آزادی اورمساوات کے پُرفریب نعروں کی آڑ میں فحاشی اورعریانیت کا مظاہرہ
سحرش خان، کھا مگاوں ضلع بلڈانہ
پردہ اٹھا تو حسن وہ شرافت کہاں رہی
دین محمدی کی محبت کہاں رہی
اسلام نے لگائے تھے عورت کو چار چاند
بے پردہ ہو کر حسن کی نکہت کہاں رہی
یوم خواتین کے موقع پر ہماری مسلم بہنوں کے ہاتھوں میں پرچم لہراتی ہوئی نظر آتی ہے آزادی نسواں کا نعرہ لگاتی ہے میرا جسم میری مرضی اور عدم مساوات کے نعرے لگائے جاتے ہیں ہیں آج ہمارا معاشرہ تباہی اور بربادی کے دہانے پر کھڑا ہے آج ہر سو بربادی کے بادل منڈلا رہے ہیں ہمارے معاشرے کا زیور عورت کا پردہ کرنا مانا جاتا تھا مگر آج مغربی تہذیبوں نے ہمارے معاشرے کو توڑ کر رکھ دیا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ ہماری عورتوں کی بے پردگی ہے۔ آج کے اس فیشن زدہ دور میں مسلمان خواتین جو مغربی تہذیب کی ترقی کی دوڑ میں دوڑ لگا رہی ہے اس سے ہمارا معاشرہ تباہ و برباد ہو رہا ہے یہ وہی حجاب ہےجو امت مسلمہ کا فخر سمجھا جاتا تھا آج ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھا جا رہا ہے اور مغرب کی چال کامیاب ہو رہی ہے۔
آزادی اور مساوات کی بظاہر خوبصورت عنوان سے بے حیائی اور فحاشی اور عریانیت کاوحشیانہ مظاہرہ آج ہماری تہذیب و ثقافت کا اہم جزو بن چکا ہے الحاد پرستی کے اور ذہنی عیاشی کے اس دور میں اللہ تبارک و تعالی نے جہاں عورت کو اسلامی مینارہ نور سے ہدایت کی روشنی فرمانا چاہتا ہے اور اسے سیپ کے موتی کی طرح پوشیدہ رکھنا چاہتا ہے وہی یہ عورت شیطانی ہتھکنڈوں اور مغربی تہذیبوں کے فریب کا ریوں کا شکار ہوکر بے حجاب ہو رہی ہے اور ذلت وہ گمراہی کے اتھاہ سمندر میں غوطہ زن ہورہی ہیں وہ سوپر پاور مغربی تہذیب جس کا ہدف مسلمان خواتین کا پردہ پر وار کرنا ہے ان کے نزدیک اگر پردہ ختم ہوجائے تو مسلمانوں کے عقائد بھی ختم ہو جائیں گے۔
جس طرح فرانس نے اپنے تمام ماہرین نسلیات اور مقامی امور کے ماہرین کی متحد سعی و جدوجہد سے پردے پر حملہ کیا تھا اس طرح ہر سامراجی طاقت نے سخت خطہ زمین پر جہاں بھی اسے مسلمانوں پر تسلط کا موقع ملا اس نے پہلا کام یہی کیا ہے لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود غیر مسلم خواتین حجاب کی طرف مائل ہو رہی ہے اور مسلم خواتین میں بیداری آرہی ہے کیونکہ حجاب در اصل فطرت انسانی کے پیکر کا انمول خزانہ ہے بے حیائی اور بے حجابی کو صرف مذہبی اسلام ہی نہیں بلکہ ہر مذہب میں برا سمجھا گیا ہے اسلام میں بے حیائی سے بچنے کا حکم موجود ہے مغربی تہذیب نے ہمیں اتنا گرا دیا ہے کہ ہمارے ملک کی نوجوان نسل آج بے حیائی کے اس دوڑ میں سب سے آگے نکل رہے ہیں۔
آج ہم مغربی تہذیب کے دلدادہ ہو گئے ہیں ہم مغربی فیشن کو بڑی تیزی سے اپنی تہذیب میں ملانے کی کوشش کر رہے ہیں مغربی تہذیب نے مشرقی خواتین کو جتنا شرمسار کرنا تھا اس کی انتہا کو پہنچا دیا ہے آج ہم نے مغربی طرز زندگی کو ختم کرنا چاہیے تھا آج ہم اس کے اتنے قریب جارہے ہیں ہم نے خود ہی اپنی بربادی کو دعوت دی ہے ہم نے مغربی طرز فیشن اور مغربی ملبوسات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے یہی ہمارا مقصد ہونا چاہیے اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے عورت کو مرد کے برابر حقوق دیے ہر لحاظ سے اس کی نسوانیت کا خیال رکھا اس کے تحفظ کی ذمہ داری مردوں پر ڈالی گئی ہے چاہے باب بیٹا ہو یا شوہر کو اس کا محافذ قرار دیا گیا ہے عورت کو اس کے شوہر کی خدمت و فرمانبرداری پر جنت کی بشارت دی گئی اولاد کی اچھی پرورش پر جنت کو اس کے قدموں میں رکھ دیا گیا ہے اس سے زیادہ عظیم عظمت کون سے مذہب میں عورت کو دی ہے۔ دوسرے مذاہب نے تو عورتوں کو ننگا کر کے رکھ دیا ہے آزادی نسواں کا فریب دے کر ان کو بازاروں اور سڑکوں کی زینت بنا دیا ہے۔
لیکن اسلام ہی ہے۔۔۔۔
جس نے عورت کو عزت وہ وقار بخشا ہے یہ اسلام ہی ہے جس بیٹی کی بہو کی ماں کی صورت میں عورت کی عظمت کی تلقین کی ہے
یہ اسلام ہی ہے۔۔۔۔
جس نے اس کو باپ کی جاگیر میں حصہ داری پر اس کا حق رکھا ہے
یہ اسلام ہی ہے۔۔۔۔
جس نے عورت کے حقوق کی ساری ذمہ داری مردوں کے کندھے پر ڈالی ہے۔
آج دوسری قومیں اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہو کر قبول اسلام کر رہے اور ہم کیا کر رہے ہیں اسلام سے متنفر ہوکر اس کے اصولوں سے ٹکرانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ اسلامی ہی ہے جس نے عورت کو گھر کی زینت بنایا ہے اور بیٹی کی پیدائش پر جنت کی بشارت دی گئی ہے جب ہم کسی دوکان پر گڑیاں خریدنے جاتے ہیں تو گڑیا ریپر میں لپٹی ہوئی اور عمدہ باکس میں بند ہوتی ہے اور ہماری آج کی عورت آج کی بیٹی بازاروں اور کلبوں کی زینت بنی ہوئی ہے جو آزادی کا نعرہ لگانے والی عورت ہے جو سڑکوں پر نکلتی ہے اور بازاروں اور ہوٹلوں کلبوں کی زینت بننے پر فخر محسوس کرتی ہے کیا اس بے جان گڑیا سے زیادہ بے وقعت ہو گئی ہے کہ ان کو اپنے پردے کا اپنے نسوانی وقار کا پاس نہیں رہا۔
کیا اللہ تعالی نے عورت کو بازاروں اور ٹی وی کی ایڈ بننے کے لئے پیدا کیا ہے آج ہمارا معاشرہ کس ڈگر پر چل نکلا ہے آج 5روپے کی شیمپو کی ایڈ کیلئے ایک لڑکی کو ایک عورت کو ننگا دیکھایا جا رہا ہے یہ ہے آج کی عورت کی ترقی اور برابری کا مقام! کونسا مرد ہونگا جو اپنی بہن بیٹی کو ننگا دیکھنا پسند کرے گا اور اس کی مردانہ غیرت نہ جاگے گی!
اسلام وہ خوبصورت مذہب ہے جس نے عورت کے حقوق قرآنی آیاتو میں بیان کر دیا ہے عورتوں کے لئے سورہ نساء جیسی آیتیں نازل کردی گئی ہے سورہ نور میں مرد وہ عورت کے شرعی حدود مقرر کردی گئی ہے افسوس صد افسوس آج ہمارے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہم قرآن کو معنوں کے ساتھ پڑھے اور اس کو جاننے کی کوشش کریں پہلے قرآن کوکھولیں اس کو سمجھنے کی کوشش کریں اور پھر آزادی نسواں کے پرزور نعرے لگائیں۔