ایک حمام میں سب ننگے: طلاق ثلاثہ مخالف بل مودی حکومت نے پیش کیا اور سیکولر پارٹیوں نے اسے پاس کرایا
محمد خالد داروگر، دولت نگر، سانتاکروز، ممبئی
ہندوستان کی تاریخ میں 30/جولائی 2019 کو”سیاہ دن (بلیک ڈے) کے طور لکھا اور یاد کیا جائے گا کیونکہ اسی دن ایوان پارلیمنٹ میں شریعت میں مداخلت کرنے کے بہانے اور مسلم خواتین کو انصاف دلانے کے نام پر”طلاق ثلاثہ مخالف بل”راجیہ سبھا میں جمہوریت کا گلا گھونٹ کر پاس کر دیا گیا۔ اس بل کی حمایت میں 99/اور مخالفت میں 84/ووٹ ڈالے گئے۔
اپنے آپ کو سب سے بڑی سیکولر پارٹی کہنے والی اور مسلمانوں کے لئے مگرمچھ کے آنسو بہانے والی کانگریس کے راجیہ سبھا میں 25/اراکین پارلیمنٹ نے طلاق ثلاثہ مخالف بل کی حمایت میں ووٹ دیا اور اسی طرح دوسری سیکولر کہی جانے والی پارٹیاں بہوجن سماج پارٹی کے 4/تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) کے 6/پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کیرالا کے 2/اے آئی ڈی ایم کے (AIDMK) کے 11/اراکین پارلیمنٹ نے واک آؤٹ کیا۔
مودی حکومت نے طلاق ثلاثہ مخالف بل راجیہ سبھا میں پیش کیا اور مسلمانوں کا دم بھرنے والی سیکولر پارٹیوں نے مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونک کر بڑی خوبصورت صورت حکمت عملی اپنا کر بل بالآخر راجیہ سبھا میں پاس کرا دیا اور اب صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے اس بل پر دستخط ہونے کے بعد یہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکرٹری امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی نے ووٹنگ کے وقت راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کرنے والی نام نہاد سیکولر پارٹیوں کو بھی نشانے پر لے کر آئینہ دکھایا ہے۔ مولانا ولی رحمانی نے اپنے بیان میں راجیہ سبھا سے واک آؤٹ کرنے والی اور غیر حاضر رہنے والے ممبران پارلیمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے بائیکاٹ کیا ہے۔ انہوں نے حقیقت میں دراصل بی جے پی کی حمایت کی ہے۔
کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما اور مسلم چہرا غلام نبی آزاد (کانگریس پارٹی کا حقیقی غلام) نے طلاق ثلاثہ مخالف بل کے راجیہ سبھا میں پاس ہونے پر کہا کہ”یہ بل مسلم خاندانوں کو تباہ وبرباد کرنے کے لئے پاس کیا گیا ہے۔” غلام نبی آزاد یہ کیوں بھول رہے ہیں کہ مسلم خاندانوں کو تباہ وبرباد کرنے میں مودی حکومت کے ساتھ کانگریس پارٹی بھی برابر کی شریک ہے۔
کیونکہ کانگریس پارٹی کے راجیہ سبھا میں 25/اراکین پارلیمنٹ نے بل کے حق میں ووٹنگ کی ہے ان کے دل میں چھپا ہوا مسلم مخالف زہر ابل پڑا اور ایک بارپھر یہ ثابت ہوگیا کہ کانگریس کا ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگا ہوا ہے اور یہ خونی پنجہ مسلسل مسلمانوں کا خون چوسنے میں لگا ہوا ہے۔
ایک اور بات جس کی طرف مسلمانوں کا ذہن نہیں گیا وہ یہ کہ ریاست تلنگانہ میں وہاں کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ (کے سی آر) کی پارٹی تلنگانہ راشٹریہ سمیتی کے ساتھ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے ساتھ اتحاد رہا ہے اور دونوں نے مل کر وہاں لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب بھی رہے۔ راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ مخالف بل پر ووٹنگ کے وقت تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) کے 6/اراکین پارلیمنٹ نے آخر واک آؤٹ کیوں کیا؟، کیا ایسا طرز عمل اپناکر انہوں نے بل پاس کرانے میں مودی حکومت کی مدد نہیں کی ہے؟
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد سے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی بھی تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) کے مسلم مخالف رویہ کے لئے مسلمانانِ ہند کے سامنے جواب دہ ہے۔ لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ مخالف بل پر بحث کے دوران آپ مودی حکومت پر بجلی کی طرح گھن گرج کی طرح گر رہے تھے اور آپ کے دلائل پر حکمراں پارٹی کے پاس سوائے چپ رہنے کے کوئی جواب نہیں تھا لیکن آپ اپنے اتحادی تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آر ایس) کو طلاق ثلاثہ مخالف بل پر قائل نہیں کرسکے، یہ سمجھ سے بالاتر بات ہے۔
راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ مخالف بل کے پاس ہونے پر سیکولر پارٹیاں پوری طرح بےنقاب (برہنہ) ہوکر رہ گئی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ سیکولرازم کا بلند ترین بت زمین دوز ہوکر رہ گیا اور یوں دن کے اجالے میں سیکولرازم کا جنازہ بڑی دھوم دھام کے ساتھ دفن ہوگیا ہے۔

