ضلع بیدر سے

بیدر: کرناٹک اُردو اکاڈیمی بنگلورو اور محکمہ تعلیماتِ عامہ کی جانب سے ادبی و ثقافتی پروگرام کا انعقاد

بیدر: 28/فروری (پی آر) کرناٹک اُردو اکاڈیمی بنگلورو و محکمہ تعلیماتِ عامہ بیدر کے باہمی تعاون کے زیر ہتمام ہائی اسکول اُردو میڈیم اسکول کے طلباء و طالبات کیلئے تعلیمی و ثقافتی مقابلہ جات کا انعقاد مورخہ27/فروری کو شاہین ادارہ جات کے العزیز آڈیوٹیوریم میں عمل میں آیا۔پروگرام کا آغاز حافظ محمد ریاض الدین قریشی کی قراء تِ کلام پاک ہوا۔ جبکہ جناب سید خورشید قادری ای سی اومحکمہ تعلیمات نے استقبالیہ کلمات کے فرائض انجام دئیے اور پروگرام کے غرض غائت بیان کیں۔

اس جلسہ میں جناب عنایت الرحمن سندھے نے بعنوان ”تعلیم کی افادیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جدید علوم تو ضروری ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم کی بھی اہمیت اپنی جگہ مسمم ہے، اس کے ساتھ ساتھ انسان کو انسانیت سے دوستی کے لئے اخلاقی تعلیم بھی بے حد ضروری ہے۔ اسی تعلیم کی وجہ سے زندگی میں خدا پرستی، عبادت، محبت، خلوص، ایثار، خدمتِ خلق، وفاداری اور ہمدردی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اخلاقی تعلیم کی وجہ سے صالح اور نیک معاشرہ کی تشکیل ہو سکتی ہے۔جن اساتذہ نے اپنی اس ذمہ داری کو بہتر طریقے سے پورا کیا’ان کے شاگرد آخری سانس تک ان کے احسان مند رہتے ہیں۔تعلیم ہر انسان چاہے وہ امیر ہو یا غریب،مرد ہو یا عورت کی بنیادی ضرورت میں سے ایک ہے یہ انسان کا حق ہے جو کوئی اسے نہیں چھین سکتا۔انسان اور حیوان میں فرق تعلیم ہی کی بدولت ہے۔اس طرح کے مقابلہ سے طلباء اور اساتذہ میں نئی اُمنگیں اور بے شمار صلاحتیں اُجاگر ہوتی ہیں۔

اس موقع پر ڈاکٹر محمد گلسین سنئیر لیکچرر گورنمنٹ ڈائیٹ کالج بیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو زبان دنیا کی چند بڑی اور ترقی یافتہ زبانوں میں ایک ہے۔ اس میں دوسری زبانوں اور تہذیبوں کو جذب کرنے کی صلاحیت اور روایت بدرجہ اتم موجود ہے۔معلم اور متعلم دونوں اس زبان کو بولتے اورسمجھتے ہیں‘زبان میں خاطر خواہ وسعت ہوتی ہے۔ ذخیرہ الفاظ کافی ہو اور مزید الفاظ کو وضع کرنے کی گنجائش ہوگی‘اس زبان کے ذریعہ اعلی تحقیق و تدقیق ممکن ہے۔ ایک اور بات یہ کہ تمام ماہرین تعلیم اور ماہر ین نفسیات تعلیم کی متفقہ رائے کے مطابق تعلیم اور اس کی جانچ مادری زبان میں ہی میں ہونی چاہئے۔ کرناٹک اُردو اکاڈیمی بنگلورو نے مختلف اسکولوں، کالجوں اور اردو اداروں میں ادبی و ثقافتی مقابلہ جات‘سمینار‘سمپوزیم‘اور مشاعروں کا انعقاد کرتے ہوئے اُردو زبان کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہی ہیں وہیں اُردو اکاڈیمی نے دوسری زبانوں کی اہم کتابوں کے ترجمے بھی بحسن و خوبی کئے ہیں۔ خصوصی بس کے ذریعہ کتابوں کی فروخت کا سلسلہ قائم کر کے اردو کتابوں کودوردراز اردو بستیوں تک پہنچایا ہے جہاں کے لوگوں کے لئے کتابوں کی خرید آسان نہیں تھی۔ اردو قلم کاروں کی کتابوں کی اشاعت اور تھوک خریداری اور کتابوں کی اشاعت پر مالی تعاون کے ذریعہ اکاڈیمی نے بڑا کام کیا ہے۔آج میں نے دیکھا کہ ان مقابلہ جات سے طلباء و طالبات میں پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا بہترین موقع فراہم کیا۔ایسے مقابلہ جات سے نہ صرف طلباء بلکہ اساتذہ کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔

مسٹر گنگنا سوامی ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ تعلیماتِ عامہ ضلع بیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہورہی ہے کہ کم وقت میں بیدرکے سرکاری، امدادی اور غیر امدادی اُردو ہائی اسکولس کے بچے مقابلے کیلئے کثیر تعداد میں حاضری ہوئے‘ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔انھوں نے طلباء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں مسابقتی جذبہ قائم کرنا ضروری ہے۔اساتذہ کو چاہئے کہ وہ طلباء و طالبات میں پوشیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کیلئے ایسے مقابلہ جات میں موقع فراہم کریں تاکہ بچوں میں تعلیمی ترقی کا جذبہ پیدا ہوسکے۔ انھوں نے اساتذہ سے خصوصی طورپر کہا کہ اساتذہ سخت محنت کے ساتھ طلباء میں تعلیمی نمایاں کارکردگی انجام دینے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہیں۔مہمانانِ خصوصی کی حیثیت سے تلسی رام دوڈے ایجوکیشن آفیسر‘ محکمہ ڈی ڈی پی آئی۔جناب محمد فرقان پاشاہ سبجیکٹ انسپکٹر محکمہ ڈی ڈی پی آئی بیدر‘جناب اختر احمد خان سابق صدر کرناٹک اُردو راجیہ اُردو ٹیچرس اسو سی ایشن بیدرنے شرکت کی۔

بعد ازاں مقابلہ جات نعت ِ شریف‘ تقاریر‘ تحریر‘غزل‘ اور فی البدیہہ تقاریر کے مقابلہ جات منعقد ہوئے۔تقریری مقابلہ میں انعام اول حامد شریف شاہین ہائی اسکول بیدرنے حاصل کیا‘دوم سعدیہ تبسم شاہین اسکول بیدر نے‘ اور سوم الینا تحریم بسواکلیان نے حاصل کیا۔غزل مقابلہ میں انعام اول یاسین فاطمہ گورنمنٹ ہائی اسکول بگدل نے حاصل کیا‘انعام دوم شگفتہ گورنمنٹ ہائی اسکول بھاتمبرہ نے اور انعام سوم نساء ماہین شاہین ہائی اسکول بیدر نے حاصل کیا۔فی البدییہ تقریری مقابلہ میں انعام اول عبدالولی شاہین ہائی اسکول بیدر نے حاصل کیا جبکہ انعام دوم عائشہ گورنمنٹ ہائی منا اکھیلی نے حاصل کیا۔انعام سوم منتہی مہوین وزڈم ہائی اسکول بیدر نے حاصل کیا۔نعت شریف کے مقابلہ جات میں انعامِ اول صفورہ بیگم بسواکلیان ہائی اسکول نے حاصل کیا۔انعام دوم ابو طلحہ شاہین اُردو ہائی اسکول نے حاصل کیا جبکہ انعام سوم مفسرا جبین گورنمنٹ ہائی منا اکھیلی نے حاصل کیا۔تحریری مقابلہ جات میں انعام اول محمد شہزاد شاہین ہائی اسکول بیدر نے حاصل کیا‘انعام دوم عفیفہ نشاط گورنمنٹ ہائی اسکول منااکھیلی نے حاصل کیا اور انعام سوم سیدہ نگار انصاری شاہین ہائی اسکول نے حاصل کیا۔طلباء و طالبات کو انعامات محترمہ مہر سُلطانہ نوڈل آفیسر شاہین اشارہ جات بیدر اور جناب سید خورشید قادری ای سی او محکمہ تعلیمات عامہ بیدر کے ہاتھوں دئیے گئے۔

اس موقع پر بہترین تعلیمی و تدریسی کارکردگی پر شایخ مسیح الدین ٹیچر اور محترمہ سمیرا صدف ٹیچرکو بیسٹ ٹیچر کا ایوارڈ دیا گیا۔ پروگرام کے انتظامات میں شیخ مسیح الدین‘بابر حسین‘ریاض الدین قریشی‘مصطفی قادری‘ وصیع اُللہ قادری سی آر پی اوراد‘‘محمد مستان سی آر پی بسواکلیان‘آفتاب سی آر پی‘اظہر سی آر پی‘سلام سی آر پی‘روحی سجیل سی آر پی منا اکھیلی‘ سرور عرفانہ سی آر پی بھالکی‘نوجہاں بیگم سی آر پی شاہ گنج‘ افشاں فاطمہ‘ وصیعہ شاہین‘عرشیہ جبین‘محترمہ بلقیس فاطمہ‘ سمیرا صدف نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔پروگرام کی نظامت فرائض جناب عبداللہ مدثر آزاد سی آر پی نے بحسن خوبی انجام دئیے۔اور جناب بابر حسین معاون معلم مدکنلی ہائی اسکول کے اِظہار تشکر پر پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!