ملک میں SDPI ہی واحد سیاسی پارٹی ہے جو اپوزیشن کا کردارادا کررہی ہے: صدر ایم کے فیضی
چنئی: 23/نومبر (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آ ف انڈیا (SDPI) کی دوروزہ قومی نمائندگان اجلاس کا آج چنئی میں آغاز ہوا۔ 22اور23نومبر کو منعقدہونے والے اجلاس میں پارٹی کی سالانہ رپورٹ، مالیاتی رپورٹ اور اگلے 3 سالوں کیلئے قومی عہدیداران کیلئے انتخابات ہونگے۔ قومی نمائندگان اجلاس کا آغاز چنئی رایاپورم کے رمضان محل میں قومی صدر ایم کے فیضی کے ہاتھوں پارٹی کی پرچم کشائی سے ہوا۔ قومی جنرل سکریٹری محمد شفیع نے استقبالیہ تقریر کی اور اجلاس کے ڈائرکٹر اور قومی جنرل سکریٹری عبدالمجید میسور نے اجلاس کی نظامت کی اور ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے سالانہ رپورٹ پیش کی۔
اجلاس میں ایس ڈی پی آئی کے سابق قومی صدر اے سعید مرحوم اور قومی ورکنگ کمیٹی کے رکن مولانا عثمان بیگ رشادی مرحوم اور کوروناوباء کے دوران ملک بھر میں خدمات کرتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی دینے والے ایس ڈی پی آئی کارکنان کیلئے دعاکرکے خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اجلاس میں ایس ڈی پی آئی قومی نائب صدور اڈوکیٹ شرف الدین احمد، دہلان باقوی، محترمہ نازنین بیگم،آر پی پانڈیا، قومی جنرل سکریٹریان الیاس محمد تمبے، عبدالمجید میسور، محمد شفیع، قومی سکریٹریان عبدالوارث، الفانسو فرانکو، ڈاکٹر محبو ب شریف عواد، محترمہ یاسمین فاروقی، سیتارام کوہیوال اور قومی خازن اڈوکیٹ ساجد صدیقی موجود تھے۔ اجلاس میں ملک بھر سے پارٹی کے قومی ورکنگ کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔
ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے دو روزہ قومی نمائندگان اجلاس کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی گزشتہ تین سال کی میعاد کی سرگرمیوں پر چرچا ہوگی اور مستقبل کیلئے لائحہ عمل بنایا جائے گا اور اگلے تین سالوں کیلئے نئی قومی ورکنگ کمیٹی کا انتخاب ہوگا۔ایس ڈی پی آئی قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد اور آزادی کے بعد کے ہمارے ملک میں دو بڑے تحریک ہوئے ہیں۔ جس میں ایک سی اے اے مخالف اور زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک ہے۔ بی جے پی ہندوتوا کے نام پر ہمارے ملک کے اندر فاشزم کو نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے لیکن اس کے بارے میں ملک کے عام عوام میں اتنی بیداری نہیں تھی، لیکن ان دو تحریک سے ہمارے ملک کے عوام کوبی جے پی کے اصل ہندوتوا ایجنڈے کا پتہ چلا ہے۔ تحریک کا ایک اور فائدہ ہوا ہے کہ ہمارے ملک کے سیکولر، دلت ور مسلم پارٹیوں کے لیڈران کو عوام نے یہ باور کرایا کہ اگروہ لوگ اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہے تو خود ہم ان کالے قوانین کے خلاف میدان پر اتر کر لڑیں گے۔
ایم کے فیضی نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایک حکومت کی ذمہ دارای ہے کہ وہ ملک کے عوام کو فلاح وبہبودی اور امن و امان کے قیام کیلئے کام کرے۔ لیکن اس کے برعکس ملک میں ہر ایک پر حملہ ہورہا ہے اور بالخصوص دلتوں، مسلمانوں اور مظلوم طبقات کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
نوٹ بندی سے لیکراب تک جتنے بھی کام بی جے پی حکومت نے کیا ہے وہ سب ملک کے خلاف کیا ہے۔ جس میں ٹرپل طلاق بل، سی اے اے قانون، کشمیر سے آرٹیکل 370کی منسوخی اور تین زرعی قوانین شامل ہیں۔ ہمارے ملک کی سلامتی خطرے میں ہے۔ ہمارے پڑوسیوں کے ساتھ ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ چین ہمارے ملک میں قبضہ کرکے ایک گاؤں اور سڑک تعمیر کررہا ہے اس کے تعلق سے مرکزی حکومت ایک الفاظ کہنے کو تیار نہیں ہے۔
ہماری خارجہ پالیسی بھی ٹھیک نہیں ہے۔ ہمارے ملک کی فیڈرل سسٹم کو بھی ختم کیا جارہا ہے اور ریاست کے تمام اختیارات مرکزی حکومت اپنے ہاتھ میں لے رہی ہے۔ ملک کی حکومتی ایجنسیوں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ ملک میں کہیں بھی جاکر کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ پٹرول، ڈیزل، گیس کے علاوہ تمام ضروری اشیاء کی قیمتیں آسما ن چھورہی ہے۔ ہمارے ملک کے عوام ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی آپس میں محبت اور ہم آہنگی سے جی رہے ہیں، جس سے بی جے پی خائف ہے اور انہیں آپس میں لڑا کر اپنا ہندوتوا سیاسی ایجنڈا نافذ کرنا چاہتی ہے۔
بی جے پی تو ہندوتوا کارڈ کھیل رہی ہے لیکن کانگریس سمیت ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیاں بھی نرم ہندوتوا کا کارڈ کھیل رہی ہیں۔ ایسے میں گزشتہ 13 سال سے ایس ڈی پی آئی نے بھوک سے آزادی اور خوف سے آزادی کے نعرے کے ساتھ ملک میں احتجاجی سیاست کررہی ہے اور ملک بھر سے عوام بھی ایس ڈی پی آئی کو قبول کررہے ہیں۔ بی جے پی حکومت نے جتنے بھی عوام مخالف پالیسیاں نافذ کیں ہیں اس کے خلاف ایس ڈی پی آئی سڑکوں پر اتر کر مخالفت کرتی آرہی ہے اور حکومت کے خلاف سڑک پر جو واحد اپوزیشن پارٹی ہے وہ ایس ڈی پی آئی ہے۔ آنے والے دنوں میں ہمارے ملک میں دو ہی نظریہ رہے گا وہ ایک سنگھ پریوار اور دوسرا ایس ڈی پی آئی ہوگا۔