’تیسری لہر کیلئے تیار رہیں، ٹیکہ کاری کے بعد وائرس نئی شکل اختیار کرسکتا ہے!‘
مرکزی حکومت کے سائنسی مشیر کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی لہر یعنی تیسری لہر کے لئے تیار رہنا چاہئے اور کورونا کے نئے اسٹرینس سامنے آ سکتے ہیں
ملک ابھی کورونا وبا کی دوسری لہر سے جوجھ ہی رہا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کی خبریں گشت کرنے لگی ہیں۔ سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ کورونا کی تیسری لہر کا آ نا طے ہے۔ یہ دعوی ٰ مرکزی حکومت کے سائنسی مشیر وجے راگھون کا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس تیسری لہر کو روکا نہیں جا سکتا۔
وجے راگھون نے کہا ہے کہ ’سارس۔سی وی او۔2‘ بہت تیزی کے ساتھ شکل بدل رہا ہے اس لئے نئی لہر کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ویکسینیشن یعنی ٹیکہ کاری میں اضافہ ہوگا تو وائرس لوگوں کو متاثر کرنے کے نئے طریقے ڈھونڈے گا جس کے لئے ہمیں تیار رہنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ وائرس اپنی شکل بدلتا رہتا ہے اس لئے ہمیں ٹیکے اور دوسرے پہلوؤں پر حکمت عملی بھی تبدیل کرتے رہنا چاہیئے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پھیلاؤ کے کئی اسباب تھے اور کورونا کی نئی شکل بھی اس کے لئے ذمہ دار تھی۔ دوسری لہر نے اس لئے بھی شدت اختیار کی کہ لوگوں قوت مدافعت اتنی اتنی مضبوط نہیں ہوئی پائی تھی کہ وبا کو روک پاتی۔ ماہرین کے بقول کورونا کی پہلی لہر دو وجوہات کی بنا پر کمزور رہی، پہلے تو جو لوگ وائرس سے متاثر ہوئے ان میں قوت مدافعت پیدا ہو گئی اور دوسرے احتیاطی تدابیر یعنی ماسک لگانا اور سماجی دوری اختیار کرنا وغیرہ پر کثرت سے عمل کیا گیا لیکن جیسے ہی لوگوں نے غفلت برتنی شروع کی ویسے ہی وبا تیزی سے پھیلنی شروع ہو گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر ہمیں احتیاط وہی برتنی ہے جیسے ماسک کا لگانا، سماجی دوری بنائے رکھنا اورغیر ضروری ملاقاتوں سے پرہیز کرنا۔ یہ بھی واضح ہو گیا ہے کہ یہ بیماری جانوروں سے نہیں پھیل رہی ہے بلکہ انسان سے انسان میں پھیل رہی ہے۔