ہندوستان سب کا ملک ہے، یہاں کسی ایک مخصوص نظریہ اور مذہب کی بالادستی نہیں چلے گی: مولانا ارشد مدنی
موب لنچنگ کے خلاف خود کو سیکولر قرار دینے والی سیاسی پارٹیاں کا اب صرف مذمتی بیان کافی نہیں، میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اور اس کے خلاف قانون سازی کے لئے عملی اقدام کریں۔
نئی دہلی: جمعیتہ علمائے ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ ہجومی تشدد ایک مذہبی مسئلہ ہے جس میں مذہبی بنیاد پر لوگوں کو تشدد اور بربریت کانشانہ بنایا جارہا ہے، اس لئے تمام بالخصوص خود کو سیکولر قرار دینے والی سیاسی پارٹیاں میدان عمل میں کھل کر سامنے آئیں اور اس کے خلاف قانون سازی کے لئے عملی اقدام کریں کیوں کہ صرف مذمتی بیان کافی نہیں۔
جمعیۃعلماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مدنی نے انتباہ دینے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں کسی ایک نظریہ اور مذہب کی بالادستی چلنے والی نہیں ہے یہ ملک سب کا ہے ہندوستان ہمیشہ سے گنگا-جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اسی راہ پر چل کر ہی ملک کی ترقی ممکن ہے۔
موب لنچنگ کے حالیہ واقعات اور خاص کر تبریز انصاری کے وحشانہ قتل پر اپنی سخت برہمی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مولامدنی نے کہا کہ یہ قتل نہیں درندگی کی انتہا ہے اور ہندستان کے ماتھے پر کلنک اور بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جھارکھنڈ موب لنچنگ کی ایک پریوگ شالہ بن گئی ہے، جہاں اب تک 19 لوگ موب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں، جس میں گیارہ مسلم ہیں اور دیگر دلت اور آدیواسی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات تو یہ ہے کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے باوجود یہ درندگی رک نہیں رہی ہے۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے بعد بھی اب تک تقریباً 55 لوگ موب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں اور این ڈے اے کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد 26 مئی سے آج تک 8 افراد موب لنچنگ کا شکار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے بعد وزارت داخلہ نے تو موب لنچنگ کو روکنے کے لئے تمام ریاستوں کو ہدایت جاری کرکے مؤثر اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا، اب اگر اس کے بعد بھی اس طرح کے واقعات نہیں رک رہے ہیں تو پھر اس کا صاف مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ جو لوگ ایسا کر رہے ہیں انہیں سیاسی تحفظ اور پشت پناہی حاصل ہے؟ صرف اتنا ہی نہیں ضمانت ملنے پر ان ملزمین کا سیاسی لوگ استقبال کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی سب کا ساتھ سب کا وکاس اورسب کا وشواش ہے؟