بیدرضلع بیدر سے

فرماں بردار بندے سے خواہ مخواہ دُشمنی عقلمندی نہیں: مرزا چشتی صابری نظامی

بیدر: 24/ستمبر (وائی آر) اگر تُم ایسے شخص سے دُشمنی کرنا چاہو جو اللہ تبارک تعالی کا فرمانبردار ہے تو تمُ اپنا اِرادہ فورا” ترک کردو اور اُسکو اپنے ساتھ لیکر رہو کیونکہ اللہ تعالی اپنے فرمانبردار کو ہرگِز تُمھارے حوالے نہیں کریں گے اور نہ تُمہیں اُس پر دست درازی کا موقع دیں گے۔ اور اگر وہ شخص خُدا کا نافرمان ہے تو تُمھارا مقصد خُود بخُود حاصِل ہے اُس سے دُشمنی کرکے خواہ مخواہ اپنی جان کو زحمت میں ڈالنا عقلندی نہیں۔ یہ باتیں آج جمعہ کے موقع پر شہر بیدر کی بزرگ ہستی مرزاچشتی صابری نظامی نے کہیں۔

انھوں نے مزید بتایاکہ حضرت بشر بِن عبدُللہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کِسی سے بھی دُشمنی بہت بُری چِیز ہے اُس سے دِین برباد ہوجاتا ہے، مُروّت جاتی رہتی ہے اور زندگی میں لذّت میسّر نہیں آتی۔ حضرت ابُو عُثمان خیری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ دُشمنی کی اصل تِین چیزیں ہیں۔ ۱۔ مال کی طمع۔ ۲۔ لوگوں کے تعظیم کرنے کی طمع۔ ۳۔ جِنسی خواہشات۔

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، جب تُم کِسی مخالف کے قابُو میں آجائیں تو تُم کو چاہیے کہ اپنے مخالِف کے ساتھ اپنا رویہ نرم رکھیں اور سختی سے احتراز کریں، بھلائی کا سُلوک کریں تاکہ اپنے مُخالِف کی مخالِفت سے آزاد ہوسکیں۔

موصوف نے ایک فارسی مصرع پیش کیا۔ اور بتایاکہ مُرغ زیرک چُوں بدام اُفتد کمل بایدش(یعنی ہوشیار پرندہ جب جال میں پھنس جاے تو اُسکو تحمُّل و برداشت چاہیےء کسی قسم کی حرکت نہ کرنی چاہیے)

موصوف نے یہ بھی کہاکہ یہ ساری باتیں دُنیاوی معاملات کے تعلق سے ہیں۔ اگر کِسی نے دِینی معاملات میں، اللہ و رسُول وغیرہ کے تعلق سے جان بُوجھ کر چھیڑ خوانی کی تو خامُوشی بُزدلی بلکہ صریحا”منافقت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!