بلگام: طلبہ وطالبات کے سائنسی وتحقیقی مقابلہ جات، 3/نومبر کو سائنس فیر
بیدر: 12/جولائی (وائی آر) سائنس فیر‘ نصاب تعلیم سے تحقیق و جستجو کوہم آہنگ کرنے کا ایک قابل عمل طریقہ ہے۔اسکے توسط سے طالب علم سائنس کے متذکرہ میدانوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتے ہوئے‘ اپنی خاص لگن‘ جستجو اور کوشش سے ایک منفرد سوال وضع کرتا ہے‘پھر مفروضہ قائم کرتا ہے اور مختلف النوع تحقیقی تجربے انجام دیتے ہوئے متعینہ مفروضہ کا صحیح ہونا سائنسی دلائل کے ذریعہ واضح کرتا ہے۔
یہ تمام تفصیلات منعقد شدنی سائنس فیر میں ایک نمائشی تختی کے ذریعہ لوگوں کے مشاہدے کیلئے پیش کرتا ہے۔ناظرین کے سوالات اوراشکالات کا جواب دیتا ہے۔اسطرح تحقیقی وجستجوکے میدان میں کامیاب سفر جاری رکھنے کی ایک بامعنی شروعات کرتا ہے۔تمام ترقی یافتہ ممالک کے نظام تعلیم میں تحقیق و جستجو پرائمری درجات ہی سے نصاب میں شامل کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ سائنسی ترقی میں نہ صرف آگے ہیں بلکہ عوامی سطح پر اس کا مظاہرہ کیا جاسکتا ہے۔
سائنس فیر کے ذریعہ درحقیقت اسی اہم امر کی جانب تعلیم وتعلم سے متعلق لوگوں کی توجہ مرکوز کرنا اور عام بیداری پیدا کرنا ہے۔تاکہ مستقبل قریب میں ہمارے نصاب تعلیم میں بھی تحقیق کو شامل کرنا ممکن ہوسکے۔شہر بلگام کا معروف تعلیمی و فلاحی ادارہ الفرقان ایجوکیشن سوسائٹی (مدنی اسکولس)اور اے جے اکیڈمی فار ریسرچ اینڈ ڈیلوپمنٹ کے اشتراک سے ۳ نومبر ۹۱۰۲ بروز اتوار شہری سطح پرطلبہ و طالبات کے سائنسی و تحقیقی مقابلہ جات کا اہتمام ہو گا۔
اس ضمن میں اکیڈمی کے ڈائرکڑ محمد عبد اللہ جاویداور ادارہ کے سکریڑی سید عبد اللہ کی زیر نگرانی اساتذہ اور انتظامیہ کی مشترکہ نشست میں سائنسی تحقیق کی اہمیت وضرورت‘اساتذہ اور انتظامیہ کا رول جیسے امور پر سیر حاصل گفتگو ہوئی اورسائنس فیر کے اہتمام کا فیصلہ لیا گیا۔اس مقابلہ میں چہارم تادہم کے طلبہ وطالبات مختلف سائنسی زمروں جیسے حیاتیاتی سائنس‘ طبعیاتی سائنس‘ ماحولیاتی سائنس اور سماجی سائنس میں اپنی تحقیق پیش کرسکتے ہیں۔داخلہ مفت رہے گا۔ہر زمرے میں بہترین تحقیق پیش کرنے والے طلبہ کواعزاز سے نوازاجائیگا.
جبکہ تمام شریک ہونے والے طلبہ‘ مددگار اساتذہ اور حصہ لینے والے اسکولوں کو سرٹیفکیٹس دیئے جائیں گے۔مزید تفصیلات کیلئے ان نمبروں پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ 84537 99640 – 83872 99004 – 53726 98803 ۔منتظم اداروں نے یہ بھی طے کیا ہے کہ ان کی تمام خدمات غیرجانبدرانہ اور غیر تجارتی ہوں گی کیونکہ یہی وہ مروجہ غلط روایات ہیں جو موجودہ نظام تعلیم میں بدقسمتی سے در آئی ہیں۔