آزادانہ خیالات اور اظہار رائے سے BJP حکومت خوفزدہ: ایس ڈی پی آئی
نئی دہلی: 16/فروری (پی آر) سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) کے قومی صدر ایم کے فیضی نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ تعلیمی اداروں کے ذریعہ بین الاقوامی ویبینار س کو روکنے کے مرکزی حکومت کے حالیہ اقدام سے یہ بے نقاب ہوا ہے کہ فسطائی بی جے پی حکومت آزادانہ خیالات اوراظہار رائے سے کتنی خوفزدہ ہے۔ وزرات تعلیم کے ایک انڈر سکریٹری کی جانب سے ایک حالیہ میمورینڈم میں آن لائن /ورچوئل کانفرنس/سیمنارس/ٹریننگ وغیرہ کے انعقاد کیلئے ایک ترمیم شدہ رہنما خطوط کو ہندوستانی یونیورسٹیوں آئی آئی ایم، آئی آئی ٹی اور اس طرح کے دیگر تعلیمی اداروں میں تعلیمی آزادی پر مودی سرکار کی ‘منی سرجیکل اسٹرائک ‘کے طور پر بیان کیا جاتا ہے۔
نئے رہنما خطوط کے مطابق” تمام مرکزی تعلیمی اداروں، سرکاری مالی امداد سے چلنے والی یونیورسٹیوں اور اداروں کو جو حکومت ہند/ریاستی حکومت کی ملکیت میں ہے اور ان کے کنٹرول میں ہے ان کو ریاست کی سلامتی، سرحد، شمال مشرقی ریاستوں، یو نین ٹریٹوری آف جموں کشمیر، لداخ یا کسی بھی دوسرے امور سے متعلق مضامین پر جو واضح طور پر ہندوستان کے اندروانی معاملے سے متعلق ہیں آن لائن بین الاقوامی کانفرنسوں یا سمیناروں کے انعقاد کیلئے وزرات خارجہ سے پیشگی منظوری لینا ہوگا۔”اختلاف رائے کو ختم کرنے کا یہ دوسرا ذریعہ ہے جس سے فاشسٹ حکومت کو سب سے زیادہ خوف ہے۔ جن امور کو بحث و مباحثے سے خارج کیا گیا ہے اس سے حکومت کی نیت کا صاف صاف پتہ چلتا ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ چینی مداخلت اور ہندوستان کی زمین میں گاؤں کی تعمیر اور شمال مشرقی ریاستوں میں ہونے والے جھڑپوں، جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور انسانیت سوز سرگرمیاں، لداخ میں چینی جارحیت وغیرہ کے بارے میں لوگ جان لیں۔
اگرچہ گودی میڈیا کو دبادیا جاتا ہے اور وہ بھی وہی کہتی ہے جو حکومت ان سے کہلاتی ہے، کشمیر میں ہونے والے مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی اور دارالحکومت میں کسانوں کے مظاہرے نے بین الاقوامی غم و غصے کو پیدا کیا ہے اور چینی مداخلت سے فاشسٹ حکومت کو خود اپنے وطن کے لوگوں سے شرمندہ ہونا پڑ رہا ہے، لہذا، ان کا خیال ہے کہ ان مسائل کے متعلق بات کرنے سے لوگوں کو روکنے سے ان کو ان کا چہرہ بچانے میں مدد ملے گی۔ ایک اور حکم یہ ہے کہ حساس موضوعات (سیاسی، سائنسی، تکنیکی، تجارتی، ذاتی) “کسی بھی شکل میں ڈیٹا شیئر کرنے سے پہلے ایم ای اے سے پیشگی اجازت لینی ہوگی۔
بین الاقوامی ویبنارس پر پابندی اور تبادلہ خیال کے موضوعات پر عائد کردہ شرائط یونیورسٹیوں کی آزادی پر حملہ ہے اور یہ آمرانہ اور بزدلانہ عمل ہے۔ فاشسٹ کے زیر اقتدار ہندوستان میں جمہوریت کا صفایا کیا جارہا ہے اور بین الاقوامی ویبینارس پر پابندی بھی جمہوریت اور آئین کو مجروح کرنے کا ایک حصہ ہے۔ میڈیا، الیکشن کمیشن، انسداد بدعنوانی وغیرہ کو پہلے ہی فاشزم نے زیر کیا ہے اور اب یونیورسٹیوں کی باری ہے۔ ایم کے فیضی نے اختتام میں کہا ہے کہ اپوزیشن اور دیگر سیکولر جمہوری پارٹیوں کی خاموشی سے فاشسٹ حکومت کو غیر جمہوری اقدامات کرنے کا مزید حوصلہ مل رہا ہے اور انہوں نے امید ظاہر کیا ہے کہ یہ پارٹیاں اپنی نیند سے جاگیں گی اور ملک کو خوفناک فاشزم کے چنگل سے بچانے کیلئے آگے آئیں گی۔