بیدر: الحاج سلطان احمد کے انتقال پر تعزیتی اجلاس، علماء، ائمہ اور قائدین کا خطاب
جناب الحاج سلطان احمد علم دوست، علماء دوست اور بڑے نیک تھے: علماء، ائمہ اور قائدین کا بیان
بیدر: 19/دسمبر(پی آر) مفتی فاروق صاحب صدر المدرسین جامعہ اسلامیہ مدینۃ العلوم کی زیر صدارت مسجد کے جی این اپارٹمنٹ میں جناب الحاج سلطان احمدکے سانحہ ارتحال پر بعد نماز عشا متصلاً تعزیتی جلسہ منعقد ہوا۔ مفتی فاروق صاحب نے اپنے صدارتی کلمات میں اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ بند ہو جاتا ہے، سوائے تین چیزوں کے (۱) صالح اولاد جو اس کے لیے دعا کرے (۲) اس کے علم سے دوسرے فائدہ اٹھائیں (۳) صدقہ جاریہ۔
یہ تینوں چیزیں جناب الحاج سلطان صاحب نے مرنے سے پہلے چھوڑی ہیں، اس کی زندہ مثال ہمارے سامنے الحاج فیاض الدین صاحب ہیں۔ مولانا عبد الغنی خان صاحب صدر جمعیت علماء ضلع بیدر نے ان کے انتقال پر اپنے دکھ کا اظہار کرتے ہو کہا کہ حاجی صاحب بڑے بھولے، نیک، علم دوست اور علماء دوست تھے۔ کتنے علماء کو کعبۃ اللہ اور روضہ اقدس کی زیارت کرانے کا ذریعہ بنے، اللہ ان کی نیکیوں کو قبول فرمائے۔
مولانامحمد تصدق ندوی صاحب جنرل سکریٹری جمعیت علماء ہند ضلع بیدر نے جناب سلطان احمد کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ والدین نیک ہوں تو اولاد بھی نیک ہوتی ہے، اس کی زندہ مثال فیاض الدین صاحب ہیں۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔
مفتی غلام یزدانی صاحب اشاعتی صدر جمعیت علماء ہند ضلع بیدر نے اپنے سخت رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ جو جس سے محبت کرے گا قیامت کے دن وہ اس کے ساتھ اٹھایا جائے گا، مرحوم کو علماء سے بے پناہ محبت و عقیدت تھی۔ مرحوم بہت محنتی اور جفا کش تھے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے۔ ان کی خدمات کا بہترین صلہ عطا فرمائے اور جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
مولانا عتیق الرحمن رشادی ناظم مدرسہ صفہ للبنات نے کہا کہ مرحوم علماء کی بڑی عزت کرتے تھے، علماء سے بڑی محبت تھی۔ اللہ تعالیٰ فرزندان و لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔ حافظ عبد الحکیم صاحب نے کہا کے وہ منظر ابھی میری نظروں کے سامنے ہے کہ فیاض بھائی اپنے والد صاحب کو ویل چیر پر روضہ اقدس کی زیارت کرارہے تھے، اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے۔ عبد المجید و ذبیح اللہ صاحبان مرحوم کے نواسے نے اپنے نانا کے سانحہ ارتحال پر شدید غم کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مغفرت کے لیے دعائیں کی۔
اس موقع پر مولانا عبد القدیر صاحب نے بہادر شاہ ظفر کی مشہور نظم ”لگتا نہیں ہے دل میرا اجڑے دیار میں“ مکمل نظم پیش کیا۔علماء، ائمہ، حفاظ اور دانشوران و قائدین سے مسجد کا اندرونی حصہ بھرا ہوا تھا، بیدر اور حیدرآباد کے محبین بھی موجود تھے۔ الحاج فیاض الدین صاحب نے تمام علماء و مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔ مولانا محبوب صاحب کی تلاوت کلام اللہ سے جلسہ کا آغاز ہوا۔مفتی غلام یزدانی اشاعتی نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔ مفتی فاروق صاحب کی دعا پر جلسہ اختتام کو پہنچا۔