Uncategorized

علیم انجم ایڈوکیٹ کے انتقال سے بسواکلیان شہرمیں ایک خلاء پیدا ہوا ہے: تعزیتی اجلاس میں مختلف اصحاب کے تاثرات

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے، بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیداور پیدا: مقیم الدین باگ، میر وارث علی، مجاہد پاشاہ، اکرام کھادی والے مختلف اصحاب کے تاثرات

بسواکلیان: 12/نومبر(کے ایس) محمد علیم انجم ایڈوکیٹ قوم کے خادم اسلام کے سپاہی، اپنے کام کے پکے، عوامی مخالفت کے بعد بھی انھوں نے اپنا منصب فرائض میں کسی قسم کی کمی پیشی یا اظہار ناراضگی نہیں کی، ہر شعبہ حیات پر ان کو بڑاعبور حاصل تھا انکی عملی صلاحیت کافی اعلی تھی قوم کے کا موں میں سب سے اول دست صف اول سپاہی تھے۔”موت اسی کی کرے جس پر زمانہ افسوس یوں تو دنیا میں سبھی آئے مرنے کے لئے“۔ ان خیالات کا اظہار میر وارث علی ایڈوکیٹ نے اپنے صدارتی کلمات مسجد ابراھیم شاہ نگر بسواکلیان میں بعد نماز عشاء یوم تعزیت محمد علیم انجم ایڈوکیٹ کے موقع پربتایا۔

علیم انجم صاحب کی شخصیت خال خال ہی ہو تی ہے،ادبی زوق،دینی حمیت،ملی وقومی جذبہ بھی بہت اچھا تھا،چاہے کوئی بھی موسم ہو وقت کے پابند تھے،انگلیش اور اردو میں بھی اچھا عبور تھامرحوم میں بڑی خوبیاں تھی۔ وکسی بھی وقت قوم کے کاموں کو منظم ومستحکم انداز میں بے لوث خدمات پیش کرتے رہے۔خصوصی طور پر ان کی مزاج انہوں نے کبھی سامنے والوں کے غصے کا بھی جذباتی ہوکر جواب نہیں دیا و بلکل سادگی اور انکساری سے پیش آتے ان خیالات کا اظہار اکرام الدین کھادی والے نے کیا۔

مجاہد پاشاہ قریشی نے کہا کہ مرحوم میں قو می جذبہ، ملت کے مسائل میں دلچسپی رکھتے تھے اور جس کام میں بھی حصّہ لیتے پوری امانتداری،دیا نتداری کے ساتھ اس بات کی کوشش کرتے کہ یہ کام پر متکمیل تک پہنچے اور ڈٹ کر کام کرتے۔اللہ تعالیٰ نے انہیں غیر معمو لی صلا حیت عطا کیا انہیں نے اپنے وجود کو عوام کے خیر خواہ بنایا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیک اولاد چھوڑ جانا سب سے بڑی دولت ہے، بھرے مجموعے میں ان کے فرزند نے جو بات کہی میرے دل کو چھو گئی ”اگر میرے والد صاحب سے کوئی خطا ہوئی ہو تو انہیں معاف کریں اور اگر کسی کے ساتھ لین دین کی بات ہے تو مجھ سے ربط کریں“ مجھے یہ بات بہت پسند آئی۔مرحوم جناب علیم انجم صاحب مختلف سیاسی پا رٹیوں میں خدمات انجام دیتے رہے تھے۔ یہ میری خوش نصیبی ہے کہ میری زندگی کے کئی شب وروز گزارنے کا مجھے شرف حاصل ہوا ہے وکیل صاحب کی شخصیت پرایک کتاب لکھی جاسکتی ہے۔

مجوعی طور پر یہ شعیر علیم انجم صاحب پر صادر آتا ہے کہ ”ہزاروں سال نر گس اپنی بے نوری پہ روتی ہے، بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیداور پیدا“ مشکل سے پیدا ہونے کی بات یہ ہے کہ وکیل صاحب ایسی مزاج کے مالک تھے کہ کبھی انکے مشورے کے خلاف کام ہوتا یا تو اسکی مخالفت کرتے، وہ پُر زور آواز میں بات ضرورر کرتے لیکن سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ جو کچھ بھی بات ہوتی نشست سے باہر آنے کے بعد انکے دل سے نکل جاتی۔انکا مزاج بھی بہت بھولا پن تھااور لوگوں پر اعتماد بہت زیادہ کرتے، ہر شعبہ میں ان کے کارنامے قابل تحسین ہیں اور ان کے چلے جانے وہ جو خلا پیدا ہوا ہے یہ پُر ہونے میں بہت دیر لگے گی۔ جناب خلیل احمد صاحب نے کاروائی چلائی جناب میر وارث علی نے صدارت کی۔اور مفتی شاہد صاحب کی دُعا سے پروگرام کا اختتام ہوا

اس موقع پر جناب اکرام الدین کھادی والے،جناب مقیم الدین باگ،جناب اختیار علی صاحب،جناب میر تحسین علی جمعدار،جناب مجاہد پاشاہ قریشی،جناب خلیل احمد صاحب،جناب نعیم الدین،جناب خواجہ معین الدین (کلف)،جناب خواجہ سرتاج الدین اور دیگر معز یز ین شہر نے شر کت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!