دیکھ کر رنگ چمن ہو نہ پریشاں مالی
مفتی افسر علی نعیمی ندوی
تاریخ اسلام پر طائرانہ نظر ڈالیں تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ ابتداءِ اسلام ہی سے کمزور مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توے جاتے رہے ہیں، مگر ان حضرات صحابہؓ نے اپنے ایما ن کی پختگی کی وجہ سے ظالموں کے ظلم کو برداشت کرتے رہے اور اللہ سے دعائیں کرتے رہے، اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا کا ذکر کرتے ہوئے طاقتور مسلمانوں کو مخاطب کیا ہے کہ ”اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم کمزور مردوں، عورتوں اور بچوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی راہ میں نہیں لڑتے، جو ظلم سے عاجز آکر دعا کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حمایتی بنا دے، اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا مدد گار بنا دے، جو مومن ہیں وہ تو اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں، تو تم شیطان کے ساتھیوں سے جہاد کرو، بیشک شیطان کا فریب کمزور ہے،۔۔۔۔۔۔ دنیا کا فائدہ تھوڑا ہے،۔۔۔۔۔ تم جہاں کہیں بھی رہوگے موت تمہیں آپکڑے گی، اگر چہ تم مضبوط برجوں ہی میں کیوں نہ ہو۔“(النساء: ۵۷ ۔ ۸۷) آج موجودہ ہندوستان کے حالات کو دیکھ کر زباں پر یہ شعر بے ساختہ جاری ہوتا ہے کہ
لوگ ہر موڑ پر رک رک کے سنبھلتے کیوں ہیں
جب اتنا ڈرتے ہیں تو گھر سے نکلتے کیوں ہیں
آج کل کثرت سے یہ خبر اخبارات میں شائع ہو رہی ہے کہ فلاں کو ہجومی تشدد میں پیٹ پیٹ کر موت کے نیند سلا دیا یا شدید زخمی کر دیا جس کی وجہ سے وہ موت و زیست کی کشمکش میں ہے، یہ بھیڑ خود بخود اکٹھا نہیں ہوجاتی ہے بلکہ پِری پلاننگ کے تحت بھیڑ اکٹھا کیا جاتا ہے ستم بالائے ستم یہ کہ قاتلین مقتول کا خود ویڈیو بنا کر شائع کرتے ہیں، یہ کھلم کھلا اعلان ہے کہ حکومت میرا بال بیکا نہیں کر سکتی، اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ مسلمانوں اور دلتوں میں خوف و ہراس پیدا کیا جائے،یہ ثابت کیا جائے کہ تم ہندوستان میں ہمارے رحم و کرم پر زندہ ہو،ان غنڈو ں کی پشت پناہی حکمراں پارٹی کے لیڈران کر رہے ہیں، تب ہی تو مسلمانوں کے قاتلوں کی شال پوشی و گل پوشی کی جاتی ہے،یہ ہجومی تشدد ماب لنچنگ نہیں بلکہ سیاسی قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا جا رہا ہے.
یہ بات پوری دنیا پر عیاں ہے کہ ۲۰۰۲ءمیں جب نریندر مودی گجرات کا چیف منسٹر تھا تو وہاں ہزاروں مسلمانوں کو قتل کیا گیا، آخر اس قتل کا ذمہ دار کون ہے؟ کیامقتولین کے ورثہ کو آج تک انصاف ملا؟ کیا قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا؟ کیا احسان جعفری کے قاتلوں کو سزا ملی؟ اس طرح کتنے احسان جعفری، علیم الدین، پہلو خان، اخلاق، جنید، تبریز اور ومان اللہ فوجی آفیسرکے ورثہ انصاف کے لیے ترس رہے ہیں۔ جب سے مودی دوسری مرتبہ وزیر اعظم بنا ہے۔ ہر روز کہیں نہ کہیں کسی دلت یا مسلمان کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
سپرم کورٹ نے مودی گورمنٹ سے پچھلے میعاد میں کہا تھا کہ آپ ماب لنچنگ کے خلاف ایک بل پاس کیجیے؛ لیکن مودی حکومت اس کے بارے میں آج تک کوئی بل پیش نہیں کی ہے، فی الحال ان کے سامنے بے روز گای، ماب لنچنگ، کسانوں کی خود کشی، آفات سماویہ سے دوچار عوام کی درد کا درماں بننا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، اگر ابھی ملک میں سب سے زیادہ کوئی اہم مسئلہ ہے تو وہ ہے تین طلاق بل پاس کر کے عورتوں کو سڑکوں پر کھڑا کرنا اور مردوں کو جیل کے سلاخو ں کے پیچھے قید و بند کی زندگی گزارنے پر مجبور کرنا۔
آج ہندوستان کو مسلمانوں کی ماب لنچنگ کی وجہ سے دیگر ممالک میں اتنی بدنامی ہوئی کہ ہندوستان کو لنچستان کہا جانے لگا۔مسلمانو! اپنے اندر وہ ایمانی غیرت و حمیت پیدا کرو کہ جب راجا داہر مسلمانوں پر ظلم کرنے لگا، اس کی خبر محمد بن قاسم کو ہو ئی تو اس نے چند ہزار فوجیوں کے ساتھ سندھ پر حملہ کیا اور راجا داہر کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ غزوہئ بدر میں تین سو تیرہ مسلمانوں نے ایک ہزار جنگوؤں کو شکست فاش دی۔
بابر کے خلاف رانا سنگرام سنگھ نے راجپوتانہ کے متعدد راجاؤں کی مدد سے اسّی ہزار کی فوج لے کر آگرہ کے قریب خانوہ کے مقام پر جمع ہوا، اس وقت بابر کے پاس بارہ ہزار سے بھی کم فوج تھی، مغل فوج نے اس مجاہدانہ اسپرٹ سے مقابلہ کیا کہ رانا سانگا بری طرح زخمی ہو کر بھاگا، اس کے ہزاروں سپاہی مارے گئے، اللہ کی مشیت سے قلتِ تعداد کے باجود بابر کو فتح نصیب ہوئی، تاریخ اس بات پر شاہد ہے کے دشمنوں کے مقابلے میں ہمیشہ مسلمانوں کی تعداد کم رہی ہے؛ لیکن اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے کامیابی ان کی قدم چومی ہے۔
آج مسلمان بحیثیت قوم عملی میدان میں شریعت اسلامیہ سے کوسوں دور ہے، اگرآج قومِ مسلم بحیثیت قوم عملی طور پر مسلمان ہونے کا ثبوت پیش کردے تو ایوانِ باطل میں لرزہ طاری ہو جائے گا، جو لوگ مسلمانوں کو لقمہ تر سمجھ کر نگل جانا چاہتے ہیں، اس کے لیے لوہے کے چنے ثابت ہوں گے۔ اب وہ وقت آچکا ہے کہ
طوفانوں سے آنکھ ملاؤ سیلابوں پر وار کرو
ملاحوں کا چکر چھوڑو تیر کے دریا پار کرو
دشمنان اسلام جس طرح اپنی تقریروں میں زہر اگلتے ہیں کہ ہم ہندوستان کو سیریا اور برما بنا دیں گے، آج کے حالات اسی کی طرف اشارہ کر رہے ہیں کہ ظالم روڈ پر دندناتے پھر رہا ہے، قاتلوں کی گل پوشی کی جارہی ہے، مظلوم جیل میں صعوبتیں برداشت کر رہا ہے، بیس بیس بائیس بائیس سال جیل کی مشقتیں برداشت کرنے کے بعد عدالت اسے بری قرار دے رہی ہے۔ کیا یہی انصاف ہے؟ مسلمانو! ہوش کے ناخن لو، خواب غفلت سے بیدار ہو جاؤ۔کیا تمہیں اس دن کا انتظارہے کہ انتہا پسند ہندو مسلمانوں کے ساتھ تاتاریوں کی تاریخ دہرائے، تب خواب غفلت سے بیدار ہوں گے۔
قوم کی فکر کر ناداں مصیبت آنے والی ہے
تری بربادیوں کے مشورے ہیں ہند کے ایوانوں میں