یوگی حکومت نے وزیر راج بھر کو اپنے کابینہ سے برخاست کر دیا
نئی دہلی: اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے لوک سبھا انتخاب کے تمام سات مرحلوں کی رائے دہندگی کے بعد سوموار کو وزیر اوم پرکاش راج بھر کو اپنے کابینہ سے برخاست کر دیا۔امر اجالا کے مطابق، وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے سوموار صبح ہی گورنر رام نائیک سے ان کو ہٹانے کی سفارش کی تھی جس پر گورنر نے رضامندی دے دی۔واضح ہو کہ راج بھر نے پہلے بھی استعفیٰ کی پیشکش کی تھی لیکن وزیراعلیٰ نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا۔اس کے ساتھ ہی مختلف کارپوریشن اور کونسل میں صدر اور ممبر کے طور پر عہدے پر رہے اوم پرکاش راج بھر کی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے دیگر ممبروں کو بھی فوری اثر سے ہٹا دیا گیا ہے۔
وہیں، برخاست ہونے کے بعد راج بھر نے میڈیا کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ بی جے پی پچھلے ایک سال سے مجھے حکومت سے باہر کرنے کا راستہ تلاش کررہی تھی۔مستقبل میں پھر سے بی جے پی میں شامل ہونے پر راج بھر نے کہا کہ سیاست میں دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا ہے۔ ابھی فی الحال میں اپنے مدعوں کو لےکر سماج کے درمیان جاؤںگا اور اکیلے 2022 کے انتخاب کی تیاری کروںگا۔راج بھر نے کہا کہ میں نے صرف ایک سیٹ پر ہی اپنے سمبل پر انتخاب لڑنے کی مانگ کی تھی لیکن بی جے پی مجھے ختم کر کےاپنے سمبل پر انتخاب لڑانا چاہتی تھی۔ اس لئے میں نے منع کردیا۔راج بھر نے کہا کہ میں اقتدار کا لالچی نہیں ہوں۔ باباصاحب کو بھی دلتوں کی آواز اٹھانے کے لئے عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔ کابینہ سے ہٹنا میرے لئے بھی تعجب کی بات نہیں ہے۔
راجبھر نے یو پی کابینہ سے برخاست کیے جانے کے بعد اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ’’پسماندہ طبقہ کو اسکالرشپ دینے کے لیے ان کے پاس پیسہ نہیں ہیں۔ اگر حق کی لڑائی لڑنا گناہ ہے تو میں گنہگار ہوں۔ ایک وزیر اپنے علاقے میں 100 میٹر کی سڑک نہیں بنوا سکتا تو بھلا ایسی حکومت کو کیا کہیں! اسی لیے ایسی حکومت میں رہنا ٹھیک نہیں ہے۔ ہم حکومت کے اس فیصلے کا استقبال کرتے ہیں۔ بی جے پی کو میری وجہ سے انتخاب میں بہت نقصان ہوا ہے۔‘‘
بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے راجبھر نے کہا کہ ’’مجھے غریبوں کی آواز اٹھانے کی سزا ملی ہے۔ اگر حق مانگنا بغاوت ہے تو سمجھو کہ ہم باغی ہیں۔ سرکار کے پاس شراب بندی کے لیے فرصت نہیں ہے۔‘‘
بہر حال، لوک سبھا انتخاب ختم ہوتے ہی اب بی جے پی اور ایس بی ایس پی کا رشتہ پوری طرح ختم ہو گیا ہے۔ غور طلب ہے کہ اوم پرکاش راجبھر اور بی جے پی کے درمیان کئی ایشوز کو لے کر نااتفاقی چل رہی تھی۔ لوک سبھا انتخاب سے پہلے راجبھر نے اتر پردیش کی سبھی سیٹوں پر تنہا انتخاب لڑنے کا بھی اعلان کیا تھا۔ راجبھر نے پہلے بھی استعفیٰ کی پیشکش کی تھی لیکن وزیر اعلیٰ نے ان کا استعفیٰ منظور نہیں کیا تھا۔