حالاتِ حاضرہمضامین

غیر جانبدار میڈیا ہاؤس کا قیام وقت کی اہم ضرورت

تحریر : عبدالعظیم رحمانی ملکاپوری

جناب روش کمارصاحب کے نام سے مسلم میڈیا پر ایک کلپ سوشل میڈیا میں بہت گردش میں ہیے۔ دراصل یہ دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروا نند جھا کے دل کی آواز ہیے۔
ملک میں انصاف پسند، سیکولر، غیر جانبدار دار، حق کا طرف دار، بے لاگ، اصول پرست، نڈراور اپنی بات کو پوری قانونی جانکاری، تحقیق اور دلائل وشواہد کے ساتھ پیش کرنے کی ہمت رکھنے والے میڈیا ہاؤس کی سخت ضرورت ہیے۔جمہوری اقدار اور انصاف کی بحالی کے لیے میڈیا رائے عامہ تیار کرنے والااور اثر انداز ہونے والا بہترین آلہ ہیے۔ اس کا منفی استمعال جمہوریت کی ٹانگیں توڑنے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کی شبیہ خراب کرنے کے لیے فسطائی ذہنیت، اور نفرت کی سیاست کے علمبردار گودی میڈیا نے خوب استعمال کیا ہیے۔ ملت کی عام فکری حالت "جذباتی ہونا، سوچنا، کچھ نہیں کرنا اور جلد بھول جانا بن گئی ہیے”. اس وقت مین اسٹریم میڈیا میں ملت کی نمائیندگی اور انصاف کا نمائندہ نیوز چینل جو علاقائی زبانوں کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر ترجمان ہو، کھڑا کیا جانا وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔

باطن ہنگامہ آباد چمن خاموش ہیے

1) اس تجویز پر ہر سطح پر گفتگو اور تعمیری بحث کا سلسلہ شروع ہونا چاہئے ۔

2) اس موضوع پر میڈیا کے ماہرین اور پیشہ ورانہ مہارت اور بھارت میں اس تعلق سے کئے گئے تجربے پر سنجیدگی سے بحث، تجزیہ، جائزہ، مطالعہ، ذہن سازی، فکری منچ، میٹنگز اور سیمینارز کرانے چاہئے ۔ اہل فکر ونظر کے نقد و تنقید پر مشتمل آڈیو، ویڈیوز غیر شئیر کیے جائیں ۔

3) اہل بصیرت کے مضامین، فیچرز شائع ہوں ۔ عوام کو زرد صحافت کی تباہ کاریوں سے بڑے پیمانے پر واقف کرایا جائے ۔

*بڑے معرکےزندہ قوموں نے مارے*

4) مسلمانوں کی مرکزی قیادت، مسلم پرسنل لا بورڈ، مسلم مجلس مشاورت، جماعتوں، علماء، دانشوروں، انجمنوں، ماہرین قانون، مسلم تاجروں، اہل خیر اور مسلم سیاسی لیڈروں، انفرادی سطح پر کوشاں افراد کو Community Talking کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جائے ۔انھیں ساتھ لے کر جدوجہد کی جائے ۔

5) کم صرفہ، سے کس طرح پیشہ ورانہ مخلص افراد اور ماہرین کی ٹیم وضع کی جاسکتی ہیے اس کے امکانات اور افراد و اداروں اور جماعتوں کے Commitments سے کیسے بھرپور تعاون لیا جاسکتا ہیے ان کی منصوبہ بندی کی جائے ۔

*مضطرب ہر دم مری تقدیر رکھتی ہیے مجھے*
*جستجو میں لذت تنویر رکھتی ہیے مجھے*

بھارت کے730 اضلاع کی سطح پر قابل اور باصلاحیت، جنرلیزم سے جڑے نوجوان کی فعال ٹیم تیار کی جائے جو سچی، حقیقت پر مبنی، منصفانہ، غیر جانب دارانہ خبروں کی ترسیل اور اہم موضوع پر ڈبیٹس میں مدد گار ثابت ہوں۔ آج یوٹیوب پر چھوٹے ویڈیوز کی تیاری اور اسے سوشل میڈیا کے تمام ذرائع ابلاغ سے پھیلانے کا کام بھی اپنی اہمیت رکھتا ہیے۔ اور ان چینلز کے کے ذریعہ ملک میں پھیلائی جارہی نفرت، جھوٹے اور مسلم مخالف چہرے کو بے نقاب کرسکتا ہیے۔

6) ملت اسلامیہ اور سیکولر ذہنیت اور انسانیت، بھائ چارہ،انصاف اور یک جہتی کا پیغام اور اس کی اواز بلند کرنے والے سارے افراد کو حصص، حصہ داری کی بنیاد پراور کاروباری سطح سےآگے آنے اور اپنے سرمایہ کے ایک حصہ کو چیریٹی میں بھی لگانے کے لیے آمادہ کیا جائے ۔ جس کے عوض ان کی مصنوعات کے اشتہارات دئیے جائے ۔

7) ملت اسلامیہ اپنی ذکوات، اعیانت، اور ملت کی مساجد، مدارس، جماعتوں اور انفرادی بینک اکاونٹس کے سود کوتوہا” وکرہا” ہی صحیح شروع میں کسی شعبہ میں بغیر ثواب کی نیت کے استمعال کرے۔

8) بھارت میں ملت کےاداروں کے پاس پڑی غیر ضروری رقم کا ایک حصہ، ادارے کی ضرورت سے زیادہ زمین، عمارت، کے حصہ کو اس اہم کاز کے لیے عطیہ کیا جائے ۔

9) ماہرین قانون اور کمپنی بنانے اور چلانے والے تاجروں کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کے لیے انھیں مشاورتی کمیٹی میں شامل کیا جائے ۔ اسی طرح محتسب کی مدد لی جائے ۔

10) حق وانصاف کے لئے اس طرح سے کام کرنا، کوئی ادارہ بنانا ہمارا دستوری حق ہیے ۔ مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ کی فرقہ ورانہ ذات پات کی متعصب ذہنیت کے خلاف مثبت جدوجہد کرنااور بھارت کےدبے، کچلے، محروم لوگوں کی آواز بلند کرنا،انھیں ساتھ لینا، سچر کمیٹی کی سفارشات کا حصہ اورجمہوری حق و دستوری آزادی بھی ہیے۔

*مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفان مغرب نے*
*تلاطم ہائےدریاہی سے ہیے گوہر کی سیرابی*

آپ اہل قلم وبصیرت، علم ومعلومات رکھنے والے حضرات دانشوران سے امید ہیے کہ اس موضوع پر اپنی آراءوتجاریز، مضامین سےراہ نمائ فرماٰئیں گےاور واٹس ایپ، فیس بک، ٹوئیٹر، انسٹاگرام پراس موضوع پر اپنے خیالات کاسنجیدگی و متانت کے ساتھ بے لاگ اظہار فرمائیں گے۔ماضی کا رونا رونےاور دوسروں سےگلہ شکوہ کرنےسے بہتر ہیے کہ نئے دور کی ترجیحات کے لیے اور اس سے نبرد آزما ہونے کے لیےنسل نو آگے بڑھے۔نئی جہتیں اور وسائل تلاش کریں۔

جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیر یں

ہم جس کام کو کرسکتے ہیں اپنےحصہ کی ذمہ داریاں قبول کرٰیں۔اور عملاً کام میں جٹ جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

error: Content is protected !!