آزمائشں اور سنگین حالات میں توکل علیٰ اللہ، اسوۂ ابراہیمی کا پیغام ہے: ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد
جامع مسجد بیدر میں جماعت اسلامی ہند بیدر کے زیراہتمام ”جلسہ سیرت حضرت ابراہیم علیہ السلام“ سے مقررین کا خطاب
بیدر: 25/ جون (اے این این) جماعت اسلامی ہند بیدر کے زیر اہتمام شہر کی تاریخی جامع مسجد میں ایک عظیم الشان ”جلسہ سیرت حضرت ابراہیم علیہ السلام“ منعقد کیا گیا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شخصیت صرف مسلمانوں کے لئے عظمت والی نہیں ہے بلکہ عیسائی بھی آپ کا ادب کرتے ہیں اور یہودی بھی آپ کا احترام کرتے ہیں۔ اس طرح دنیا کے مختلف اقوام نے آپ علیہ السلام کے پیغام کے ذریعے سے دنیا میں توحید کا انقلاب پیدا کیا۔ چنانچہ ابراہیم علیہ السلام نے شرک کو رد کرتے ہوئے اور اپنی قوم کو گمراہی سے نکالااور آپ نے یہ کام صرف عقیدے کی بنیاد پرہی نہیں کیا بلکہ فطری دلائل بھی قوم کے سامنے رکھے۔ ان خیالات کا اظہار ”سیرت ابراہیمی ؑ اور عصر حاضر کے تقاضے“ موضوع پر خصوصی خطاب کرتے ہوئے جلسہ کے مہمان خصوصی مشہور و معروف مقرر و خطیب ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد، رکن جماعت حیدرآباد نے کیا۔
اپنے خطاب میں کہا کہ قرآن مجید کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدقرآن میں سب سے زیادہ اگر کسی کا ذکر آتا ہے تو وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ہے۔ اللہ تعالی نے مختلف انداز میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سرگزشت کو بیان کیا ہے۔ آپ نے اولاد آدم کے سامنے توحید کی دعوت کو حقیقی اور عملی جدو جہد سے پیش کیا اور شرک سے برات کا اعلان کیا۔ مختلف سورتوں میں اللہ تعالی نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی صفات بیان کی ہے۔ اللہ تعالی نے اعلان کیا کہ ’ہم نے آپ علیہ السّلام کو تا قیامت ساری انسانیت کے لیے امام اور مشعلِ ہدایت بنایا‘ اوراللہ نے آپ کو خلیل اللہ کا خطاب عطا فرمایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زندگی کا سب سے اہم پیغام اور سبق یہ ہے کہ آزمائشیں چاہے کتنی ہی آئے اللہ پر بھروسہ رکھنا ہے اللہ پر توکل کرنا ہے، حالات کیسے بھی سنگین ہوں ہم ہر حال میں توحید کے پرچم کو اپنے سینے سے لگا کر رکھیں۔
موصوف نے اپنے خطاب میں بتایا کہ ابراہیم ؑ نے شرک کو عقلی دلائل کے ذریعہ باطل کر دکھایا۔ ملت ان دنوں جن آزمائشوں سے گذر رہی ہے، ان سے نبرد آزما ہونے کے لیے ابراہیم ؑ جیسا ایمان پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ آج کی نئی نسل کو حضرت اسماعیل ؑ جیسی اطاعت و فرمانبرداری اختیار کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ وہ اپنے بوڑھے ماں باپ کا سہارا بن سکیں اور انہیں ہر طرح کے غم سے دور رکھ سکیں۔
مولانا مونس کرمانی صدر مجلس العلماء بیدر نے ”آج بھی ہو جو براہیم ؑ کا ایماں پیدا“عنوان پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت ابراہیم ؑ نے دین کی خاطر ماں باپ کو،جائداد کو اور وطن کو چھوڑنا گوارہ کر لیا؛ لیکن دین کو چھوڑنا گوارہ نہیں کیا۔ جس کی پاداش میں آپ کو آگ میں جھونک دیا گیا آپ ؑ نے ایک اللہ کی اطاعت و فرمانبرداری سے منہ نہیں موڑا۔
جلسہ کا آغاز سید جمیل احمد ہاشمی کے درس ِ قرآن سےہوا۔ جسمیں موصوف نے بتایا کہ اللہ کی محبت تمام محبتوں پر غالب آجائے اور اس کا اگر کوئی عملی نمونہ ہمارے سامنے آتا ہے تو حضرت ابراہیم علیہ الصلوۃ والتسلیم کا نمونہ سامنے آتا ہے۔
محمد معظم امیر مقامی جماعت اسلامی ہند بیدر نے اختتامی کلمات میں مختلف قرآنی آیات کے حوالوں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعاؤں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ اللہ نے ابراہیم ؑ کو لمبے عرصہ تک اولاد سے محروم رکھا لیکن آپ نے اللہ کے علاوہ کسی اور سے منتیں مرادیں نہیں مانی بلکہ اللہ ہی سے صالح اولاد کی دعا کرتے رہے، بالآخر ضعیف العمری میں اولاد سے سرفراز فرمایا۔
جلسہ کی نظامت کے فرائض محمد عارف الدین معاون امیر مقامی بیدر نے انجام دیے۔ شہ نشیں پر مقررین کے علاوہ محمد اکرم علی ناظم ضلع، سید ابراہیم معاون امیرمقامی اور سید عتیق اللہ سیکریٹری مقامی موجود رہے۔ جلسہ میں عامۃ المسلمین مرد و خواتین کثیرتعداد میں شریک رہے۔ امیرمقامی کی دعا پر جلسہ اپنے اختتام کو پہنچا۔