تلنگانہریاستوں سے

سرکاری اسکولس میں بنیادی سہولتوں میں فوری اضافہ ناگزیر

آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے قومی صدر محمد رفیق کاحکومت سے مطالبہ

حیدرآباد:28/ستمبر (پی آر) آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے قومی صدرمحمد رفیق، بانی جہانگیر پاشاہ اور نیشنل سکریٹری محمد رمضان علی نے اپنے مشترمہ بیان میں کہا کہ یکم ستمبر سے اسکولس کی کشادگی عمل میں آئی اور خانگی اسکولس کے بیشتر طلبا سرکاری اسکولس میں داخل ہوئے ہیں۔ سرکاری اسکولس کاانفرااسٹرکچر اس قابل نہیں ہے کہ وہ اچانک آئے ہوئے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بچوں کو بنیادی سہولتیں اور بہتر تعلیمی ماحول فراہم کرسکے۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرے اور سرکاری مدارس میں انفراسٹرکچر لائٹ، نل، بیت الخلاء،بیٹھنے کے لیے بنچ، بلاک بورڈ وغیرہ کا انتظام کرے۔ ساتھ سرکاری اسکولس میں اساتذہ کی قلت ہے جس کو فوری پورا کرے۔ پہلے ہی سرکاری اسکولس میں اساتذہ کی تعداد کم تھی لیکن ا ب نئے بچوں کی آمد کے ساتھ فوری اثر کے ساتھ نئے اساتذہ کی بھرتی کی جانی چاہئے۔ خانگی اسکولس کے طلباء کے والدین بے روزگاری، معاشی مندی اور کسادبازاری کی وجہ سے پریشان ہیں۔

خانگی اسکولس کی فیس اداکرنا ان کے لیے مشکل ہوگیا ہے لہٰذا انھوں نے اپنے بچوں کو سرکاری اسکولس میں داخل کرادیا ہے۔ کئی نوجوانوں کی نوکری چلی گئی ہے۔ کئی لوگ کام کرنے سے قاصر ہے۔ آئی ٹی شعبہ میں بڑے پیمانے پر مندی چھا ئی ہوئی ہے اور یہاں سے بھی کئی لوگوں کا تخلیہ کیا گیا۔ خانگی کاروبار کرنے والوں کو بھی معاشی آزمائش سے گزرنا پڑرہا ہے۔

حکومت کی مدد ان افراد کو ملنی چاہئے۔ اب بچوں کو بہتر تعلیمی ماحول اور بنیادی سہولتیں فراہم ہو تو ان کی مدد ہوسکتی ہے۔ دلت مسلم اور دیگر طبقات کے افراد اس وقت لاک ڈاون اور کورونا وائرس کے دور میں بہت سے معاشی پریشانیوں سے گزررہے ہیں۔ ان مشکلات میں تعلیمی شعبہ بھی متاثر ہوا ہے۔ بچوں کی فیس ادا نہ کرپانے کی وجہ سے انھوں نے اپنے بچوں کو سرکاری اسکولس میں داخل کیا ہے۔

ریاستی وزیر تعلیم سبیتااندرا ریڈی سے آل انڈیا دلت مسلم او بی سی ویلفیر اسوسی ایشن کے قومی صدر محمد رفیق،بانی جہانگیر پاشاہ اور نیشنل سکریٹری محمد رمضان علی نے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اس جانب توجہ دے۔ سرکاری اسکولس کے لیے ایمرجنسی بجٹ کا اضافہ کرے۔ جس کی وجہ سے ملک و قوم کا نام روشن کرنے والے اور کل کے لیڈر،قائد، سائنس داں، ڈاکٹر انجینئر وغیرہ ان اسکولوں سے نکل سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!