تلنگانہریاستوں سے

حیدرآباد ٹریفک پولیس کا کام ٹریفک کو کنٹرول کرنا ہے یا صرف فوٹو لینا ہے!

آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیئر اسوسی ایشن کے قومی صدر محمد رفیق کاحکومت سے سوال

حیدرآباد:22 /اکٹوبر (پی آر) آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے قومی صدر محمد رفیق، بانی جہانگیر پاشاہ اور نیشنل سکریٹری محمد رمضان علی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ آج شہر حیدرآباد میں ایک جانب ٹریفک جام ہورہا ہے تو دوسری جانب بڑی تعداد میں ٹریفک کے چالانات عائد کیے جارہے ہیں۔ انھیں ادا نا کرنے پر گاڑیاں سیز کردی جارہی ہے۔ حکومت کو اس جانب توجہ دینا چاہئے۔ گزشتہ دنوں تلنگانہ اسمبلی میں مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی جعفر حسین معراج نے اس جانب توجہ دلاتے ہوئے کہا تھا کہ ٹریفک کا ظلم بڑھتے جارہا ہے۔

ٹریفک پولیس ٹریفک کو کنٹرول کرنے کا کام کرتی تھی لیکن آج ٹریفک پولیس کا کام یہ ہے کہ کیمرہ لینا کونے میں ٹھہرنا کچھ بھی ہوجائے کچھ بھی نہیں کرنا صرف فوٹو لینا۔ ایسالگ رہا ہے کہ سب سب سے بہترین ان کو ٹریننگ دی گئی ہے تووہ فوٹوگرافی کی ٹریننگ دی گئی ہے۔ یہ چالانات ہر گاڑی کو چاہے 4000 ہو یا 6000 یا 10000 ہے۔ ایک بار اگر گاڑی پکڑی لی جاتی ہے تو جب تک چالان کلیئر نہ ہو انھیں گاڑی نہیں دی جاتی ہے۔ چاہے انھیں دواخانے جانا ہو یا پھر کہیں اور ضروری کام سے جانا ہوں انھیں گاڑی نہیں دی جاتی۔ پہلے ہیملٹ کا جو چالان تھا وہ 135تھا۔ اب اسے بڑھا دیا گیا ہے۔ ون ٹائم سیٹلمنٹ کے ذریعے 50 فیصد ڈسکاؤنٹ دیاجائے جتنے لوگ بھرسکتے وہ بھرلیتے۔ کیوں کہ انھیں آگے چل کر کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔

آج زیادہ ترلوگ یہ شکایت کررہے ہیں کہ میں ضروری کام سے نکلا تھا دواخانے یاکالج وغیرہ جانا ہوتا ہے لیکن گاڑی پکڑ لی گئی ہے۔ ٹریفک پولیس کو ٹریفک کنٹرول کرنا چاہئے۔ نا کہ صرف فوٹو گرافی کرے۔ ٹریفک جام ایک عام مسئلہ بنتا جارہا ہے۔ ٹریفک کانسٹبل کو ٹریفک کے نظام کو بہتربنانے کے لیے کوشش کرناچاہئے۔ بعض دفعہ ضروری کام کے لیے جانے والے افراد کو گھنٹوں ٹریفک جام میں پھنس جانا پڑرہا ہے۔ ٹریفک کے بہاؤ میں تیزی کے لیے سنگلز وغیرہ پر سخت نگرانی ضروری ہے۔ سرخ سگنل آنے پر گاڑیوں کو روکنا چاہئے۔ بعض دفعہ ایسا دیکھا جارہاہے کہ سرخ بتی یعنی لال سگنل آنے کے باوجود بھی لوگ رک نہیں جاتے اور اس کی وجہ سے دونوں طرف سے ٹریفک جام ہوجاتی ہے۔

لاک ڈاون کے دوران بھی کئی گاڑیوں پکڑی گئی تھی جس کو چھڑانے کے لیے غریب لوگوں کے پاس پیسے نہیں ان گاڑیوں کو چھڑانے کے لیے 50 فیصد رعایت دی جانی چاہئے۔ ابھی ساری دنیا کورونا کے قہر سے باہر آنے کی کوشش کررہی ہے۔ایسے میں کاروبار چالان کے پیسے وہ کہاں سے دیں گے۔ قرض میں ڈوبے ہوئے لوگوں کے لیے حکومت کی جانب سے سہولت کی فراہمی وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ ٹریفک قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے ٹوہیلر پر پچھلی نشست پر بیٹھنے والے کو بھی ہیلمٹ کا لزوم کیا گیا ہے اگر کسی کو لفٹ دی جائے تو بھی جرمانہ عائد کردیا جارہا ہے۔ ماسک نہ لگانے پر بھی 1000 روپے جرمانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے قومی صدرمحمد رفیق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری کے اقدامات کرے۔ غریب اور پریشان حال عوام کے چالان کو 50 فیصد معاف کرے تاکہ وہ اپنی گاڑیوں کو حاصل کرسکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!