ضلع بیدر سےہمناآباد

مرارجی دیسائی اقامتی ومولانا آزاد ماڈل اسکولس میں داخلوں کا آغاز، اقلیتوں میں کوئی موٴثر تشہیر نہیں، ذمہ دار کون!

ہمناآباد: 12/جولائی (ایس آر) محکمۂ اقلیتی بہبود کی جانب سے اقلیتوں کے بچوں کو انگلش میڈیم میں تعلیم دینے کی غرض سے مرار جی دیسائی اقامتی و مولانا آزاد ماڈل انگلیش میڈیم چلائے جا رہے ہیں جس میں تعلیمی سال 2021-22کے لئے چھٹی جماعت میں داخلوں کا آغاز ہوچکا ہے مگرمحکمۂ اقلیتی بہبود کی جانب سے اقلیتوں میں ان اسکولوں سے متعلق کوئی موثر تشہیرنہیں کی جا رہی جس کے باعث اقلیتی طبقہ لاعلم ہے جبکہ مذکورہ اسکولوں کو قائم رکھنے اور اقلیتوں میں تعلیمی بیداری کے لئے حکومت کی جانب سے کروڑوں روپئے خرچ کیے جارہے ہیں مگر محکمۂ کے عہدیداران کی عدم دلچسپی کے باعث حکومت کی فلاحی اسکیمات کا فائدہ اقلیتی طبقہ کو حاصل نہیں ہو رہاہے۔

اسی بابت جب ان اسکولوں کی تشہیر کے متعلق صدر مدرس سے پو چھا جاتا ہے تو صدر مدرس کا جواب ہوتا ہے کہ یہ کام محکمۂ اقلیتی بہبود کا ہے جب محکمۂ کے ذمہ داران سے ربط کیا جاتا ہے تو ان کا کہنا ہوتاہے کہ اس کی ذمہ داری اسکول والوں کی ہوتی ہے۔ اس معاملہ میں جس کی بھی لاپرواہی ہو خمیازہ تو اقلیتی طبقہ کو بھگتنا پڑتا ہے۔ اس میں سب سے اہم سوال یہی اٹھتا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون؟

عہدیداران اور صدر مدرس پر جب دباؤ پڑتا ہے تو برائے نام تشہیر کا ڈھونگ رچایا جاتا ہے، ایک طرفہ تماشہ یہ بھی کہ ان اسکولوں سے متعلق پمپفلٹ تقسیم کیے جاتے ہیں جو کنڑا زبان میں ہوتے ہیں، جس سے یہاں کی اقلیتیں بلخصوص مسلمان ناواقف ہوتے ہیں۔ ہمارے یہاں اولیائے طلبہ کی اکثریت چونکہ اردو جانتی ہے، بہتر ہوتا کہ یہ پمفلٹس اردو زبان میں ہوتے، جس سے اس کا فائدہ بھی ہوتا ہے۔

ہمناآباد میں مرار جی دیسائی اقامتی اسکول کٹھلی روڈ پر بڑلاء کالج میں قائم کیا گیا ہے اورمولانا آزادماڈل (انگلش میڈیم) یہ اسکول ہاؤزنگ بورڈ کالونی میں چلایا جا رہا ہے

مذکورہ اسکولوں میں چھٹی جماعت میں ہرنئے تعلیمی سال میں جملہ 50طالب علموں کو داخلہ دینا ہے جن میں اقلیتی طبقہ جیسے مسلم، سکھ، جین،بدھسٹ،پارسی،کرسچن طبقہ کے 38 طالب علموں کو داخلہ دینا لازمی ہے اور بقیہ 12سیٹوں پرعام طبقہ کے طالب علموں کو داخلہ دینا ہے،اس اسکول میں داخلہ لینے کے لئیے طالب علم کو پانچویں جماعت میں کامیاب ہونے کے ساتھ انکم کاسٹ،آدھار کارڈ،اور دو عد پاسپورٹ سائز فوٹو کی ضرورت ہے طالب علم کا ایک تحریری امتحان لیا جاتا ہے جس میں کامیاب ہونے والے طالب علموں کا داخلہ کیا جا تا ہے، مرار جی دیسائی اسکول میں داخلہ ملنے کے بعد طالب علموں کو اسکول کے ہاسٹل رہائش لازمی ہے۔

ان اسکولوں میں پڑھنے والے طلبہ سے کسی بھی قسم کی کوئی فیس وصول نہیں کی جاتی ہے بلکہ ہر طالب علم کو اسکول یونیفارم،جوتے، کتابیں، کاپیاں،پین،پنسل کے علاوہ دیگرتعلیمی اشیاء مفت میں فراہم کی جاتی ہیں،مرار جی دیسائی اسکول میں تین وقت کا کھانہ اور شام میں اسنیکس دیے جاتے ہیں اور نہانے اور کپڑے دھونے کا صابن، ٹوتھ پیسٹ،بالوں کا تیل بھی دیا جاتا ہے۔

مذکورہ تمام سہولتیں اقلیتوں کی فلاح و بہبودی کے لئے حکومت کرناٹک کی جانب سے مفت میں فراہم کی جارہی ہیں، اس ضمن میں مسلمانان ہمناآباد سے اپیل کی جاتی ہیکہ جو بھی اپنے لڑکے اور لڑکیوں کو ان اسکول میں داخلہ دلوانے کے خواہشمند ہیں وہ محمکۂ اقلیتی بہبود کے آفس (قدیم تحصیل آفس) سے رجوع ہوں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!