بیدر: جامعہ روضۃ البنات میں جلسہٴ تکمیلِ حفظ القرآن
بیدر: 10/فروری(اے ایس ایم) تکمیل حفظ القرآن ایک ایسی سعادت ہے، جو صرف اللہ کے لیے چنندہ بندوں کو نصیب ہوتی ہے۔ قابل مبارکباد ہے حافظہ نہا نازبنت دستگیر ساکن ملتانی کالونی بیدر جنہوں نے جامعہ روضۃ البنات محلہ علی باغ بیدر سے ایک قلیل مدت میں تکمیل حفظ قرآن مجید کی سعادت حاصل کی۔ان خیالات کا اظہار جامعہ روضہ البنات بیدر کے زیر اہتمام حافظ سیّدعمر ہاشمی بانی ناظم جامعہ ہاشمیہ بیدر کی صدارت میں منعقدہ جلسہ تکمیل حفظ القرآن کے موقع پر مولانا مفتی محمد خواجہ معین الدین نظامی بانی وناظم معھد انوار القرآن بیدر اپنے خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حافظ و قرآن بچوں کے والدین کے سروں پراللہ تعالیٰ ہیروں کا تاج پہنائیگا۔
مولانا حافظ جاوید احمد نظامی امام و خطیب مسجد موتی نے کہا کہ قرآن مجید دنیا واخرت کا سرمایہ حیات ہے کہ اس میں دنیا کی بھی بھلائی اور آخرت میں بھی کامیابی ہے ایک گناہ گار شخص ایک لڑکے کو چھوڑ کر انتقال کرجاتا ہے جب وہ بچہ پڑھنے لگتاہے تواس کی والدہ استاذ کے پاس لے جاتی ہے اور وہ بچہ اپنی لکنت والی زبان سے بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھا تو اللہ رب العزت نے کہا اے فرشتو تم گواہ ہوجاؤ میں نے اس کی مغفرت کردی۔ جس کا بچہ مجھے رحمن و رحیم کے نام سے یاد کرتا ہے میں اس کے باپ کے ساتھ قہار اور جباریت والا معاملہ کیسے کرسکتا ہوں۔ سیّد خورشید قادری ایجوکیشن آفیسر DDPIنے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کے مجھے اس مبارک محفل میں لب کشائی کاموقع ملا یہ میری خوش قسمتی ہے دنیاوی تعلیم حاصل کرنے پر وہ دلی اطمینان حاصل نہیں ہوتا ہے جتنا کے ایک قرآن کی سورت کو یاد کرنے پر ہوتا ہے۔
مولانا مفتی محمد فیاض الدین نظامی خطیب جامع مسجد بیدر نے کہا کہ جس محلہ میں قرآن مجید کی تلاوت ہوتی ہے اس محلہ میں اللہ رب العزت برکتوں اور رحمتوں کا نزول کرتا ہے فرشتے قرآن مجید کی تلاوت نہیں کرسکتے لیکن قرآن مجید کی تلاوت کی سماعت کے لیے آسمانی دنیا سے زمین پر اترتے ہیں۔محمدفراست علی ایڈوکیٹ نے کہا قابل مبارک باد ہے وہ خاندان ہے جس خاندان کی بچی حافظ قرآن بنی ہے کیونکہ ایک بچی حافظ قرآن بنتی ہے تو سات خاندان جن پر دوزخ واجب ہوچکی تھی اللہ تعالیٰ اس حافظ قرآن کی برکت سے ان تمام کی مغفرت فرماتا ہے۔ مولانا مفتی سیّدسراج الدین نظامی بانی وناظم جامعہ روضۃ البنات کو مبارک باد پیش کیا۔
محمد آصف الدین سکریٹری وژڈم ادارہ جات نے اپنی تقریر میں کہا کہ ہم اپنے شادی بیاہ میں راج پوتی رنگ کو اپنائے ہوئے ہیں۔ اپنی زندگی میں انگریزی رنگ کو اپنائے ہوئے ہیں اور اپنے معاملا ت میں غیر اسلامی رنگ کو اپنائے ہوئے ہیں۔ جب کہ ہمارے پاس قرآن مجید موجود ہے جو ہمارا دستور حیات ہے مسلم پرسنل لاء ہے۔خاندانی نظام ہے جس کو چھونا دیکھنا،پرھنا سب عبادت ہے۔ ہمیں ضرورت ہے اپنی زندگی میں قرآنی رنگ کو اپنانے کی کسی انگریز نے قرآن میں خواتین کو حقوق کو دیکھ کر یہاں تک کہنے پر مجبور ہوا کہ یہ خواتین کے ہی لیے لکھی گئی کتاب ہے۔اس لیے کیونکہ قرآن میں خواتین کے حقوق کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے حافظہ نہا ناز سے کہا کہ وہ آئندہ عالم کورس کرے تاکہ ہم اغیار کا جواب دے سکیں ہمیں خواتین میں اسکالرس کی ضرورت ہے۔ ہم کو ہر محلہ ہر گھر میں ایک نہا ناز تیار کرنا ہے۔
جلسہ کی کاروائی کا آغاز حافظہ نہا ناز کی قرأت کلام پاک سے ہوا۔ حمد ونعت ومنقبت کا نذرانہ بھی حافظہ نہا ناز نے سنانے کی سعادت حاصل کی۔ تمام مہمانوں کی شال و گلپوشی بکثرت کی گئی ہے۔ جلسہ گاہ میں مرد وخواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ خواتین کے لیے پردہ کا علیحدہ سے معقول انتظام کیا گیا تھا۔ رات دیرگئے مولانا مفتی خواجہ معین الدین نظامی کی پر اثردعا کے بعد جلسہ تکمیل پذیر ہوا بعد جلسہ تمام مہمانوں کے لیے پر تکلف ضیافت کا اہتمام کیا گیا ہے۔محمد عبدالصمد منجووالا نگرانی میں تمام اساتذہ ومعلمات نے انتظاما میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مہمانوں کا استقبال کیا۔