عدالت کے حکم کے بعد گیانواپی مسجد کمپلیکس کا آج سے سروے اور ویڈیو گرافی کی جائے گی
عدالت کے حکم کے مطابق وارانسی کی گیانواپی مسجد کا آج سے سروے ہونے جا رہا ہےجس میں مسجد کے دونوں حجروں کا سروے بھی کیا جائے گا۔ سروے کے دوران ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی ہوگی۔
وارانسی کی گیان واپی مسجد کمپلیکس کی ویڈیو گرافی اور سروے کا کام آج کیا جائے گا۔ یہ کام عدالت کے حکم کے بعد کیا جا رہا ہے۔ گیانواپی مسجد کمپلیکس کا سروے آج سہ پہر 3 بجے سے کیا جائے گا۔ مسجد کے دونوں تہہ خانوں کا بھی سروے کیا جائے گا، جن میں سے ایک تہہ خانے کی چابی انتظامیہ کے پاس اور دوسرے کی چابی مسجد انتظامیہ کے پاس ہے۔ پورے سروے میں تین سے چار دن لگنے کی امید ہے۔ اس دوران ویڈیو گرافی اور فوٹو گرافی بھی ہوگی۔
دراصل، پانچ خواتین ریکھا پاٹھک، سیتا ساہو، لکشمی دیوی ، منجو ویاس اور راکھی سنگھ کی طرف سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی۔ پانچ درخواست گزار خواتین نے عدالت سے شرنگار گوری مندر میں روزانہ پوجا کی اجازت دینے کی اپیل کی تھی۔ عدالت سے اجازت کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ شرنگار گوری کا مندر گیانواپی مسجد احاطے میں موجود ہے اور مسجد کی دیوار سے ملحق ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں ایک کمیشن کا تقرر کیا تھا اور اس کمیشن کو 6 اور 7 مئی کو دونوں فریقین کی موجودگی میں شرنگار گوری مندر کی ویڈیو گرافی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت نے 10 مئی تک مکمل معلومات طلب کی ہیں۔ ہندو فریق کی دلیل یہ ہے کہ مندر کو گرا کر مسجد بنائی گئی ہے۔ اس لیے انہیں شرنگار گوری مندر میں پوجا کرنے کا حق ملنا چاہیے۔
اے بی پی نیوز پورٹل پر شائع خبر کے مطابق گیانواپی مسجد کے احاطے میں سروے کو لے کر تصادم کے امکان سے درخواست گزار خوفزدہ ہیں۔ آج دوپہر سے شروع ہونے والی ویڈیو گرافی کو لے کر اتنا تناؤ ہے کہ جن خواتین نے شرنگار گوری مندر میں پوجا کے لیے درخواست دی تھی وہ اپنی حفاظت کے لیے تھانے پہنچ گئیں۔ ویڈیو گرافی کے لیے تعینات کمشنر نے بھی سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے اور عدالت نے پولیس کمشنر کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔
دوسری جانب مسجد کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے جوائنٹ سکریٹری کا کہنا ہے کہ مندر کے اندر سروے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، مسئلہ بیریکیڈنگ کے اندر جانے سے ہے۔ تاہم، آج گیانواپی مسجد میں سروے کا وقت آگیا ہے۔ سروے میں ویڈیو گرافی کے ذریعے جمع کیے گئے شواہد صرف شرنگار گوری مندرکیس میں کارآمد نہیں ہوں گےبلکہ مستقبل میں وہ شواہد ہائی کورٹ میں زیر التوا اہم کیس کی ایک اہم کڑی بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔