اِس گھر کو آگ لگی اُسی کے چراغ سے۔۔۔
مکرمی!
ساجد محمود شیخ میراروڈ
سعودی عرب سے خبر آئی ہے کہ حکومت سعودی عربیہ نے مشہور دینی جماعت تبلغی جماعت پر سعودی عرب میں پابندی عائد کردی ہے اور اس پابندی کی وجہ بیان کرتے ہوئے سعودی حکومت کے ذرائع نے یہ کہا کہ یہ جماعت دہشت گردی کے فروغ کا سبب بن سکتی ہے۔ حکومت سعودی عرب کے اس عجیب وغریب فیصلے سے ساری دنیا کے مسلمان پریشان ہیں اور سعودی معاشرے کے لئے فکرمند بھی ہیں۔
ساری دنیا جانتی ہے کہ تبلیغی جماعت کی دعوت مسلمانوں کو نماز روزے کا پابند بنانے تک محدود ہے اور اس جماعت کا کوئی سیاسی ایجنڈا بھی نہیں ہے ایک معمولی شخص بھی باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ سعودی عربیہ حکومت کا یہ فرمان لوگوں کی توجہ سعودی حکومت کی نااہلی اور بڑھتے ہوئے مسائل سے دھیان ہٹانے اور عربوں کے اسرائیلی حکومت سے بڑھتے تعلقات کی پردہ پوشی کرنے کے لئے ہے۔
مگر سعودی عربیہ حکومت کے اس فیصلے سے دنیا بھر دشمنانِ اسلام کی عید ہوگئی پہلے ہی سے اسلامی تعلیمات کو دہشت گردی کے فروغ کا سبب قرار دینے کی کوشش کرنے والے اسلام دشمن طاقتوں کے ہاتھ ایک نیا ہتھیار آگیا ہے اور اس کا استعمال اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے کر سکتے ہیں اور اس کی شروعات وطن عزیز میں ہو بھی گئی ہے اور ایک فرقہ پرست جماعت نے تبلیغی جماعت سمیت دیوبند، جمیعتہ العلماء پر پابندی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
مستقبل میں تفتیشی ایجنسیاں سعودی عربیہ حکومت کے اس فیصلے کو بنیاد بناکر بے قصور مسلمانوں کی پکڑ دھکڑ شروع کرسکتی ہے۔ لہذا میرا سعودی حکومت سے مطالبہ ہے وہ فوراً اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور دینی جماعت کو اس الزام سے مستثنیٰ قرار دے بصورت دیگر دنیا بھر میں اسلامی فوبیا کے شکار ہونے والے مسلمانوں کی تعداد میں اصافہ ہو سکتا ہے۔