آگ تو آگ ہے شبنم بھی جلا دیتی ہے
ساجد محمود شیخ میراروڈ ضلع تھانے
مکرمی!
ایک زمانہ تھا جب ہمارے ملک میں سیکولرزم کا بول بالا تھا۔ ملک کی اکثریت قومی یکجہتی کی حامی اور انصاف پسند تھی۔ ہر شعبہُ زندگی کی طرح فلم انڈسٹری بھی مکمّل طور پر سیکولر ازم پر یقین رکھنے والی تھی ۔ نہ صرف فلموں میں مذہبی رواداری کو پیش کیا جاتا تھا بلکہ حقیقی زندگی میں بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے نمونے پیش کئے جاتے تھے۔ وقت بدل گیا ،ملک میں سیکولر جماعتوں کو شکست ملنے لگی اور ایک ایسی سیاسی جماعت برسر اقتدار آگئی جو مذہبی منافرت کو بڑھاوا دے کر سماج کو مذہبی بنیاد پر تقسیم کرنے والی ہے ۔
جب سے بھارتی جنتا پارٹی اقتدار میں آئی ہے فلمی ستاروں نے بھی وقت کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے سیکولرزم کو خیرباد کہہ دیا اور زعفرانی کپڑے پہن لئے۔ پریش راول،انوپم کھیر،اکشے کمار متھن چکرورتی سمیت بہت سے فلمی ستارے نے حکومت کی ہامی بھرلی۔
دیکھا جائے تو اس میں تعجب کی کوئی بات نہیں ہے،ہر ایک کو اپنی عافیت ڈھونڈنی پڑتی ہے ۔پھر یہ کہنا بھی غلط ہے کہ فلاں صاحب بدل گئے اب پہلے کی طرح نہیں رہے ۔ بدلتا کوئی نہیں ہے بلکہ یہ لوگ مجبوری کے تحت اچھائی کا لبادہ اوڑھے ہوئے تھے اور اب ان کے چہرے سے نقاب الٹ گیا اور ان کی اصلیت سامنے آ گئی ہے۔ انصاف پسند اور سیکولر عوام کو چاہئے کہ وہ ان فلمی ستاروں پر بھروسہ کرنے کے بجائے خود ہی حق و انصاف کی لڑائی کو جاری رکھیں۔
کون دیتا ہے بھلا ساتھ بُرے وقتوں میں
آگ تو آگ ہے شبنم بھی جلا دیتی ہے