پانچ نمازیں کیوں فرض کی گئی؟
مرز ا چشتی صابری نظامی
”پانچ نمازیں فرض ہونے کی وجہ“ عنوان سے مرزاچشتی صابری نظامی نے اپنے واٹس ایپ ”صوفیہ گروپ“میں بڑی دلچسپ باتیں تحریر کی ہیں جو پڑھنے لائق ہیں۔
پہلی بات یہ کہ علم حساب میں پانچ اور پچاس میں صرف ایک صفر کافرق ہے۔ سبحان اللہ۔ اللہ رؤف ورحیم کی نکتہ نوازی یہاں ظاہر ہوئی کہ پچاس وقت کی نمازیں جوکہ فرض کی گئی تھیں، ان میں پینتالیس معاف ہوئیں اور یوں پانچ باقی رہیں۔ اللہ پاک نے صرف ایک نقطہ اٹھالیا ورنہ پچاس نمازیں پڑھنے والے صرف چندافراد ہوتے۔ اللہ پاک کاپھر کرم تو دیکھئے کہ اس نے پانچ میں دوبارہ نقطہ شامل کرکے پچاس بنادیا۔ اور فرمایاکہ پانچ نمازیں پڑھو اور پچاس کااجروثواب پاؤ۔
دوسری بات یہ کہ انسان میں ظاہری حواس پانچ ہیں۔ آنکھ، ناک، کان، زبان، حس(یعنی سردی گرمی کااحساس)۔ ان پانچ حواس کے شکریہ میں بھی یہ پانچ نمازیں فرض ہوئیں۔
تیسری بات یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم پچاس نمازیں معاف کروانے باریئ تعالیٰ کی حضوری میں پانچ مرتبہ تشریف لے گئے۔ اس طرح آپ کی امت پر اپنے اور اپنے متعلقین کے گناہوں کی معافی کے لئے ہرروز پانچ دفعہ حاضر ہونا فرض ہوا۔
چوتھی بات اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کوپانچ اور نعمتیں عطافرمایاہے۔ کھاناپینا، لباس، سکونت کے لئے مکان، خدمت کے لئے بیوی وغیرہ، سیروتفریح کے لئے سواری۔ اب جان کاشکریہ تو ایمان لاالہ الا اللہ محمد الرسول اللہ کااقرار ہے۔ اور ان پانچ نعمتوں کاشکریہ پانچ نمازیں ہیں۔
پانچویں بات مرزاچشتی صابری نظامی نے یہ بتائی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم 50نمازوں میں کمی کروانے کے لئے پانچ مرتبہ حاضر دربار الٰہی ہوئے اور ہر دفعہ آپ کو دیدار الٰہی اور اللہ سے ہمکلامی کاشرف حاصل ہوا۔ سوال یہ ہے کہ اللہ پاک ایک ہی دفعہ میں پینتالیس نمازیں معاف کیوں نہیں فرمایا۔ اس کاجواب یہ ہے کہ دراصل اس میں باریئ تعالیٰ کی حکمت یہ تھی کہ پانچ مرتبہ اپنے محبوب کادیدارکروائے۔ اور ہمکلام ہو۔ اسی طرح باریئ تعالیٰ بھی اپنے محبوب کا پانچ دفعہ دیدارکیا اور ہمکلام ہوا۔
الحمد للہ جو لوگ پانچ دفعہ مسجدوں میں نمازیں اداکرنے کے لئے حاضر ہوں گے اپنے محبوب نبی کریم کے صدقے میں انہیں بھی دیدارالٰہی اور ہمکلامی کاشرف حاصل ہوگا۔ جیساکہ حدیث میں وارد ہے۔ جب نمازی نماز کی نیت باندھتا ہے اس وقت اللہ رب العزت نمازی کے سامنے تشریف لاتاہے۔ جب کوئی بدبخت دوران نماز یکسوئی سے ہٹ جاتاہے اور خیال اس کاادھر اُدھر ہوجاتاہے۔ توباریئ تعالیٰ فرماتاہے کہ اے بندے ہم تیری سامنے ہیں اور تو ہمیں نہیں دیکھا۔ بتاکیاشئے تجھے ہم سے زیادہ عزیز ہے؟ جو ہمیں چھوڑ کر بہک جاتاہے۔ ادھر آجا، ہمیں مت چھوڑ ، ہمیں چھوڑنے والا کبھی فلاح نہیں پاتا۔