بیدرٹاپ اسٹوریضلع بیدر سے

ماجد بلال: کورونا سے انتقال کرنے والے 1 ہزار میتوں کی تدفین کرنے والا شہر بیدر کا نوجوان

اسکول کھولے جانے کی ضرورت نہیں تھی، تیسری لہر آنے کا قوی اندیشہ: ماجد بلال
ایک ہزار میتوں کی مفت تدفین، 16ہزار افراد کو کھاناکھلانے اور سینکڑوں ضرورت مندوں کو کپڑے پہنانے والے حقیقی سماجی کارکن ماجد بلال سے ایک انٹرویو

بیدر: 15/ستمبر (وائی آر) آج چہارشنبہ کو نوجوان سماجی کارکن جناب ماجد بلال نے اپنی 32ویں سالگرہ منائی۔ ماجد بلال کے سماجی کام کی انفرادیت یہ ہے کہ وہ اب تک ایک ہزارمیتوں کی انسانی ہمدردی کے ناطے تدفین کرچکے ہیں۔ یہ ہزار نعشیں وہ ہیں جو کوویڈسے راست متاثر تھیں یا پھر ان پر کوویڈ سے متاثر ہونے کاشبہ تھا۔ جبکہ 129 لاشیں (صرف 5خواتین باقی مرد) وہ ہیں جو لاوارث تھیں۔

حقیقی سماجی کارکن جناب ماجد بلال نے ایک سوال کے جواب میں بتایاکہ کورونا کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران جن ایک ہزار میتوں کی تدفین عمل میں آئی ان میں 300میتیں مسلم تھیں، 700میتیں غیرمسلم بھائیوں کی تھیں۔ ان ہی میں 28مسلم خواتین اور 150غیرمسلم خواتین تھیں۔ ان تمام کی عمریں 20سال سے زائد تھیں۔ اور یہ میتیں بیدر، بسواکلیان، اوراد، بھالکی، منااکھیلی، چٹگوپہ، کمال نگر، ہلسور، اودگیر(مہاراشٹر)، ظہیرآباد (تلنگانہ)، حدنور اور گنگوار وغیرہ جیسے مقامات سے تھیں۔

انھوں نے بتایاکہ میں نے ان میتوں کے وارثین کو کوویڈسے متاثر ہوکر فوت ہونے کے سرٹیفکیٹ دلائے ہیں۔ ابھی 25-30افراد وہ ہیں جنہیں سرٹیفکیٹ نہیں مل سکاہے۔ انھوں نے اپنی ٹیم کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ منیر احمد قریشی، محمد عارف، محمد کلیم، محمد خواجہ، محمد وسیم، محمد اعجاز، سید ماجد علی کے علاوہ ثنااللہ ہمارے وہ دوست ہیں جو میرے اس کام میں ہمیشہ ہاتھ بٹاتے رہے ہیں۔ موصوف نے بتایاکہ ہیومانٹی فرسٹ فاؤنڈیشن کے زیراہتمام میتوں کو دفنانے اور غیرمسلم میتوں کو جلانے کے علاوہ ضرورت مندوں کو کھاناکھلانے اور کپڑے پہنانے کاکام بھی ہمارافاؤنڈیشن انجام دیتاہے۔ لاک ڈاؤن کے زمانے میں 53دن تک 16ہزارافراد کو ایک ٹائم کامفت کھانا فراہم کیاگیا۔ فٹ پاتھ پر گذر بسر کرنے والے 350سے زائد افرادتک کپڑے پہنچائے گئے۔

دوسری جانب شادی بیاہ، تہوار، اورہوٹلوں میں بچ جانے والاکھانا گذشتہ ایک سال سے ضرورت مندوں اور بھوکوں میں تقسیم کیاجارہاہے۔ موصوف نے تیسری لہر کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ تیسری لہر کا اندیشہ قوی اسلئے ہے کہ بیدر کے تمام دواخانے بچوں سے بھر چکے ہیں۔ سردی، کھانسی، گلے بھرجانے جیسی علامات ان بچوں میں ہیں۔ والدین کوچاہیے کہ وہ بچوں کی صحت پر کڑی نگاہ رکھیں۔ ایسے حالات میں اسکول کاکھولا جانا بھی میری نظر میں سراسر غلط ہے۔

موصوف نے مسلم لاوارث نعشوں کودفنانے کے لئے علیحدہ سے ایک قبرستان کی ضرورت پر زور دیا۔ کیونکہ لاوارث مسلم نعشوں کو دفنانے کے لئے کوئی بھی مسلم طبقہ اپنے قبرستان میں جگہ نہیں دیتااسلئے علیحدہ قبرستان کی سخت ضرورت ہے۔

مسٹر بلال نے اہل خیر سے اپیل کی کہ نعش رکھنے کے لئے مارچری باکس کی اشدضرورت ہے۔ اہل خیر اس طرف توجہ دے کر اس مسئلہ کو حل فرمائیں تو عین نوازش ہوگی۔ انھوں نے ایک سوال کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ ہم نے 1 ہزارمیتوں کی تدفین اور جلانے کاکام کیا۔ اسکے لئے ڈپٹی کمشنر بیدر یا حکومت نے ہماری کوئی مالی مدد نہیں کی۔ میں نے اپناپلاٹ فروخت کرکے مرچکے افراد کی آخری رسومات ادا کی ہیں۔

دوسری لہر کے وقت ڈپٹی کمشنر نے ہمارے 6 افرادکو 2ماہ کے لئے تدفین کاکام دیاتھا۔ ایک مسلم لاوارث نعش دفنانے کے لئے 1ہزار روپئے اور غیرمسلم نعش کو جلانے کے لئے 3000روپئے ڈپٹی کمشنر دیتے تھے جبکہ ایک غیرمسلم نعش جلانے کے لئے 4500روپئے کی صرف لکڑی آتی ہے۔ الیکٹرک شمشان بھومی کاکام بھی حکومت کی جانب سے بیدر شہر میں ہواہے لیکن ابھی تک اس میں بوجوہ کسی بھی ہندومیت کو جلایانہیں گیا۔

ماجدبلال نے بتایاکہ ڈاکٹر مقصود چندا نے 50-60لاوارث مسلم نعشوں کی نماز جنازہ پڑھائی ہے جس کے لئے ہم ان کے شکر گذار ہیں۔ ماجد بلال نے اپیل کی کہ ہیومانٹی فرسٹ فاؤنڈیشن مذکورہ کام کے لئے مختلف افراد سے تعاون عمل کی گذارش کرتاہے۔ زائد تفصیلات کے لئے 8746999222 پررابطہ کیاجاسکتاہے۔

واضح رہے کہ نوجوان اور ممتاز سماجی کارکن جناب ماجد بلال ہرسال اپنی یوم پیدائش معذور بچوں کے درمیان منایاکرتے ہیں۔اور ان کے سماجی کام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بلالحاظ مذہب وملت انجام دیتے ہیں۔ (رپورٹ: محمدیوسف رحیم بیدری)

One thought on “ماجد بلال: کورونا سے انتقال کرنے والے 1 ہزار میتوں کی تدفین کرنے والا شہر بیدر کا نوجوان

  • محمد یوسف رحیم بیدری

    شکریہ

    Reply

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!