ہندوستان میں صحافت کے آغاز کاسہرااُردوزبان کو حاصل: عزیزاللہ سرمست
بیدر:17/اگست (وائی آر) ہندوستان میں صحافت کے آغاز کا اعزاز اردو زبان کو حا صل رہا ہے اور اردو صحافت کی تاریخ نہا یت انقلابی جراتمند انہ اور تابناک رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی عزیز اللہ سرمست ایڈیٹر روزنامہ کے بی این ٹا ئمز گلبرگہ نے کیا ہے۔ وہ بزم امید فردا بنگلور کے آن لائن پروگرام ”ایک ملاقات عزیز اللہ سرمست کے ساتھ“ میں اظہار خیا ل کررہے تھے۔انہو ں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں صحافت کا آغاز پہلے فارسی پھر اردو میں ہوا۔نہ علاقائی نہ ہندی زبان کی صحافت کے بارے میں اولیت کا دعوی کیا جاسکتا ہے کیوں کہ ہندی اور علاقائی زبانوں کی صحافت کا آغاز بہت بعد میں ہوا۔خود انگریزی صحافت ہندوستان میں فارسی اور اردو کے بعد شروع ہوئی۔
عزیز اللہ سرمست نے مزید کہا کہ فارسی اوراس کے بعد شروع ہوئی اردو صحافت قلمی ہوا کرتی تھی۔ یہ تا ریخ ہے کہ ہندوستان میں اگر کسی زبان کا اخبار سب سے پہلے پریس میں چھپ کر منظر عام پر آیا تو وہ اردو کا ہی اخبار تھا۔ انہوں نے اردو اخبارات کی طباعت اورکتابت کن دشوار کن مراحل سے گزرے ان کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہا کہ اردو طباعت کا آغاز دستی پریس سے ہوا جس میں پتھر پر طباعت کا کام ہوا کرتا تھا اور یہ بڑا صبر آزما، جفاکشی کا کام ہوا کرتا تھا۔ بعد میں ٹائپ کی پرنٹنگ بھی شروع ہوئی لیکن اس طرح کی طباعت اردو میں مقبول نہیں ہوئی بلکہ اردو طباعت کا انحصار کتابت پر ہی رہا۔ عزیز اللہ سرمست نے ویڈیو کلپ کے ذریعہ قدیم تر ین دستی پریس کی پرنٹنگ کا ڈیمو کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج اردو اخبارات جدید ٹیکنالوجی اور عصری تقاضوں سے ہم آہنگ ہوئے ہیں لیکن ان کی خاطرخواہ پذیرائی نہیں ہورہی ہے۔
عزیز اللہ سرمست نے کہا کہ اہل اردوکی بے اعتنا ئی، بے حسی اور حکومتوں کے تعصب کے نتیجہ میں اردو اخبارات آ ج مستحکم نہیں ہوپارہے ہیں۔ عزیز اللہ سرمست نے جدوجہد آزادی کے دور میں اردو اخبارات کے رول اور اردو صحافت کے بانیان کی تاریخ کا احاطہ کرتے ہوئے کرناٹک میں اردو صحافت کے آغاز کی تاریخ بیان کی۔انہوں نے کہا کہ قاسم الا خبار کرناٹک کا پہلا اردو اخبار ہے۔ ٹیپوسلطان نے بھی فوجی اخبار جاری کیا لیکن اس کے شمارے دستیاب نہ ہونے سے قاسم الا خبار ہی کرناٹک کا پہلا اخبار قرار پایا۔ عزیز اللہ سرمست نے”بیدر گزٹ“کو شمالی کرناٹک کا پہلا اردو اخبار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دنوں اگر چیکہ کنڑا اخبارات کو کرناٹک میں غلبہ حا صل ہے لیکن بنگلور اور گلبرگہ سے معیاری اردو اخبارات شائع ہورہے ہیں جو کنڑا اخبارات سے کسی طرح کم نہیں ہیں۔
عزیز اللہ سرمست نے اس بات پر اظہار مسرت کیا کہ نوجوان نسل شوشیل میڈیا سے جڑ رہی ہے اردو پرنٹ میڈیا کو زندہ رکھنے کے لئے علماء کو اس سے جڑنے کی ضرورت ہے۔ اگر دینی مدارس صحافت کا کورس شروع کرتے ہیں تو بہتر ین صحافی نکل سکتے ہیں۔ عزیز اللہ سرمست نے اپنی 45سالہ صحافتی تجربات اور دشواریوں و مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی میدان میں جہد مسلسل اور بلند عزائم کے ساتھ کامیابی حا صل کی جاسکتی ہے۔
”ایک ملاقات عزیز اللہ سرمست کے ساتھ پروگرام“ میں ریکارڈ تعداد میں ناظرین نے حصہ لیا اور کئی ایک ناظرین کے سوالات پروگرام میں شامل نہیں کیے جاسکے۔ ابتداء میں سید عرفان اللہ قادری سرپرست بزم امید فردا نے خیر مقدم کیا۔ محترمہ صباء انجم عاشی نے تعارف کروایااور سوالات کیے۔ ملک اور بیرونی ملک کے ناظرین نے بزم امید فردا کے آن لائن پروگراموں کی بیحد ستا ئش کی اور سید عرفان اللہ قادری کو مبارکباد پیش کی۔