اضافہ جیسے مسائل سے عوام کا توجہ ہٹایا گیا۔
ہم مسلمانوں سے اپیل کرتے ہیں کے تین طلاق قانوں سے بچنے کے لیے اسلامی گائڈ لائنس کی پیروی کریں۔ اپنے تنازعہ کو آپسی بات چیت اور ثالثی کے ذریعہ حل کریں اور اپنے لوگوں کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرائیں۔