ضلع بیدر سے

ہمناآباد: یوجی ڈی منصوبہ معاملہ کی سی اُوڈی تحقیقات کروانے اراکینِ بلدیہ نے پاس کی قرارداد

ہمناآباد میں 28کروڑ روپیوں کا یو جی ڈی منصوبہ معاملہ میں ‘مجھے گمراہ کرتے ہوئے فائل پر دستخط لیے گئے ہیں’ چیف آفیسر شمبھولنگ دیسائی کے اس بیان پر اراکینِ بلدیہ بر ہم، جونئیر انجنئیر کے خلاف 420 کا مقدمہ درج کروانے کا کیا مطالبہ

ہمناآباد: 8/مارچ (ایس آر) شہر کو نالیوں سے پاک بنانے کے لئیے حکومت کرناٹک نے یہاں پر یوجی ڈی کے منصوبہ کو منظوری دی،ابتدا میں اس کام کے لیے 18کروڑ روپے منظور کیے گئے بعد میں اس میں اضافہ کیا گیا اور جملہ رقم 28کروڑمنظور ہوئے۔ اس کام کا آغاز 2013میں کیا گیا تھا اور اسکو18 ماہ میں مکمل کیا جا نا تھا مگر 8 سال کا طویل عرصہ بیت جانے کے بعد بھی یہ پر اجکٹ ہنوز پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ پایا ہے مگر بلدی حکام نے کاغذی کاروائی کرتے ہوئے اس کام کو مکمل بتلایا ہے۔ حد تو یہ ہیکہ اس کام کو ہمناآباد بلدیہ نے گتہ دار کی جانب اپنی تحویل میں لے لیا ہے، جب اس بات کی خبر منتخب اراکین بلدیہ کو ملی تو انہوں نے اس سنگین مسئلہ پر ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا صدر بلدیہ کستور بائی کی صدارت میں اس اجلاس میں بلدیہ کے جو نئیر انجنیئر پرکاش نے کو نسل کو اطلاع دیتے ہوئے کہا کے گتہ دار کی جانب سے کام مکمل ہوا ہے اور اسکو بلدیہ کو سونپا گیا ہے۔

چیف آفیسر شمبھولنگ دیسائی نے کہا کے مجھے گمراہ کرتے ہوئے فائل پر دستخط لیے گئے ہیں، چیف آفیسر کے جواب پر بیشتر اراکین بلدیہ نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ سید عبدالباسط عمر نے کہا کے 14 ماہ قبل چیف آفیسر نے فائل پر دستخط کی ہے اتنے دنوں تک آپ نے کیا کیا؟ رمیش کلور مکرم جاہ انیل پلری ویریش سیگی نے کہا کے اگر جونئیر انجنئیر نے آپکو گمراہ کرتے ہوئے دستخط لیے ہیں تو فوری طور پر انکے خلاف 420 کا مقدمہ درج کروائیں۔

جے،ای کی جانب سے کونسل کو صیح اطلاع فراہم نہ کرنے پر محمد افسرمیاں نے جے،ای پر برہمی کا اظہار کیا۔ میٹنگ میں موجود تمام اراکین بلدیہ نے متفقہ طور پر یوجی ڈی میں لاپرواہی برتنے والے تمام متعلقہ عہدیداران اور گتہ دار کے خلاف ایف آٗئی آر درج کروانے اور مذکورہ کام میں ہوئی سنگین لاپرواہی کے لیے سی،اُو،ڈی اور لوک آیوکت کے ذریعہ تحقیقات کروانے کاریزولیشن کو منظوری دی اسکے علاہ تمام تحقیقات مکمل ہونے تک گتہ دار کا کوئی بل پاس نہ کرنے کو بھی منظوری دی گئی۔

واضح ہوکے اس یوجی ڈی کے پرجکٹ میں بلدی حکام کی جانب سے اتنی سنگین لاپرواہی برتی گئی ہے جسکی ماضی میں کو مثال نہیں ملتی ہے جہاں پر بھی یہ کام انجام دیا گیا ہے وہاں سڑک کے بیچ میں چیمبرس بنائے گئے ہیں مگر اس سڑک کی تعمیر کے وقت ان چیمبرس کو سڑک کے نیچے کر دیا گیا ہے اب اگر دوبارہ ان چیمبرس کی تلاش کرنا ہے تو ہمناآباد کی بیشتر سڑکوں کو دوبارہ کھودنا پڑے گا اگر ایسا کیا گیا تو کروڑوں روپیوں سے بنائی گئی سڑکیں دوبارہ تباہ ہوجائی‏ں گی۔ اگر ان چیمبرس کو تلاش نہ کیا گیا تو 28کروڑ روپے برباد ہو جائیں گے۔اب دیکھنا یہ ہیکہ اس ضمن میں حکومت کی جانب سے کیا کاروائی کی جاتی ہے۔اس میٹنگ میں الحاج محمد عبدالرحمن گورے میاں،وجئے کمار درگت،نائب صدر بلدیہ ستیہ وتی مڑپتی،محمد جاوید،محمد فیض اُللہ خان،کے علاوہ دیگر بلدی عملہ موجود تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!