خبریںعالمی

خواتین بازار، سینما جاسکتی ہیں تواللہ کی بارگاہ میں کیوں نہیں: مصری عالمِ دین جاسرعودہ

علی گڑھ جشن ادب کے پہلے دن تصور مذہب، اسلامی تاریخ اور مسلم معاشرے پر سنجیدہ بحثوں کا انعقاد، مصری عالمِ دین جاسرعودہ کا علی گڑھ جشنِ ادب میں اظہارِ خیال

ایک طرف جہاں خواتین سنیما، بازار ہر جگہ جا سکتی ہیں وہیں انہیں اللہ کی بارگاہ میں جانے کی اجازت کیوں نہیں، ان خیالات کا اظہار معروف مصری عالمِ دین جاسر عودہ نے علی گڑھ جشنِ ادب کے پہلے روز کیا۔

ایس آئی او حلقہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور سینٹر فار ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (سی ای آر ٹی) کے اشتراک سے منعقد تین روزہ آنلائن علی گڑھ جشن ادب ٢٠٢١ میں دنيا کے مختلف گوشوں سے ادبا۶ اور مقررین کو مدعو کیا گیا تھا، جنہوں نے نہ صرف اے ایم یو بلکہ دیگر یونیورسٹیوں کے طلبا کوبھی مخاطب کیا۔

اس موقع پر جاسر عودہ نے “خواتین اور مسجد: ماضی اور حال” پر گفتگو کی۔ جاسر عودہ، جو مقاصد گلوبل انسٹیٹیوٹ کے صدر ہیں ،عورتوں کے حالات پر افسردگی کا اظہار کیا۔ ہم نے تاریخ کوخراب کر دیا ہے ورنہ رسول صلی اللہ و علیہ وسلم کا خواتین کے ساتھ رؤیہ اور مسجدمیں ان کے داخل ہونے کو ہم نظرانداز نہ کرتے، آپ نے کہا۔

جشنِ ادب میں مشہور ادیب ضیاءالدین سردار اور ایس آئی او کے نیشنل سیکرٹری ذوالقرنین حیدر نے “مسلم معاشرے” کو لےکر تفصیلی گفتگو کی۔ ضیاءالدین نے سامعین سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ہم امت کےمعنی بھول چکے ہیں۔ مسلمان ‌رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ہیں جو ایک ایسی دنیا کا حصہ ہیں جہاں مختلف قسم کے لوگ بستے ہیں ایسے میں اس امت کی کامیابی اکیلے ممکن نہیں ہے بلکہ سب کو ساتھ لے کر چلنا ہی امت کی ترقی ہے۔ مستقبل میں ہماری مشکلات کے حل کے لئےموجودہ دور کی تمام خامیوں اور خرابیوں کو ختم کرنا ہوگا، آپ نے اظہار خیال کیا۔

مذہب محض صحیح اورغلط کی پہچان کا ذریعہ نہیں ہے، یہ وہ سرمایہ ہے جس سے انسانیت کی فلاح وبہبودی کا کام انجام دینا ہم پر فرض ہے، ان خیالات کا اظہار طلبا تنظیم اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا کے صدر سلمان احمد نے منگل کو علی گڑھ جشنِ ادب کے پہلے روز کیا۔

“میدانِ علم، سماج اور تمدن میں مذہب کے مقام کہ از سر نو تعین” اس موضوع پر اپنی تقریر میں محمد سلمان نے بہت سادہ الفاظوں میں سامعین سے مخاطب ہوتے ہوئے بتایا کہ انسان کی فطرت سوال کرنا اور ان کے جواب ‌تلاش کرنا ہے۔ اور جہاں بات اسلام کی آتی ہے تو معاشرے میں اکثر و بیشتر یہ سننے کو ملتا ہے کہ اسلام کا منطق سے کوئی واسطہ نہیں ہے جبکہ اسلام روحانیت اورمنطق کو یکجا دیکھتا ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیوسٹی طلباء یونین کے سابق صدر اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں زیرِ تعلیم عبداللہ عظام نے سامعین سے درخواست کی کہ اپنے آس پاس موجود تمام اشیاء کےپیچھے چھپے مقصد کو تلاش کریں۔ یہ دنیا ،اور زندگی خدا کی بہترین عنایت ہے جس کاشکر محض اس کا مطلب اور معنی جان کر ہی ادا کیا سا سکتا ہے۔ نور ہمارے اندر ہے بس اس کو اجاگر کر زندگی کو بامقصد بنانا ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے خطاب “Search for meaning in a paradigm free world” میں کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں موجودہ دور میں اسلامی نظریے کے فروغ کی ضرورت پر خاص توجہ دی۔

اس کے علاوہ ترک تاریخ داں جمیل ایدن، پروفیسر عمیر انس، صحافی پرنجوےگوہا ٹھاکرتا، نوجوان دانشور خان یاسر اور مشہور مصنف پروفیسر محمود ممدانی نے بھی جشن ادب میں حاضرین کی رہنمائی کی۔ جش ادب کے پہلے دن کا اختام ماریہ مظفر اور اظہر الدین اظہر کی داستانگوئی کی نشست سے ہوا- اس نشست میں انہوں نے اقبال کی مشہور نظمیں “شکوہ” اور “جواب شکوہ” کوسامعین کے سامنے داستان کے انداز میں پیش کیا-

ایس آئی او کے سیکٹری جنرل سید احمد مذکر نے جشن ادب کو “افکار و خیالات کا جشن” قرار دیا- سی ای ار ٹی کے ڈایریکٹر فواز شاہين نے کہا کہ پچھلے سالوں میں کئی ادبی پروگراموں کا حصّہ رہ چکے ہیں لیکن علیگڑھ جشن ادب کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں ہندوستان میں بسنے والے گروہوں کی مختلف شناختوں کے حوالے سے گفتگو ہوگی- اس موقع پر ‘Minority Character of AMU and JMI’ نامی کتاب کے سر ورق کا بھی اجراء ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!