سالِ نو کا جشن اور طوفانِ بد تمیزی، ملت اسلامیہ کیلئے لمحہٴ فکریہ
بیدر: 30/دسمبر (اے ایس ایم) مولانا محمد تصدق ندوی جنرل سکریٹری جمعیت علماء بیدر نے سال نو کے موقع پر ایک صحافتی بیان میں کہا کہ اسلام میں جشن سال نو کا کوئی تصور نہیں ہے اس لئے کہ اللہ نے دنیا کو انسان کیلئے امتحان گاہ بنایا ہے اور عمر کے غیر متعین چند سال دے کر دنیا میں بھیجا ہے تا کہ وہ اس مختصر عرصہ میں اچھے اچھے اعمال کر کے اپنے امتحان میں کامیاب ہوجائے لیکن انسان نے امتحان گاہ کو تفریح گاہ سمجھ لیا اور درازیٴ عمر کا متمنی ہو گیا یہی وجہ ہے کہ نئے سال کے آغاز پر عمر کے اضافہ کی خوشی میں رقص و سرور شراب و شباب فرحت و انبساط کی محفلیں سجاتا ہے اور نئے سال کی آمد کا جشن مناتا ہے،انسان کی عقل پر افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمر کے گھٹنے کو عمر کی درازی سمجھ رہا ہے جب بھی نیا سال آجائے اس کو سمجھنا چاہئے کہ اس کی عمر کا ایک سال ختم ہو گیا اور ایک سال قبر کے قریب پہنچ گیا جیسے جیسے اس کی زند گی کے ایام گذر رہے ہیں ویسے ویسے وہ قبر کے قریب پہنچ رہاہے عمر کے ڈھلنے پر زند گی کے ایام گذرنے پر جشن نہیں منایا جاتا ہے بلکہ افسوس کیا جاتا ہے حسرت و ندامت کے آنسو بہائے جاتے ہیں زندگی کا ایک سال بیت جانے پر اپنے ایک سال کا اس کو محاسبہ کرنا چاہئے کہ گذرے ہوئے سال میں نے آخرت کیلئے کیا کھویا کیا پایا،اگر آخر ت کیلئے کچھ سرمایہ اور پونچی نیک اعمال کی شکل میں اس نے جمع کیا ہے تو اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا چاہئے اگر نہیں تو آنے والے سال میں اس کیلئے بھر پور کوشش کرنی چاہئے، لیکن 31/ ڈسمبر کی رات نوجوانوں پر (HAPPY NEW YEAR)کا ایسا جنون سوار ہو جاتا ہے کہ رات بھر کلبوں، باروں، لاجوں، ہوٹلوں اور چوراہوں پر عیش و مستی میں گذاردیتے ہیں۔
اپنے صحافتی بیان میں مزید بتایا کہ پوری دنیا میں صرف اس ایک رات میں جتنی بدکاری، شراب خوری، بے حیائی و عریانیت کے پروگرام ہوتے ہیں شاید سال بھر کسی رات میں بھی نہ ہوں، بُرا ہو اس مغربی تہذیب کا کہ اس نے آج انسان کو حیوان سے بد تر زندگی گذارنے پر مجبور کردیا ہے، ہمارے مسلم نوجوان بھی اس مغربی تہذیب و تمدن سے اتنا متاثر ہوچکے ہیں کہ اس فعل قبیح میں وہ بھی برابر شریک ہوتے ہیں،جوانی اللہ پاک کی ایک عظیم نعمت ہے قیامت میں اس کے تعلق سے پوچھ ہوگی کہ جوانی جیسی قیمتی دولت کن کاموں میں صرف کیا۔
اللہ پاک کو جوانی کا ایک سجدہ بڑھاپے کے ستر سجدوں سے افضل ہے،جوانی کی عبادت پر اللہ فخر کرتا ہے مگر افسوس کہ ہمارے مسلم نوجوان بے ہودہ و بے حیائی کے دلدل میں پھنستے چلے جارہے ہیں، مسلم نوجوان مساجد کی زینت بننے کے بجائے کلبوں، باروں تھیٹروں کی زینت بنتے چلے جارہے ہیں اور اپنی محنت کی کمائی بے دریغ حرام کاموں میں صرف کر رہے ہیں اور اللہ کے غضب کو للکار رہے ہیں۔ نوجوانوں سے درخواست ہے خدا را نئے سال کے بے ہودہ و بے حیا ء پروگراموں سے اجتناب کریں اللہ پاک ہم سب کی حفاظت فرمائے اور نیک توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)